Ahl e Dil by Ayesha Zulfiqar and Zaid Zulfiqar Pdf Download

Ahl e Dil by Ayesha Zulfiqar and Zaid Zulfiqar Novel

Ahl e Dil by Ayesha Zulfiqar and Zaid Zulfiqar Complete Pdf Novel.

Contract Marriage Based Social Romantic Novel in Pdf Download. Best Urdu Novel Ahl e Dil written by Ayesha Zulfiqar & Zaid Zulfiqar. Download Urdu Novel Pdf and Read Online.

نوریہ میری بات تو سنو یار۔۔ احمر کل سے اس کے پیچھے خوار ہو رہا تھا۔ کلیم حافی کے سمجھانے کے باوجود وہ بونگی مار چکا تھا۔ کل سے احسن اور علی دونوں اس کے عتاب کا نشانہ بنے ہوئے تھے۔

میں اب تمہاری کیا بات سنوں احمر؟ تم نے اپنی زبان سے اقرار کیا ہے کہ وہ تمہاری وائف ہے۔ نوریہ نے کہا، اسے سچ میں دکھ ہوا تھا۔

میری بات سنو نوریہ۔۔ میں نے اس سے اپنی مرضی سے یا پسند سے شادی نہیں کی، ایک مسئلہ ہو گیا تھا بس مجبوری میں نکاح کرنا پڑا۔ میں آج کل میں اسے طلاق دے دوں گا۔ احمر ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے ہزار جھوٹ بولنے کو تیار تھا اور بولے جا رہا تھا۔

ایسی بھی کیا مجبوری تھی تمہاری احمر؟ نوریہ نے پوچھا۔ وہ ایک بار پھر گڑبڑا گیا۔

وہ دراصل اس کے شوہر کا میری گاڑی سے ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا، پولیس کیس بن گیا۔ ڈیڈ تک بات نہ پہنچے اس ڈر سے میں نے اس کے رشتہ داروں کے زور لگانے پر اس سے نکاح کر لیا۔

لیکن۔۔ میری اس سے بات ہو گئی ہے نوریہ، وہ بھی میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ میں اسے کل ہی طلاق دے دوں گا۔ احمر کہتا چلا گیا۔

یہ سب جھوٹ ہے نا احمر؟ نوریہ نے اس کی آنکھوں میں جھانکا تھا۔

نہیں نوریہ۔۔ یہ سچ ہے۔ میری اس سے کوئی دلی وابستگی نہیں ہے، بس اس کے بچوں کو ایکسپو دیکھنی تھی اور احسن اور علی بھی جانے کی ضد کر رہے تھے اسلئے ہم دونوں اکٹھے ہو گئے، وگرنہ کوئی ایسی بات نہیں ہے۔احمر نے کہا۔

تم نے اس سے نکاح کب کیا؟ نوریہ نے پوچھا۔

ابھی کچھ دن پہلے۔ احمر نے کہا۔

اور اس کا شوہرکب مرا؟ نوریہ نے پھر پوچھا۔

وہ ایک ڈیڑھ ماہ پہلے۔۔ احمر نے کہا۔

اچھا۔۔ تو اس نے عدت گزارے بنا ہی تم سے نکاح کر لیا؟ نوریہ نے اس کا ایک اور جھوٹ پکڑ لیا۔

نہیں تو۔۔ اس نے عدت تو گزاری ہے اس کے بعد ہی نکاح کیا ہے۔ احمر سے بولا بھی نہیں جا رہا تھا۔

احمر میں کل پرسوں واپس امریکہ جا رہی ہوں۔ یار مجھے نہیں کرنی ایک ایسے شخص سے شادی جو پہلے سے شادی شدہ ہے۔ نوریہ نے ایک لمبی سانس بھری تھی۔

پلیز نوریہ۔۔ میں نے کہا نا کہ یہ شادی بس ایک مجبوری میں ہوئی۔ میرا اور اس کا صرف ایک کاغذی رشتہ ہے اور بس۔ احمر کے ہوش اڑ گئے تھے۔

تم پلیز مجھے ایک موقع تو دو۔۔ پلیز میں کل ہی اسے طلاق دے دوں گا۔ احمر نے کہا، اس کی نظروں کے سامنے بار بار کلیم حافی کا غضبناک چہرہ آئے جا رہا تھا۔

مجھے تمہاری باتوں پر ذرا سا بھی یقین نہیں ہے احمر۔۔ مجھے تمہاری بیوی سے ملنا ہے۔ نوریہ نے اس کے سر پر ایک اور بم پھوڑ دیا۔ اسے تو اپنی بیوی کا نام تک نہیں پتا تھا۔

Post a Comment

0 Comments