Emaan Meri Jan by Zehra Qasim Agha Novel Complete Pdf Download


Emaan Meri Jan by Zehra Qasim Agha Novel.

Complete Online Urdu Novel in Pdf Emaan Meri Jan by Zehra Qasim Agha Pdf Novel based on Haveli, Rude Hero and Strong Heroine Based Urdu Romantic Novel Downloadable in Free Pdf Format and Urdu Novels Online Reading in Mobile. Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Free Pdf Urdu Novel for download Emaan Meri Jan by Zehra Qasim Agha. Best urdu novel Emaan Meri Jan Complete download free pdf.

Zehra Qasim Agha written many famous urdu novels in pdf and online reading complete novels.

زہے نصیب۔۔ اسے اپنے کمرے میں بے قراری سے ٹہلتا دیکھ کر وہ چہک اٹھا۔ ایمان نے ایک نظر گھڑی پہ ڈالی رات کے نو بج چکے تھے اور وہ اب آیا تھا۔

کہاں تھے تم؟ کب سے بلوایا ہوا ہے۔ وہ غصے سے چٹخی۔

وجاہت مبہوت سا اسے دیکھ رہا تھا۔ دراز قد، نرم و نازک کھلتی ہوئی رنگت اور فرصت سے بنے نقوش۔۔ اچھی تعلیم، اچھے ماحول کی پرورش نے اسکی شخصیت کو مزید نکھار بخشا ہوا تھا۔
 
وہ کراچی میں ایم بی اے کی اسٹوڈنٹ تھی۔ ویک اینڈز پہ حیدرآباد آتی تھی اور اس بار اسکی آمد سے پہلے ہی وجاہت نے اسکے واپس جانے والے راستوں پر پہرہ لگادیا تھا۔

صبح سے شکار پر تھا سات بجے واپسی ہوئی۔ آرام سے کھانا کھا کر بابا سے ملتا ہوا اب یہاں آیا ہوں۔ اس نے تفصیل سے ایمان کو آگ لگائی جو مٹھیاں بھینچے کھڑی تھی۔

بیٹھ جاؤ۔۔ وجاہت نے اسکے غصے کو نظر انداز کردیا۔

میں یہاں بیٹھنے نہیں آئی بتانے آئی ہوں کہ میں تم سے کسی قیمت پر شادی نہیں کروں گی۔ وہ اسکے منہ پہ کھڑی صاف انکار کررہی تھی۔
 
وجاہت کے چہرے پہ بلا کا سکون تھا۔ مجھے حیرت جب ہوتی جب تم اقرار کرتیں۔ وہ ہنس کر اسے آگ لگا رھا تھا۔

کیا سمجھتے ہو تم خود کو؟ بلاوجہ میرے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں۔ بابا سائیں کبھی تمھاری بات نہیں مانیں گے 
وہ پر امید تھی۔
 
تم تو انکی مان لو گی؟ بس کافی ہے۔ وجاہت اسکے سامنے ڈٹ گیا۔

 خوابوں سے باہر آجاؤ۔ میرا تمھارا کوئی جوڑ نہیں آئ سمجھ؟ وہ غصے میں بے تکا بول رہی تھی۔ اسے وجاہت ایک سے لاکھ تک ناپسند تھا۔

اچھا؟ جوڑ نہیں؟ منشی کی بیٹی تم ہو یا میں؟ اوقات نہیں بھولنی چاہیے انسان کو اپنی ایمان بی بی۔ وجاہت نے جھٹکے سے اسکا بازو اپنی طرف کھینچا۔

یہ شادی بھی ہوگی جوڑ بھی بنے گا۔ تم ہاں کرو گی اور میری بیوی بن کے حویلی میں رہو گی۔ بچپن سے تمھیں یہ بات بتاتا آرہا ہوں آخری بار آج بتا رھا ہؤں آئندہ مجھ سے دوری اختیار کی تو ذمہ دار تم ہوگی۔
 
نہیں وجاہت پلیز۔۔ ایمان کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں وہ ممکنہ حالات سے باخبر تھی۔ تم یہ نہیں کرنا پلیز۔۔ وہ گڑگڑانے لگی۔

یہ سب مجھ سے بدتمیزی کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے تھا ایمان شاہنواز علی۔۔۔ وہ انگلی اٹھا کے بولا۔ 

اب تم جاسکتی ہو۔ وجاہت نے بازو پکڑے پکڑے اسے اپنے کمرے سے باہر نکالا۔

وہ بند دروازے کے آگے بے بس کھڑی تھی۔ اس دروازے کے بند ہونے پر کئی دروازے اسکے اس اوپر بند ہوجانے تھے۔


&


Post a Comment

0 Comments