Turbat e Dil by Mannat Shah Novel Pdf Download Episode 21 to 30


Online Urdu Novel Turbat e Dil Love Story Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf format and Online Reading Mannat Shah Urdu Novel Posted on Novel Bank.

فون کیوں کاٹا تھا کل۔۔۔اس کی کمر میں انگلیاں دھنساتے پوچھا تھا اس نے وہ تو اس مومن کو جانتی ہی نہیں تھی جو اس کے سامنے کھڑا تھا۔۔۔ خون سے لت پت نچھڑا ہوا سگریٹ سلگائے کڑے تیوروں سے کھڑا وہ اسکی جان لرزا گیا تھا۔۔۔ 
م۔۔۔م۔۔میں۔۔۔وہ۔۔۔۔ اس کی تو جان پر بن آئی تھی مومن کی حالت دیکھ کر۔۔۔۔
دیکھو ذوئیشہ میں سختی کا قائل نہیں ہوں بہت نرمی سے سمجھا رہا ہوں کے تم نہیں تو اور کوئی بھی نہیں۔۔۔ جیسے بیربل کا خون کر دیا میں نے ویسے ہی اگر تمہاری فیملی نا مانی تو میں خود سمیت اس پورے گھر کو آگ لگا دوں گا۔۔۔  
اس نے اس کو جھٹکے سے چھوڑتے کہا تھا۔۔۔۔ 
م۔۔۔مومن۔۔۔اپ نے بیربل کو مار دیا۔۔۔ اس کا سن کر پورا جسم لرز رہا تھا۔۔۔ اور لفظ ٹوٹ رہے تھے بڑی بڑی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو لیے اس کا دل کسی بے لگام گھوڑے کی طرح بھاگ رہا تھا۔۔۔  
ہاں مار دیا دیکھنا چاہو گی۔۔۔ اس نے اپنی جیب سے موبائل نکال کر اس کے آگے موبائل کرتے ویڈیو پلے کی تھی جس میں بیربل پوری طرح زخمی تھا۔۔۔ یہ ویڈیو بھی اس نے فیک ایڈٹنگ سے بنائی تھی۔۔۔۔    
ذوئیشہ نے تھوڑی سی دیکھی تھی اور پھر آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا تھا۔۔۔  
ن۔۔۔ن۔۔۔نہیں۔۔۔۔ وہ زمین بوس ہونے کو تھی۔۔۔ جب مومن نے اس کے بازو کو مضبوطی سے پکڑ کر اسے بیڈ پر دھکا دیا تھا۔۔۔۔ 
یہی انجام اس ارسم کا بھی ہونے والا ہے بہت جلد دو دن ہیں تمہارے پاس۔۔۔۔ دو دن بعد میں رشتہ لے کر آؤ گا اور میں انکار نہیں سنو گا۔۔۔۔ 
اس کی آنکھوں میں انکھیں گاڑتے کہا تھا اس نے اور پھر وہ وہاں سے نکلا تھا۔۔۔۔ 
اور وہ بس آنکھیں بند کیے روتے ہوئے یہ سوچ رہی تھی کے کہاں غلط تھی وہ۔۔۔۔ پہلے بیربل پھر ارسم پھر مومن۔۔۔۔ مومن وہ جو بہت اچھا تھا۔۔۔ وہ کیسے اتنا برا ہو گیا ۔۔ اور پھر قاتل بھی۔۔۔۔۔ کیا ایک قاتل کے ساتھ وہ اپنی زندگی گزار سکے گی۔۔۔ سو سوال اس کے دماغ میں جگما رہے تھے۔۔۔۔ 
مگر وہ کیسے انکار کرے گی کیسے وہ جانتے بوجھتے ہوئے ایک قاتل کے ساتھ زندگی گزار سکے گی۔۔۔۔۔ 
اس سب میں اسے ایک چیز واضح نظر آئی تھی اور وہ تھی۔۔۔۔خود کی موت۔۔۔۔ 
میری زندگی ایک تماشے کے سوا کچھ نہیں میری وجہ سے دادو اور حائسی کو کچھ ہو مجں کبھی بھی برداشت نہیںجر پاؤ گی کبھی بھی دیکھ نہیں پاؤ گی۔۔۔۔۔اس لیے میں خود ہی خود کو ختم کر لوں گی۔۔۔ 
ہاں یہ ٹھیک رہے گا۔۔۔۔ اس نے کانپتے ہاتھوں سے سائیڈ ڈرار کھولا تھا اور پھر وہاں پر جتنی بھی ٹیبلٹ تھیں ساری نکال کر مکس کر کے پانی سے پھانک لیں تھیں۔۔۔  
ماما بابا ذوشی آہ رہی ہے آپ کے پاس۔۔۔ اس نے بیڈ پر گرتے آنکھیں بند کیں تھیں۔۔۔۔ 





Post a Comment

0 Comments