Wo Mera Na Raha by Ayesha Qureshi Complete Novel

Wo Mera Na Raha by Ayesha Qureshi

Wo Mera Na Raha by Ayesha Qureshi Novel

Childhood Nikah, Criminal Girl Based and Revenge Based New Urdu Novel.

یار پری اب منا بھی لو سب کو دیکھا تم نے سب کیسے مجھے نظر انداز کر رہے ہے میری بات تک نہیں سن رہے۔ ارسل پری کو دیکھتے افسوس سے بولا تھا۔ شاہ میں کیا بات کرو آپ یہ تو بتا نہیں رہے۔ پری غصے سے بولی تھی۔

افف میری معصوم پری آپ سب کو بولو کہ شاہ کو معاف کردے اور اس کی بات سن لے۔ 

ٹھیک ہے شاہ میں ابھی سب کو کہتی ہو اس کی بات پر پری نے باہر دوڑ لگائی تھی۔ جہاں سب داؤد شاہ کے ساتھ باتوں میں مصروف تھے۔

دادا جان مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔ ان کی گود میں چڑھتے کہا تھا۔

جی دادا کی جان کہے کیا کہنا ہے۔ اس کا ماتھا چومتے کہا تھا۔ سب بیٹھ کر ان دادا پوتی کا پیار دیکھ رہے تھے۔

دادا جان آپ سب شاہ سے بات کیوں نہیں کر رہے ان کی بات تو سن لے اس کے کہنے کے بعد سب کے چہرے کی مسکراہٹ سمٹ گئی تھی۔

پلیزز دادا جان بس معاف کر دے نہ۔۔ شاہ اگر احمر اور شیزا معاف کر دے گے تو ہم بھی کر دے گے۔ ان کے کہنے پر ارسل نے امید بھری نگاہوں سے ان دونوں کو دیکھا تھا۔

شاہ میں ناراض نہیں ہو آپ سے بس تکلیف ہوئی تھی آپ کے لفظوں سے۔ شیزا شاہ نے نرمی سے کہا تھا۔

اپنی جگہ سے اٹھتے ارسل ان کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا۔ چھوٹی ماما میں وہ سب نہیں چاہتا تھا میں نے کسی کے کہنے پر کیا تھا اور آپ سب بھی تو سوچے میں نے پری کو کھو دیا اور میں ایسا جان بوجھ کر نہیں کیا۔

شاہ میں نے آپ کو معاف کیا اور ویسے بھی جو کچھ ہوا اسے میں قسمت کا لکھا مان چکی ہو۔

بہت شکریہ چھوٹی ماما میں آپ کا تہہ دل سے مشکور ہو۔ارسل نے مسکراتے کہا تھا۔

چاچو کیا آپ مجھے معاف نہیں کریں گے۔ احمر شاہ کی جانب دیکھتے معصوم صورت بنائے بولا تھا۔

ہممم اب جب ہماری بیوی معاف کر چکی ہے تو ہم نے بھی کر دیا۔ اس کا کندھا تھپتھپا کر کہا تھا۔

تھینک یو سو مچ چاچو مسکرا کر کہتے ان کے گلے لگا تھا۔

شاہ اب آپ سے کوئی بھی خفا نہیں ہے نہ تو مجھے آئسکریم کھلا کر لائے۔ پری چہک کر بولی تھی۔

جی چلو آجاؤ میں باہر ویٹ کر رہا ہو۔ پری بھی فوراً اس کے پیچھے بھاگی تھی۔

Post a Comment

1 Comments

Thanks for feedback