Dil Halky Se Dharky by Rabia Rasheed Nova Pdf Novel.
Rude Hero and Love Story Based Urdu Novel in Pdf. Download Urdu Novel Pdf Motivational Based Story.
گلزار بھائی! آپ اسے چھوڑ دیں گے؟ اس کی طبیعت خراب ہے اور ابھی تک میرا ڈرائیور بھی نہیں آیا ورنہ میں خود اسے ہاسٹل چھوڑ دیتی۔ آپ۔۔ وہ ابھی بات کر رہی تھی کہ گلزار نے کہا۔
ٹھیک ہے، میں چھوڑ آؤں گا اگر یہ رضامند ہو تو۔۔ آخری تین الفاظ پہ اس نے زور دیا اور اس کی طرف دیکھ کر دوبارہ سامنے دیکھنے لگا، جس کا چہرہ بخار سے تپا ہوا تھا، آنکھوں میں ہلکے سے پانی کا ٹھہراؤ تھا جو بخار کی شدت کو ظاہر کر رہا تھا۔
شانزے! تم اس کے ساتھ چلی جاؤ ورنہ تمہارا بخار بڑھ جائے گا اور۔۔ وہ اسے راضی کرنے لگی۔
ہانی یار! اگر اس نے جانا ہے تو ٹھیک، ورنہ میرا وقت تو برباد نہ کرواؤ۔ گلزار نے سیدھا دیکھتے ہوئے کہا۔
ہانیہ نے التجا بھری نگاہوں سے شانزے کو دیکھا۔ شانزے اس کی مجبوری کو سمجھتے ہوئے اس کے پیچھے بیٹھ گئی۔ گلزار نے بائیک اسٹارٹ کی اور چل دیا۔ بائیک تیز رفتاری سے جیسے سڑک پر اڑ رہی تھی۔
اے مسٹر! آپ جہاز کی ڈرائیونگ سیٹ پہ نہیں بیٹھے کہ اسے فضا میں اڑانے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ شانزے نے تھوڑا غصے اور طنزیہ لہجے میں کہا۔
تو میڈم آپ بھی کسی جہاز کی سیٹ پر نہیں بیٹھی، سنبھل کر بیٹھ سکتی ہیں۔ وہ بھی اس کا استاد تھا۔ اس سے بھی زیادہ غصے اور طنزیہ لہجے میں بولا۔
شانزے نے اس کی بات سن کر اسے غصے سے گھورا اور اس کے علاوہ وہ کر بھی کیا سکتی تھی۔ اگر اسے ہانیہ کا خیال نہ ہوتا تو وہ اس کے ساتھ کبھی نہ بیٹھتی۔ وہ غصے سے اسے دیکھ رہی تھی جب ایک دم سے دھکا لگا اور گرنے سے بچنے کے لیے اس نے گلزار کا کندھا پکڑا۔ گلزار نے غصے سے کندھے پہ رکھے ہاتھ کو دیکھا۔ شانزے نے جلدی سے ہاتھ پیچھے کر لیا۔
ہاسٹل کے سامنے جا کر اس نے بائیک روکی۔ جونہی وہ اتری وہ زن سے بائیک بھگا لے گیا۔
گدھا، اٌلو۔ شانزے نے آخر کہا بھی تو کیا۔ غصے سے کچھ دیر اس طرف دیکھتی رہی پھر ہاسٹل میں داخل ہو گئی۔
0 Comments
Thanks for feedback