Zindagi Tujhe Jee Nahi Rahy Guzaar Rahy Hai by Fatima ZD

Zindagi Tujhe Je Nahi Rahy Guzaar Rahy Hai by Fatima ZD


Zindagi Tujhe Jee Nahi Rahy Guzaar Rahy Hai by Fatima ZD Novel in Pdf.

Age Difference, Rude and Phyco Hero Bsed New Urdu Novel.

یہ آپ کا ناشتہ شاہ جی۔۔ ناشتے کی ٹرے اس کے سامنے ٹیبل پر رکھتے اسے بھی ناشتےکی طرف متوجہ کیا جو نا جانے کن سوچوں میں گم تھا۔

بھابھی ناشتہ دے دیں بھی اب بھوک لگی ھے۔ ابھی وہ کچھ کہنے کو لب کھول ہی رھا تھا جب حرا کی آواز سنائی دینے پر واپس لب پھینج گیا۔

ج۔جی آئی ابھی۔۔۔ وہ جو کمبل تہ کر کہ رکھ رھی تھی حرا کی آواز پر وہی چھوڑے باہر کی طرف لپکی۔

روکو۔۔ اک دم سے چلتے قدموں کو بریک لگی تھی اس کی سرد آواز پر۔

ج۔جی سائیں۔۔۔ پل میں اس طرف پلٹی تھی جیسے اک منٹ بھی دیر ہوئی تو کوئی غلطی سرزد ہو جائے گی۔

کس کی اجازت سے باہر جا رھی ہو۔ وہی ازالی مغرور انداز۔

مم معذرت سائیں وہ حرا جی نے بب بلایا ہے۔ گھبراتے صفائی دیتے بولی۔

سنائی تو مجھے بھی دے گیا تھا اس نے آواز دی ہے پر لگتا تمھیں دیکھائی کم دینے لگ گیا ہے۔ اپنی جگہ سے اٹھتے کہا۔

مم میں سمجھی نن نہیں سائیں۔ اسے اٹھتے دیکھ کر خوف سے کانپتے لہجے میں پوچھا۔

تمھیں اس کی آواز سنائی دی یہ دیکھائی نہیں دیا میں حدید شاہ تمھارا مزاجی خدا تمھارے سامنے بیٹھا ہوں اور تم منہ اٹھائے باہر کو بھاگی جا رہی ہو۔ غصے سے اسے دیورا سے پن کیے دھاڑا تھا۔ اس کی دھاڑ پر خوف سے اندر تک کانپ گی تھی اپنی سانسیں روکتی محسوس ہوئی تھی اسے۔

بولو جواب دو اب کیا سنائی دینا بھی بند ہو گیا ہے کیا۔ اس کا جبڑا اپنے مضبوط ہاتھ کی سخت گرفت میں لیتے پھر سے چیخا تھا وہ۔

مم معافی س۔سائیں درد کرتے منہ سے بس اتنا ہئ وہ بول پائی تھی جب وہ پھر سے چیخا تھا۔ چپ ایک دم چپ ورنہ یہی سانس روک دوں گا سمجھی تم ۔ بہت شوق ہے نا تمھیں باہر جانے کا تو ٹھیک ھے تم آج سارا دن باہر رھو گی سمجھی۔ اسے بازو سے پکڑے گھسیٹتے ہوئے باہر لے کر گیا تھا۔

Post a Comment

1 Comments

Thanks for feedback