Ishq e Janaan by Suneha Rauf Complete Pdf Novel

Ishq e Janaan by Suneha Rauf Novel

Ishq e Janaan by Suneha Rauf Pdf Novel.

Revenge based, Age Difference based on three couples pdf story.

download urdu novel pdf romantic story.

وہ اندر داخل ہوا تو کمرے میں اندھیرا تھا لیکن کھڑکی سے آتی روشنی سے مخالف کا وجود بستر میں معلوم ہوتا تھا۔

وہ سو گئی تھی۔ وہ قریب آیا تو ہاتھ ساکت ہوئے، دل کی دنیا جیسے پل میں ویران ہوئی تھی۔ حائفہ سکندر کا وجود سسکیوں سے کانپ رہا تھا جسے وہ تکیے میں دبائے بے بسی کی آخری حد پر تھی۔

بہزاد شاہ کو لگا کسی نے اس کے دل کے بے شمار ٹکرے کیے ہوں وہ فوراً آگے بڑھا وہ بیوی تھی اس کی، اس کا سب کچھ۔ اور "سب کچھ" کا مطلب کہاں عام ہوتا ہے۔ اسے ہاتھ لگا کر سیدھا کیا تو ہونٹ بھینچ لیے اس کا چہرہ آنسوؤں سے گیلا تھا آنکھیں خطرناک حد تک سوجی تھی اور سرخ تھیں۔

بہزاد شاہ نے آنکھیں بند کر کے کھولیں اور جھٹکے سے اسے اٹھا کر بٹھایا۔ اور حائفہ نے نگاہیں اٹھا کر اس شخص کو دیکھا جسے کم از کم وہ اس وقت اپنے سامنے نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ "ہاتھ چھوڑو!" حائفہ نے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی ناکام سے کوشش کی۔ "اور اٹھو! نکلو یہاں سے!" وہ دھاڑی تھی۔

تمیز بھول گئی ہو حائفہ بہزاد شاہ؟ یا میں یہ یاد دلاؤں کہ میں کون ہوں؟

میرے نام کے آگے اپنا نام آج لگایا ہے دوبارہ مت لگائیے گا۔ وہ انگلی اٹھاتی اسے تنبیہ کرتی بولی۔

اپنی منکوحہ کو اپنے نام سے ہی بلاؤں گا اور یہ کیا حالت بنائی ہوئی ہے، مر گیا ہوں میں؟

نہیں! آپ کے مرنے پر شاید صبر آ جاتا لیکن جو آج آپ نے کیا ہے اس پر کبھی صبر نہیں آئے گا مجھے اور یہ جس حق سے آپ اس وقت میرے سامنے موجود ہیں نا نہ وہ حق میں بہت جلد۔۔۔ بہزاد شاہ نے جھکتے اس کے لفظ چُن لیے تھے۔

ڈونٹ یو ڈئیر حائفہ بہزاد شاہ، ڈونٹ۔۔ پیچھے ہٹتے وہ سرد انداز میں بولا۔

حائفہ اپنی بے بسی پر اونچی آواز میں رونے لگی تو بہزاد شاہ نے اسے سینے سے لگانا چاہا جو وہ فوراً دور ہوئی تھی جیسے کرنٹ لگا ہو۔

مجھے سختی پر مجبور نہیں کرو حافی!

جائیں یہاں سے! وہ اپنے گال بے دردی سے رگڑتے بولی تھی۔

سو جائیں اور اب جانے کا مت کہیے گا یہ آپ بھی جانتی ہیں کہ مجھے یہاں سے بھیج نہیں پائیں گی میری مرضی کے بغیر۔۔ وہ یک دم اس کا بہزاد شاہ بن گیا تھا۔

تم نے مجھے دھوکا دیا ہے۔ وہ اپنا سر تکیے پر رکھتی ازیت کی آخری حد پر تھی جبکہ وہ اپنے لیے اس کا لب و لہجہ سنتے ہی انگاروں پر لوٹ رہا تھا۔

ایک آنسو بھی نا نکلے اب۔۔ یہ جو آپ نے اپنا حال کیا ہے نا اس کا بدلہ تو سود سمیت لوں گا میں۔۔ وہ اس کے بالوں میں ہاتھ چلاتا اس کے ساتھ نیم دراز سا ہوا۔

آپ پلیزززز جائیں! اس دنیا میں اس وقت آپ وہ واحد شخص ہیں جو مجھے اپنے سامنے نہیں چاہیے۔

اور بہزاد شاہ اپنا ضبط آزما رہا تھا نہیں تو دماغ کی پھولتی رگیں اس بات کا واضح ثبوت تھیں کہ اس کی صبر کی حدود ٹوٹ گئی ہیں۔

حجاب کیوں اترا تھا آج؟ وہ جتنے سرد سے لہجے میں بولا حائفہ سب بھولتی اس کی وحشت سے کانپ گئی۔

میں۔۔

جو پوچھا ہے وہ بتائیں! اتنی خوشی تھی میری دوسری شادی کی کہ سر سے حجاب تک اتر گیا۔ وہاں کتنے مردوں نے آپ کے بال دیکھیں ہیں آپ کو اندازہ ہے حافی؟

میں نے جو کیا اس کا میں جوابدہ ہوں وقت آنے پر سب بتا دوں گا اور سب ٹھیک کر دوں گا لیکن جو آپ نے آج کیا ہے وہ آپ زندگی بھر ٹھیک نہیں کر پائیں گی۔ وہ اٹھ کھڑا ہوا۔

حائفہ نے سوجی ہوئی آنکھوں سے اسے دیکھا۔

اپنے رب سے معافی مانگیں حافی!

 وہ اس کی طرف آتا اس پر جھکتا اس کے کندھے پر سلگتے لب رکھ گیا۔

اور اگر اب دوبارہ روئیں تو سفی آ کر آپ کو لے جائے گا اور اس کے بعد آپ جانتی ہیں میں نرمی سے تو ہرگز پیش نہیں آؤں گا۔ بہزاد شاہ اس کی آنکھوں میں دیکھتا بولا۔

اور اگلی بار میں مر بھی جاؤں نا تب بھی یہ حجاب نہ اترے سر سے۔ وہ کہتا جس راستے سے آیا تھا وہیں چلا گیا۔


Post a Comment

3 Comments

  1. ishq e janoon by suneha is very intresting novel .. keep it up ..

    ReplyDelete
  2. Kya novel h zabar 10 😘 plz asy hi lekha karen

    ReplyDelete

Thanks for feedback