Ghundi Heroine by Ayn Khan Complete Pdf Novel Download

Ghundi Heroine by Ayn Khan Novel

Ghundi Heroine by Ayn Khan Pdf Novel.

Rape based, Strong Heroine and Doctor Based Urdu Novel in Pdf Download.

Download Urdu Novels Pdf Ghundi Heroine by Ayn Khan.

عائش خان ولد اذان خان آپ کا نکاح زمل چوہدری بنت سعود چوہدری سے سکہ رائج الوقت چالیس لاکھ روپے حق مہر کیا جاتا ہے کیا اپ کو یہ نکاح قبول ہے۔

ابھی وہ جواب دیتا فضا میں دو فائر کی آواز گھونجی تھی اور کالے لباس پہنی کچھ لڑکیاں اندر داخل ہوئیں تھی اور ہال کے چاروں اطراف پھیلا گئی تھی۔ ان سب لڑکیوں نے بلیک جینز اور بلیک ہی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی چہروں کو ماسک سے کور کیا ہوا تھا۔

ہیلو ہنڈسم تمہیں میں نے بولا تھا نہ تم صرف میرے ہو، ایک لڑکی عائش کی طرف بڑھ کر اس کی تھوڑی کو گن سے اونچا کرتے ہوئے بولی تھی۔

اس لڑکی کے پیچھے کھڑی دو لڑکیوں کی ہنسی فضا میں گونجی تھی۔ تم دونوں اپنی ہنسی کنٹرول نہیں کر سکتی ورنہ منہ توڑ دوں گی میں تم دونوں کا اس لڑکی نے پیچھے مڑ کر ان دونوں سی کہا تھا۔

سوری گنڈی باجی وہ دونوں ایک ساتھ بولی تھی۔

باجی ہو گی تم دونوں، جب بھی بولنا بکواس ہی بولنا، میں اتنی سیریس بات کر رہی ہوں اور تم دونوں ہو کے موڈ خراب کر دیتی ہو۔ اور جب میرا موڈ خراب ہوتا ہے نہ مولوی صاحب تو ایک دو بندے تو میرے ہاتھوں قتل ہو ہی جاتے ہیں۔

عائش اس لڑکی کو حیرت سے دیکھ رہا تھا جو کچھ دن ہوئے اسے ملی تھی اور عائش نے اسے بچانے کی غلطی کی تھی جس پر وہ اس کے پیچھے ہی پڑھ گئی تھی۔

عائش نے دیکھا تھا اس کی آنکھیں بہت پیاری تھی گرین کلر کی اور آنکھوں کے علاوہ اس کے چہرے کا کوئی بھی حصہ نظر نہیں آ رہا تھا کیونکہ اس نے چہرہ پر ماسک پہن رکھا تھا۔

چلو مولوی صاحب نکاح پڑھاؤ پر عائش کا اور میرا ورنہ یہاں قتل ہوں گے وہ بھی دس بارہ اور سب سے پہلا قتل ہو گا آپ کا، وہ مولوی کی طرف گن کرتے ہوئے بولی تھی

اس دفعہ زبردستی نکاح ہو گا وہ بھی ایک لڑکے کا، میں تیری ہیر تو میرا رانجھا۔ چلوں مولوی جی نکاح پڑھاؤں تاکہ میں اپنا رانجھا اپنے نام کر سکوں اور میرا نام ہیر لکھ دو۔

عائش نے اسے گھور رکر دیکھا تھا۔

یار تُو ایسے کیوں کھڑی ہے۔ دولہا کے ماں باپ پر گن رکھ تاکہ یہ سیدھا ہو ورنہ اس کی شکل پر تو بارہ بجے ہوئے ہیں۔ مجھے تمہاری ہنستی مسکراتی صورت چاہیے۔ ناکہ یہ منحوس۔ ہیر اس کی طرف دیکھتے ہوئے گھور کر بولی تھی۔

سونی اور رابی دونوں نے اذان صاحب اور ان کی بیوی کے سر پر گن تان رکھی تھی۔

ہیلو میں نے تمہیں پہلے بھی کہا تھا مجھے غنڈی لڑکیاں پسند نہیں، عائش کھڑے ہو کر سخت لہجے میں بولا تھا۔

ہاں ہاں تمہیں تو کیوٹ سی ڈاکٹر پسند ہے۔ ہیر اپنے ماتھے پر گن رگڑتے ہوئے سوچنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولی تھی۔

اذان صاحب نے بھی عائش کی طرف دیکھا تھا۔

انکل جی اچھا ہوا آپ کی بیٹی کی شادی اس سے نہیں ہوئی پسند یہ کسی اور کو کرتا ہے شادی کسی اور سے کر رہا تھا۔ پر بری قسمت۔۔ ہو کسی اور سے رہی ہے۔ ہیر عائش کی طرف منہ کرتے ہوئے ایک آنکھ دبا کر بولی تھی۔

میں نے کہا میں نہیں کروں گا یہ نکاح۔ عائش دانت پیستے ہوئے غرایا تھا۔

شادی تو تمہارا باپ بھی کرے گا۔ ہیر بھی چیخی تھی۔

بیٹا مجھے رہنے دو تم اسی سے کر لو۔ چل عائش اب چپ چاپ قبول ہے بول، کیوں اب کوئی اور تو تم سے شادی کرئے گا نہیں۔ ذان صاحب اس کی طرف دیکھتے ہوئے گھور کر بولے تھے۔

ڈیڈ آپ۔۔

چلو مولوی صاحب شروع کرو نکاح۔ ہیر نے سائیڈ پر جو پردہ لگا ہوا تھا کھنچ کر اسے سر پر کر لیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہیر عائش کے نام ہو چکی تھی۔

ہمیشہ سلامت رہوں میرے ہیرو۔ ہیر اُٹھی تھی اور بیٹھے ہوئے عائش کے ماتھے پر جھک کر پیار دیا تھا۔

Post a Comment

0 Comments