Kamil Se Sitara by Asma Tayyab Furqat.
Khuwaja Sira and Kidnapping based social reform story.
ایک کم عمر لڑکا کامل جو اپنا اچھا برے جٹھلا گیا خود کو بھلا بیٹھا اور خواجہ سراء ستارہ بن گیا ۔
کامل سے ستارہ" ہر ماں باپ کے لیے أگاہی ہے کہ خدارا اپنے بچوں کی حفاظت کریں ۔
********
مجھے گھر جانے دیں، خدا کے واسطے مجھے جانے دیں۔میرے امی ابو میری راہ تکتے ہوں گے۔ گھنٹہ بھر سے چِلاتا کامل ابراہیم اب رونے لگا تھا۔
اسکول سے واپس آتے گیارہ سالہ کامل کو ایک گھنٹہ قبل یہاں لایا گیا تھا جہاں کے درو دیوار سرخ و بیاض رنگی پردوں سے ڈھکے تھے۔ سبز غلیچوں پے سجے گاؤ تکیے اور تازے پھولوں سے مزین جولہا جس پے ایک حسن کی دیوی رانی بیلہ براجمان تھی۔
ننھا کامل اس وقت انجان تھا کہ اسے خواجہ سرا اپنی اس رنگیلی دنیا میں اٹھا لائیں ہیں۔ اس دنیا کے رنگ اسکی زندگی سیاہ کر دینے والے ہیں۔
چپ کر جاؤ پیارے بچے آج سے تم یہاں ہی رہو گے۔ یہاں بہت مزہ آتا ہے، نہ پڑھنا نہ لکھنا، صرف کھیل کود اور ناچ گانا۔ کامل کے سر پے ہاتھ پھیرتی رانی بیلہ مسکرا رہی تھی۔
جا چاندنی اسے برگر لا کر دے اسے بھوک لگی ہو گی۔ نہیں مجھے بھوک نہیں لگی مجھے میرے گھر جانے دیں۔ میرے گھر والے مجھے ڈھونڈھتے ہوں گے۔
رانی بیلہ مسکرا کر بولی۔ آج سے یہ تمھارا گھر ہے اور ہم سب تمھارے گھر والے ۔ آج سے تمھارا نام ہے ستارہ۔۔۔۔۔
0 Comments
Thanks for feedback