Dil Py Lagy Zakham by Samreen Shahid Pdf Novel

 Dil Py Lagy Zakham by Samreen Shahid Novel

Dil Py Lagy Zakham by Samreen Sheikh Pdf Novel.

Age Difference and Rude Hero Based Novel in Pdf.

Download Urdu Novel Pdf.

بولو! میں کچھ پوچھ رہا ہوں تم سے؟ کہاں گئی تھی تم؟ زارا اس کے اچانک استفسار پر بوکھلا سی گئی۔ وہ اندر داخل ہوئی تو زبیر نے دروازہ بند کرتے ہی اس کے ہاتھ کو دبوچ لیا۔ اس کی سخت گرفت اُسے اذیت دینے لگی تو اس نے آنسوؤں کے درمیان کہا۔

زبیر چھوڑیں میرا ہاتھ، مجھے درد ہو رہا ہے۔ اپنا بازو چھڑوانے کی کوشش میں اس کے ہاتھ پر پھر ایک نئے زخم کا اضافہ ہوا تھا۔ آنسوؤں کے قطرے موتیوں کی شکل میں اس کی آنکھوں سے نکل کر رخسار پر بہہ رہے تھے۔

کچھ پوچھا ہے تم سے، بتاؤ مجھے کہاں گئی تھی؟ زبیر اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے آنکھوں میں بے پناہ غصّہ اور حقارت لیے بولا۔

زارا کی حلق سے ایک دل خراش چیخ نکلی۔ اس نے اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ پر رکھ کر بمشکل مزید چیخ کو باہر آنے سے روکا۔

اسے خاموش دیکھ کر زبیر نے ایک جھٹکے سے اس کا بازو چھوڑ دیا اور ڈگ بھرتے ہوئے گھر سے باہر نکل گیا جبکہ زارا وہیں بیٹھتی چلی گئی۔ روز روز کی اذیت اُسے موت کی طرف دھکیل رہی تھی اور وہ اس تکلیف کو سہنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر سکتی تھی۔

زبیر احمد سے اس کی شادی کو چھ ماہ ہی ہوئے تھے۔ پہلے دن سے ہی وہ اس پر شک کرتا، اسے مارتا پیٹتا، کسی سے بات کرتا دیکھ کے اس سے طرح طرح کے سوال کرتا اور وہ رونے دھونے اور اپنے نا کردہ گناہوں کی معافی مانگنے کے سوا کچھ بھی نہیں کرسکتی تھی۔

اس بھری دنیا میں فی الحال وہ ہی اس کا واحد سہارا تھا لیکن کب تک وہ اس کے دیے زخموں کو برداشت کرسکتی تھی۔ کبھی نہ کبھی تو اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونا ہی تھا۔

زارا، عباس مرزا کی اکلوتی بیٹی تھی اس کی ماں رقیہ عباس اس کی پیدائش کے وقت دنیا سے چل بسی تھیں۔ اس کی پرورش عباس مرزا نے بڑے انوکھے انداز میں کی۔ اسے ایک کانٹا بھی چبھ جاتا تو وہ پریشان ہوجاتے اور اس کی ناز نخرے اٹھاتے مگر خدا کا کرنا یہ ہوا کہ اس کے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی وہ بھی اس خاکی دُنیا سے رُخصت ہوگئے اور زارا بے چاری اس مطلبی دُنیا میں اکیلی رہ گئی۔

بڑی پھپھو سے کئی سالوں سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ شاید پردیس جاکے وہ انھیں بھول گئی تھیں جبکہ اس کی چھوٹی پھوپھو نے پہلے تو اس کے سر پر شفقت بھرا ہاتھ رکھا پھر اس کے بابا کی ساری دولت خود سمیٹ کر اس بے چاری کے ساتھ نوکروں سے بھی بدتر سلوک کیا۔

وہ اس سے گھر کے سارے کام کروانے کے باوجود بھی رات دن اسے لعن طعن کرتیں اور ایک دن اسے زبیر احمد کے ساتھ نکاح کے بندھن میں باندھ دیا جو اس سے عمر میں کافی بڑا اور سخت گیر تھا اس طرح انھیں اس بوجھ سے بھی چھٹکارہ مل گیا۔

Post a Comment

0 Comments