Aseer by Sadaf Adnan.
Complete Online Urdu Novel in Pdf Aseer written by Sadaf Adnan Pdf Novel based on Horror and Suspenseful Story Free Download Urdu Novels and Online Reading Urdu Novels. Free Pdf Download Urdu Novels Aseer Part 2 Complete Pdf Posted on Novel Bank.
There are many Online Urdu Reading platforms where you can read a Pdf Book and they say it's free Pdf, but there are always some kind of loopholes and not always free as we think they are, but Urdu Novel Bank is one of the few platforms out there that offers a Online Reader to quench their thirst for Reading without even paying a single rupees.
Novel Bank not only offers Free Online Reading, but you can find thousands of Free Pdf books in different types of genre, whether you want to read a book relating to religion or you want to feel the romance in the or a goofy comedy to make you laugh, this site has it all.
In this era, where everything requires some kind of payment or a favor, finding a site that offers free Urdu Novels and free Pdf downloading is truly a blessing for Urdu Novel Readers.
اوپر کی منزل سے غیر مرئی مخلوق اسے ہر کونے سے جھانک رہے تھے۔ وہ وقت کے بھنور میں پھنسی ان سب کی طرح یہاں اب "اسیر" تھی۔
وقت کے گرداب میں پھسنا کیا ہوتا ہے یہ وہ اب اچھی طرح جان چکی تھی۔ جب جب اس پہ مشکل وقت آیا اس نے ماں سے سب کہہ ڈالا حل نا سہی دلاسہ تو مل ہی جاتا تھا۔
اب کیسے امی کو بتاؤں کہ ان کی بیٹی کہاں ہے ؟؟ وہ تڑپ رہی تھی، بلک رہی تھی، یہاں کیوں تھی؟ کس لیے تھی؟
یہ بات وہ نہیں جانتی تھی۔
وقت اس کے اختیار سے نکل چکا تھا اور وہ بے بس ان سوالوں میں الجھی ہوئی تھی۔
اس کی نظر دیوار پہ ٹنگے کلینڈر پہ پڑی تو ایک سرخ چوکور خانہ اگست کی ستائیس تاریخ دکھا رہا تھا۔ سال پہ نظر پڑتے ہی اس کا تو دماغ ہی گھوم گیا وہ بارہ سال پہلے کا سن دکھا رہا تھا۔
یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کا ذہن اس پہیلی کو حل کرنے سے قاصر تھا۔
جب کوئی راستہ نا نکلے تو خود بخود انسان اپنے رب سے ہی مدد مانگتا ہے وہ بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہوگئی۔
جسم سے پرے صرف روح کے ساتھ وہ اس خالق کے سامنے اپنا حال دل بیان کر رہی تھی۔ یک دم اسے اپنے اندر ایک سکون سا اترتا محسوس ہوا اور اسے راہ دکھا دی گئی تھی۔
وہ کیسے اتنی ضروری بات بھول گئی تھی؟ وہ کیسے بے بسی سے ہار مان کر واویلا کر رہی تھی؟
اس کے پاس مراقبے کے ذریعے طاقت پرواز تو تھی بس اس کی نگاہ سے اوجھل ہوگئی تھی۔ سر کو اس کے آگے جھکا دینے سے ہی بڑی سے بڑی مشکل کا حل نکل ہی جاتا ہے۔
وہ آنکھیں بند کرکے ایک نقطے پہ اپنی توجہ مرکوز کرنے لگی۔ کچھ دیر میں ہی اندھیرے سے روشنی پھوٹنے لگی اور اسے جو نظر آیا وہ اسے درحقیقت دہلا گیا۔
0 Comments
Thanks for feedback