Shab e Wasal Ka Saroor by Maham Mughal Complete Novel Pdf Download


Shab e Wasal Ka Saroor by Maham Mughal.

Complete Online Urdu Novel Shab e Wasal Ka Saroor written by Maham Mughal Pdf Novel based on Mafia, Revenge based, Forced Marriage Based, Rude Hero and Innocent Heroine Based Urdu Romantic Novel Downloadable in Free Pdf Format and Urdu Novels Online Reading in Mobile Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Novel Bank website present a best free PDF novels for download. friendship based funny best PDF novels online and downloading free PDF novels.

میں بہت خوش ہوں۔ وہ کہتے نگاہیں جھکا گئی۔ دامیر نے نگاہوں سے اس کے ایک ایک نقش کو چوما۔ 

میری دنیا تمہارے گرد گھومنے لگی ہے۔ اس کے من موہنی چہرے کو دیکھتے وہ دل میں اس سے مخاطب ہوا۔

کیوں خوش ہو؟ اس کا چہرہ اوپر اٹھاتے پوچھا۔

ہماری فیملی بننے جا رہی ہے دامیر۔ میری ہمیشہ سے خوائش تھی کہ ایک گھر ہو، شوہر اور بچے ہوں۔ میں ہاؤس وائف۔ گھر سنبھالوں۔ وہ خوشی سے چمکتی ہوئی کہنے لگی کہ دامیر کی آنکھیں چمکنے لگیں۔ 

کتنے بچے؟ دامیر اس کے بالوں کی لٹ کو انگلی پہ گول گول گھماتے ہوئے شریر مسکراہٹ لیے پوچھنے لگا۔ 

جتنے بھی ہو جائیں۔ وہ اپنی رو میں بنا بات پہ غور کیے بولی دامیر سمجھتے سر ہلا گیا۔

لیکن مجھے نہیں یہ مار دھاڑ سیکھنا میں ایسے ہی گھر میں ٹھیک ہوں۔ وہ تھوڑا نروٹھے پن میں بولی۔

تم آج اور کل گھر ہی تھی اور بور ہو گئی تھی۔ دامیر جتاتے ہوئے اس کو کل کا کہا جملہ یاد دلانے لگا۔

وہ تو تم لوگ بھی گھر پہ تھے۔ کچھ کرنے کہاں دیتے ہو۔ وہ ان کو قصور وار ٹھہراتی ہوئی بولی۔

شوہر گھر ہوں تو بوریت بنتی نہیں پرنسیس۔ دامیر اس کی لٹ کو کھینچتا ہوا بولا کہ علینا نے گھورا۔

تم لوگ مزید بور کرتے ہو۔ وہ دوبدو بولی۔ 

ابھی بور کر رہا ہوں تمہیں؟ دامیر گھورتے ہوئے پوچھنے لگا کہ علینا مسکراہٹ دبا گئی۔

ابھی تو ہم اکیلے ہیں نا، باتیں کر رہے ہیں۔ گھر پہ ہو تم لوگ تو آدھا دن تم لوگ اپنی میٹنگ میں گزارتے ہو۔ علینا تھوڑی تفصیل بتانے لگی۔ 

میرے ساتھ اکیلے میں بور نہیں ہوتی۔ دامیر دلچسپی سے پوچھنے لگا۔ اس کا چہرہ اپنے مقابل کیا۔

تمہارے ساتھ میں کیوں بور ہوں گی۔ وہ مدھم لہجے میں بولی کہ دامیر کی آنکھوں کی تپش سے چہرے پہ سرخی چھانے لگی تھی۔ 

پھر۔۔۔؟ پرشوق نظریں ٹکائے وہ فاصلہ ختم کرنے کو تھا۔ 

تم بہت اچھے ہو۔۔ وہ بس اتنا ہی کہہ پائی کہ دامیر نے اس کے مسکراتے ہونٹوں کے کنارے کو نرمی سے محسوس کیا۔


Or

Post a Comment

0 Comments