Shiddat e Talab by Romaisa Affaf Complete Novel Pdf Download


Shiddat e Talab by Romaisa Affaf Complete Online Urdu Novel in Pdf based on Mafia, Toxic Couple Based and Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Urdu Novels Reading in Mobile Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Romaisa Affaf also written famous urdu novel Saza e Ishq by Romaisa Affaf rude hero and innocent heroine based novel download pdf.

تمہیں مجھ سے محبت ہے کیا یا کل رات بہکاوے میں یوں ہی بولی تھی۔ آفکورس مجھے تم سے محبت ہے، شوہر ہو میرے، تو کیا میں تم سے محبت نہیں کر سکتی۔ وہ فریش ہو کر باتھ روم سے باہر آئی تھی جب ذیان نے فوراً اسے کمر سے پکڑ کر اپنی جانب کھینچتے پوچھا تھا اور وہ جتانے کے سے انداز میں بولی تھی۔

کیا ان سنہری سبز آنکھوں میں ذیان خانزادہ کا عکس جگمگاتا ہے۔ ذیان اس کے چہرے سے گیلے بالوں کی لٹیں ہٹاتے اس کی آنکھوں میں دیکھتے بڑبڑایا تھا۔

تمہیں کیا دکھائی دیتا ہے؟ کیا تمہیں میری آنکھوں میں اپنے لیے آگ دکھائی نہیں دیتی، تمہیں حاصل کر لینے کی طلب دکھائی نہیں دیتی۔ وہ سرگوشی نما آواز میں اس کے ہونٹوں کو دیکھتی اور اپنی شہادت کی انگلی سے سہلاتے ہوئے دھیمے لہجے میں بولی تھی۔

میں سب فریب سہہ لوں گا بس محبت کا فریب مت دینا ڈیول کوئین۔ اسے عجیب سی بے چینی تھی جیسے کہیں کچھ غلط ہو رہا تھا اس کا دماغ کہتا تھا کچھ گڑبڑ ہے، پر دل وہ تو نادان تھا اسے اس انسان سے محبت مل رہی تھی جس کی طلب اسے بچپن سے تھی وہ کیسے اس کی محبت پر ایمان نا لاتا۔ اس نے شدت سے آنکھیں مینچی تھیں۔

فریب تو فریب ہوتا ہے چاہے محبت میں دیا جائے یا جنگ میں، جیسے تم نے مجھے فریب دیا اپنی معصومیت کا اور میں تمہاری محبت میں گرفتار ہو گئی۔ وہ اس کے خشک ہونٹوں کو اپنے نم لبوں کی گرفت میں لیتی اسے مدہوش کر چکی تھی۔ ذیان کے دل سے بے جا ہی آواز آئی تھی۔ دھوکہ ہی صحیح پر حسین بہت ہے۔

تمہیں تو مجھ سے محبت نہیں ہے نا؟ وہ اک دم اس کے ہونٹوں کو آزاد کرتی اس کے شرٹ کے بٹن بند کرتے ہوئے پوچھنے لگی تھی۔

نہیں مجھے تم سے محبت نہیں ہے شدید نفرت کرتا ہوں تم سے اور اک دن اسی نفرت میں تم جان سے جاؤ گی، کیونکہ میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش تمہاری زندگی کو فنا کرنا ہے۔ ذیان سائیڈ اسمائل کرتا اک اک لفظ چبا کر بولا تھا۔ 

تمہاری نفرت میں اتنی شدتیں ہیں تو محبت میں کس قدر تم مجھ پر خود کو لٹاتے، وہ دیکھنے کی خواہش تو خواہش ہی رہ گئی۔ آریانہ ذیان کی گردن کے گرد بازو حائل کرتی حسرت سے بولی تھی۔


Or

Post a Comment

0 Comments