Lab e Dam Toba by Mohammad Waseem Baloch Novel Pdf Download


Lab e Dam Toba by Mohammad Waseem Baloch.

Complete Online Urdu Novel in Pdf Lab e Dam Toba by Mohammad Waseem Baloch Pdf Novel based on Social Reform Based and Motivational based urdu novel Downloadable in Free Pdf Format and Urdu Novels Online Reading in Mobile. Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Free Pdf Urdu Novel for download Lab e Dam Toba by Mohammad Waseem Baloch Complete Story. 

ویسے نئے ایس پی صاحب تو بڑے ہینڈ سم بارعب اور نفیس ہیں مجھے تو بڑے کیوٹ لگے ہیں۔ آپ نے ان کی آنکھیں دیکھی کتنی دلکش ہیں ان میں ڈوب مرنے کو دل کر رہا تھا۔ مجھے تو ان کی ڈانٹ پر بھی بے اختیار پیار آ رہا تھا۔

سحر نے رفعت کو ہلکے سے تبسم کے ساتھ آنکھ مارتے ہوئے کہا تھا اور ساتھ ہی ایک جھرجھری لی تھی۔ جبکہ رفعت نے اسے کھا جانی والی نظروں سے گھورا تھا۔ 

ہینڈ سم کا اچار ڈالنا ہے ایک نمبر کا کھڑوس ہے مجھے بول رہے تھے کہ آپ یہاں ڈیوٹی کرنے آتی ہیں یا سیر تفریح کرنے اب بندہ ایسے منہ اٹھا کر آفس تھوڑی آتا ہے کچھ تو تیاری کرنی پڑتی ہے پتہ نہیں خود کو کیا سمجھتا ہے۔ اتنا بھی ہینڈ سم نہیں ہے جتنے نخرے دکھا رہا تھا۔

رفعت نے منہ بسور کر ٹکا سا جواب دیا تھا اس کے لہجے کی تلخی نے مس سحر کو قہقہ لگانے پر مجبور کر دیا تھا۔ پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ مس رفعت کو کسی کے سامنے بھیگی بلی بنے دیکھا تھا ورنہ مصطفی کو تو وہ کسی خاطر میں نہیں لاتی تھی وہ پہلے ہی دن اس سے ڈانٹ کھانے پر خفا لگ رہی تھی۔

ہائےےےےے کہیں ہمارے نئے ایس پی صاحب کی نظریں تو نہیں ٹک گئی ہماری سب انسپکٹر صاحبہ پر لگتا ہے ایس پی صاحب کے دل میں کوئی گھنٹی بجی ہے آپ کا بناوّ سنگار دیکھ کر تب ہی ایسا بول رہے تھے۔ ویسے بھی ہماری سب انسپکٹر صاحبہ ہیں ہی اتنی پیاری کہ کوئی بھی اپنا دل ہار سکتا ہے۔ اور کھڑوس ہے تو کیا ہوا جتنا پیارا ہے اتنا تو بنتا ہے۔ 

سحر نے مسکراتے ہوئے معنی خیز انداز میں کہا تھا۔ اور رفعت نے اسے ایک بار پھر غصیلی نظروں سے دیکھا تھا۔ وہ ایسے ہی بنا سوچے سمجھے کچھ بھی بول دیتی تھی۔ 

چل بکواس نہ کر ورنہ تمہارے اس چہتے ایس پی سے پہلے تمہارا منہ توڑ دوں گی۔ ایسے کھڑوس لوگوں کے دلوں میں گھنٹیاں نہیں بجتی۔ اور اتنا بھی پیارا نہیں ہے جتنا تم اس کےلیے مری جا رہی ہو، اور اگر وہ مجھ پر دل ہار بھی گیا تو میں اس کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گی۔ لیکن ایسے کھڑوس کو کبھی اپنا دل نہیں دوں گی۔ کیونکہ میں تمہاری طرح دل پھینک نہیں ہوں۔ ایک تم ہی کافی ہو اس کے صدقے واری جانے کےلیے۔ 

رفعت کی بات پر سحر نے ایک جاندار قہقہ لگایا تھا۔ جبکہ رفعت کے چہرے پر سنجیدگی برقرار رہی تھی۔ لیکن شاید وہ غصے میں بہت بڑا دعوی کر گئی تھی کیونکہ دل پر کسی کا اختیار تھوڑی ہوتا ہے کہ سوچ سمجھ کر اپنی مرضی سے کسی کو سونپ دیا جائے۔ محبت تو عطا ہوتی ہے جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔


&

Post a Comment

0 Comments