Marm e Kaizan by Areej Shah Complete Novel Pdf Download


Marm e Kaizan by Areej Shah Complete Online Urdu Novel in Pdf based on Rude Hero and Innocent Heroine Based Urdu Romantic Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Urdu Novels Reading in Mobile Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Social Romantic based Urdu Novel Marm e Kaizan written by Areej Shah long urdu novel download pdf complete.

Areej Shah also written many best urdu novels Kabhi Youn Bhi Aa Mere Dil Main Tu and Jan e Ishqam most romantic urdu novels free pdf download.

مجھے خوشی ہے تمہاری آنکھوں میں یہ آنسو صرف میرے نام کے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ تمہارے سارے جذبات بھی صرف میرے نام کے ہوں۔

تم ہنسو میرے لیے، رو میرے لیے، محبت کرو تو مجھ سے کرو، نفرت کرو تو مجھ سے کرو، تمہارے ہر جذبات مجھ سے شروع ہو کر مجھ پر ختم ہو جانے چاہئیں۔ کیونکہ تم پر صرف میرا حق ہے۔ وہ زمین پر بیٹھی تیزی سے اس کے ہاتھ پر پٹی باندھ رہی تھی جبکہ وہ دوسرے ہاتھ سے اس کا چہرہ اونچا کرتا اسے اپنے دل کی بات بتا رہا تھا۔

کس کا حق ہے تم پر؟ وہ اس کا چہرہ اپنے چہرے کے قریب کرتے ہوئے سوال کرنے لگا تھا جبکہ مرم اچھی خاصی کنفیوز ہو گئی تھی وہ شاید اس کے منہ سے بار بار یہ سننا چاہتا تھا۔ کہ اس پر صرف اور صرف وہ اختیار رکھتا ہے شاید وہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ اپنے جذبات کسی پر بھی اور لٹائے شاید وہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ اس کے علاوہ کسی پر ترس کھائے۔

آ۔۔ آپ۔۔ کا۔۔ اپنے جبڑے پر اس کی گرفت سخت ہوتی محسوس کر کے وہ فورا بولی تھی جبکہ اس کے جواب پر مسکراتے ہوئے وہ اس کے چہرے پر جھک کر اس کے لبوں پر ایک میٹھی سی جسارت کر گیا تھا۔

اور ساتھ ہی اس کے دونوں طرف اپنے ہاتھ رکھتے ہوئے اس کے اٹھنے کا راستہ بند کر چکا تھا۔ 

تو بولو۔۔ وہ جیسے فرمائش کر رہا تھا۔

کیا بولوں؟ وہ بری طرح سے گھبرائی ہوئی تھی اس کا دل زوروں سے دھڑک رہا تھا شاید اس کی تھوڑی دیر پہلے والی باہر کی جانے والی حرکت کی وجہ سے وہ اس سے بہت زیادہ ڈر گئی تھی۔

میرا نام بولو میری جان اور کیا ائی لو یو کہو گی؟ میں جانتا ہوں فلحال تمہیں مجھ سے اتنی محبت نہیں ہوئی کہ کھلے عام تم مجھ سے محبت کا اظہار کرو فی الحال جتنا کہا ہے اتنا کر دو میرے لیے باقی سب کچھ بعد میں دیکھا جائے گا میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے میرے نام سے پکارو۔

ج۔۔ جی۔۔ کائز۔۔ کائزان۔۔ اس نے مسکرانے کی کوشش کی تھی۔ حالانکہ سچ تو یہ تھا کہ اس وقت وہ خوف سے کانپ رہی تھی مسکرانا اس کے لیے بہت مشکل تھا۔

ہاں کائزان آج کے بعد تم مجھے اسی نام سے بلاؤ گی۔ یہ گینگسٹر تو میں دوسروں کے لیے ہوں تمہارے لیے تو میں تمہارا شوہر ہوں نا، تو تمہیں مجھے میرے نام سے پکارنا چاہیے۔ تمہیں بھی پکارتے ہوئے خوشی ہو اور مجھے بھی سنتے ہوئے سکون ملے۔

اس کے لبوں کو چومتے ہوئے وہ اس کی ساری راہے فرار اہستہ اہستہ بند کر رہا تھا۔ کائزان کو کچھ نہیں چاہیے میری جان۔۔ اس کے لبوں کو چھوتے ہوئے وہ اہستہ اہستہ اسے پوری طرح اپنی قید میں لے گیا تھا جبکہ وہ بے بس ہو چکی تھی اس کی پناہوں میں، وہ اس کی باہوں میں پوری طرح سے قید ہوتی خود کو اس کے حوالے کر چکی تھی۔


Or

Post a Comment

0 Comments