Shoq Si Yar Faqeeri Da by Ayeshy Mughal Novel Pdf Free Download

Shoq Si Yar Faqeeri Da by Ayeshy Mughal Novel

Shoq Si Yar Faqeeri Da by Ayeshy Mughal Pdf Novel.

Police Based Social Romantic Novel in Pdf Free Download. Ayeshy Mughal Novel Online Read and Download Urdu Novel Pdf.

شور کیوں مچا رہی ہو؟ کاظم نے اردگرد کھڑے اسٹوڈنٹس کواپنی جانب متوجہ ہوتے دیکھ کر کہا۔

مچاؤں گی شور، بتاوں گی سب کو کہ تم کتنے گھٹیا ہو۔ شفق نے روتے ہوئے کہا۔

کیا کیا ہے میں نے ایسا؟؟ کاظم نے سپاٹ لہجے میں پوچھا۔

تم نے مجھے دھوکا دیا ہے۔ شفق کی آواز اب بھی کافی اونچی تھی۔

حد ہے یار کیا چیز ہوتی ہو تم لڑکیاں؟ کاظم نے ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔

دیکھو کاظم مت ٹھکراؤ نا پلیز میری محبت کو۔۔ شفق نے بے بسی سے کہا۔

پاگل تو نہیں ہوگئی کہیں تم شفق؟جب کہہ دیا کہ مجھے تم سے محبت نہیں ہے تو مطلب نہیں ہے اب جاؤ یہاں سے چھوڑ دو میرا پیچھا۔ کاظم نے بیزاری سے کہااتنے میں ہی کاظم کو نعیم اپنی جانب آتا ہوا دکھائی دیا تھا۔

دیکھ نعیم سمجھا اسے میں اس سے محبت نہیں کرتا یار، میں پلوشہ سے محبت کرتا ہوں میری بچپن کی منگیتر۔ کاظم نے نعیم کے پاس پہنچتے ہی کہا۔

ہاں شفق یہ پلوشہ سے محبت کرتا ہے۔ نعیم نے شفق کی جانب دیکھتے ہوئے کہا اس وقت اسے اس نازک سی لڑکی پر ترس آیا تھا۔

نعیم تم کہو نا اسے یہ میری محبت کو قبول کر لے۔ اب کی بار شفق نعیم کے سامنے گڑگڑائی تھی۔

کیا کر رہی ہو شفق؟ یہ محبت ہے اور محبت بھیک میں نہیں ملتی کبھی، یوں اپنی خالص محبت کو ضائع مت کرو۔ نعیم نے اسے نرم لہجے میں سمجھایا تھا۔

لیکن میں کاظم کے بغیر نہیں رہ سکتی۔ شفق اس وقت بے بسی کی آخری حد پر تھی۔

اور میں پلوشہ کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ کاظم نے کھرے انداز میں کہا۔

لیکن کاظم میں نے تجھے سمجھایا تھا۔ نعیم نے اسے کچھ باور کروانا چاہا۔

تو تب میں نے بھی کہہ دیا تھا کہ یہ جسٹ فرینڈ شپ ہے اس سے ذیادہ کچھ نہیں تم لوگ کیوں نہیں سمجھ رہے؟؟ کاظم نے چڑتے ہوئے کہا۔

ہاں یہ جسٹ فرینڈ شپ تھی یہ بات تمہیں مجھے ریلیشن کے اسٹارٹنگ میں بتا دینی چائیے تھی کاظم تاکہ میرے جذبات نہ روندے جاتے اور نہ میری فیلنگز ہرٹ ہوتیں۔ شفق نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا۔

یار جاؤ یہ تمہاری فیلنگز ہیں کنٹرول میں رکھنا چائیے تھا تمہیں، یہ میرا سردرد نہیں ہے جاؤ اب یہاں سے مزید دماغ خراب مت کرو میرا۔

کاظم شاید تنگ آچکا تھا، وہ تو سمجھا تھا کہ بس دو چار دن شفق کے ساتھ ٹائم پاس کرے گا اور بس پھر اسے چھوڑ دے گا۔ اس کے لئے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔

جا رہی ہوں لیکن یاد رکھنا یہ جو تم نے کیا ہے میں کبھی تمہیں معاف نہیں کروں گی، میں تمہیں بددعا نہیں دے رہی لیکن ہاں دعا ضرور کر رہی ہوں اللہ تمہاری بیٹی اور تمہاری بہن کو تم جیسے نیچ، گھٹیا، بےحس اور بےغیرت انسان سے محفوظ رکھے۔

اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس نے اسے دعا دی تھی اور پھر اتنا کہہ کر ہاتھ میں پکڑے نوٹس جو کاظم کے ہی تھے اس کے منہ پر مارتی وہ وہاں سے جا چکی تھی۔

نعیم نے دل ہی دل میں شفق کو سراہا تھا وہ جانتا تھا یہ سب ایک نا ایک دن تو ہونا ہی تھا لیکن وہ شفق کو ٹوٹتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا تھا اور اب اسے شفق کا رویہ دیکھ کر کافی خوشی ہوئی تھی اور پھر وہ کاظم پر ایک غصیلی نظر ڈالتا وہاں سے جاچکا تھا۔

جبکہ کاظم وہ نوٹس ہاتھ میں تھامے ہکا بکا بس سب ہوتا دیکھے جا رہا تھا اس نے تو سب کچھ بہت ہلکا لیا تھا اس نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ سب ہوسکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments