Aseer e Jan by Haya Khan Complete Pdf Novel Free Download


Aseer e Jan by Haya Khan.

Complete Online Urdu Novel in Pdf Aseer e Jan written by Haya Khan Pdf Novel based on Rude Hero and Family Based Urdu Romantic Novel Downloadable in Free Pdf Format and Urdu Novels Online Reading in Mobile Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Download Free Pdf Urdu Novel Aseer e Jan by Haya Khan. Best and Famous Urdu Novel. Haya Khan also written best urdu novel Tera Khumar.

چھوڑو مجھے، سمبھالیں اپنے پوتے کو اور یاد رکھے گا میری بددعا ہے اس وجاہت کے بچے ایسے ہی پلے گے بن ماں کے، یہ جانور اس لائق ہی نا تھا کے میں اس کے ساتھ رہتی۔ جب یہ ہی اولاد بگڑ کر اسکے منہ کو آئیگی نا اس دن دیکھونگی میں اس وجاہت سکندر کو۔۔

نگہت بیگم کہتی اپنا پیر بے دردی سے زیان سے چھڑواتی اس گھر کی دہلیز پار کرگئی تھی۔ جب انکے جاتے ہی زیان بے تحاشہ دھاڑے مارتے رونے لگا تھا جبکے سیڑھیوں کے اس پار کھڑا زاویار سکندر اپنی ماں کی اتنی بے اعتنائی خود غرضی اور نفرت دیکھ خاموش کھڑا تھا۔ المیر اور زیان رو رہے تھے لیکن وہ اسکی آنکھ سے ایک آنسو نا نکلا۔ جیسے وہ جانتا ہو کے ایک دن یہ ہی ہونا تھا۔ اسکا دل چیخ رہا تھا کے اپنی ماں کے جانے پر دو آنسو بہالے لیکن وہ سخت جان بنا ساکت کھڑا اپنے دونوں بھائیوں کو روتے ہوئے دیکھتا رہا۔

آج زاویار سکندر کو اپنی ماں سے بے تحاشہ نفرت محسوس ہوئی تھی اور اپنی ماں کے الفاظ وہ مرتے دم تک نہیں بھول سکتا تھا۔ وہ جنہیں وجاہت کے بچے کہ کر گئی تھی وہ اسکے ہی رحم سے جنے گئے تھے، وہ کیسے اس قدر سفاک ہوگئی تھی۔ وہ چاہتی تھیں کے وہ تینوں بگڑے تاکے انکا باپ انکی پرورش دیکھ تڑپے اور اسکی کمی محسوس کرے؟ وہ تو اپنی اولاد کی بھی سگی نا تھی۔

اس دن سے آج تک زاویار سکندر نے اپنے آپ کو اور اپنے بھائیوں کو ہمیشہ ایک کر کے رکھا تھا نا کبھی وہ کسی بری شے کی طرف بڑھا تھا اور نا اپنے بھائیوں کو بڑھنے دیا تھا۔ آج تک نا انکی ماں پلٹ کر واپس آئی تھی اور نا ہی کبھی وجاہت نے دوسری شادی کی تھی۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے تینوں بیٹوں کو ہر طرح سے محبت دی تھی بھلے وہ خود اکیلے میں بے بس ہوکر بہت روئے اس بے وفا کی محبت پر لیکن اپنی اولاد پر انہوں نے اس ماں کی کسی عادت کی پرچھائی تک پڑھنے نا دی۔

یہی زاویار سکندر کی زندگی تھی جو اپنے دونوں بھائیوں، اپنے باپ اور دادو کے بعد ایک واحد شخص کے گرد گھومتی تھی اور وہ تھا یارم سلطان غوری۔


Or

Post a Comment

0 Comments