Obsession in Love by Sadaf Memon Last Episode 25

Obsession in Love by Sadaf Memon Novel Last Episode 25

obsession in Love by Sadaf Memon Novel Last Episode 25

ابھی سب ڈائننگ ٹیبل پر موجود تھے ایمان اور کاشان ایک ساتھ بیٹھے تھے جبکہ براق اور عنادل بھی ساتھ ہی بیٹھے تھے حلیمہ بیگم اور عباس صاحب بھی بیٹھے جبکہ دانیہ کھانے کے ساتھ انصاف کر رہی تھی۔ ساحر ایک ایک کو گھور کر دیکھ رہا تھا اور ساحر کی یہ حرکت سربراہی کرسی پر بیٹھے شاہنواز چودھری نوٹ کر رہے تھے۔ کچھ کہنا ہے تم نے ...؟؟ ان کے روعب دار آواز سنتے سب کا دھیان ساحر کی جانب گیا تھا۔ 

جی آپ دانیہ کی شادی کا سوچ رہے ہیں میرا بھی کوئی سوچ لے..!! ساحر انتہائی معصومیت سے بولا تھا اچھا ٹھیک ہے تمہارے لئے بھی اب ہم لڑکیاں ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں..! حلیمہ بیگم بولی تھی۔ اررے نہیں جب گھر میں لڑکی موجود ہے تو باہر کیوں جانا ہے!!!! ساحر کے حلق میں نوالا اٹکا تھا حلیمہ بیگم کے بات سنتے وہ فوراً سے بولا تھا کہی وہ لڑکیاں ڈھونڈنے نہیں بیٹھ جائے اسکے لئے۔ کون ...؟؟ شاہنواز چودھری سمجھ گئے تھے آخر وہ کس کی بات کر رہا ہے لیکن اس کے منہ سے سننا چاہتے تھے۔ 

دیکھے دانیہ اور باسل ایک ساتھ کاشان بھائی اور ایمان ایک ساتھ براق بھائی اور عنادل بھابھی ایک ساتھ تو میں اور کون پچا ساحر نے لگی لپٹی کرتے بات کی تھی .. اب تو کوئی نہیں بچا شاہنواز چودھری جانتے تھے ساحر کی زبان سے کیسے اقرار کروانا ہے۔ اررے حور بھی تو ہے اور میں بھی ہوں ساحر غصے میں بولا تھا لیکن اچانک سب کی حیران کن نظریں اپنے اوپر گڑھے دیکھ بولا تھا.. یار مجھ بیچارے کا بھی حق ہے اپنی پسند کی لڑکی سے شادی کرنے کا اور مجھے حور پسند ہے بس آپ دانیہ اور باسل کی بات کرنے کے ساتھ میری اور حور کی بھی بات کریں گے..!۔ ساحر اٹل لہجے میں بولا تھا۔ 

شاہنواز چودھری سمیت سب وہاں ہنسے تھے جبکہ ساحر کا منہ دیکھنے لائق تھا ایمان کھانے کے ساتھ انصاف کر رہی تھی تبھی کاشان نے اس کے دائیں ہاتھ کو پکڑا تھا ایمان جو کاشان کو دیکھنے لگی جو سب کو دیکھ کھانے میں مصروف خود کو ظاہر کر رہا تھا۔ چھوڑیں میرا ہاتھ ...!! ایمان دھیمی آواز میں مسکراتی بولی تھی۔ تم کھانا کھاؤ یہ ہاتھ میرے ہاتھ میں ہی رہے گا..! لیکن میں کیسے کھاؤ میرا ہاتھ تو آپ نے پکڑا ہوا ہے ایمان رونی صورت بنائے اس کو خونخوار نظروں سے گھورنے لگی تھی۔ یہ تمہارا مئسلہ ہے ...! براق ایمان کو یوں بیٹھے دیکھ بولا تھا۔ ایمان تمہاری پلیٹ ابھی تک بھری ہوئی ہے تم نے کچھ کھایا کیوں نہیں ڈاکٹر نے کیا کہا تھا یاد ہے تمہیں..؟؟ بہت ویک ہو تم .!!! اب چلو کمپلیٹ کرو اپنا کھانا براق نے حکم دیا تھا جبکہ کاشان اپنی ہنسی روکے ایمان کو ڈانٹ پڑتے دیکھ رہا تھا۔

بھائی مجھے بھوک نہیں ہے..!!۔ ایمان نے بات گول کی تھی۔ لیکن ایسے کیسے تمہیں بھوک نہیں ہے کچھ دیر پہلے تمہیں اتنی بھوک لگی تھی کہ تمہارا بس نہیں چل رہا تھا ہمیں ہی کھا جاؤ اور اب میڈم کو بھوک نہیں ہے براق آنکھیں چھوٹی کئے بولا تھا۔ بس میرا دل نہیں کر رہا ایمان رونے والی ہوئی تھی اچھا اچھا ٹھیک ہے..! رونا نہیں براق نے جلدی سے بات تبدیل کرنا ہی مناسب سمجھا تھا کیونکہ آجکل ایمان بہت چیڑ چیڑی رہنے لگی تھی۔ ناشتے کے بعد سب تیار تھے جمشید علی کی حویلی جانے کے لئے سب اپنی اپنی گاڑیوں میں سوار ہوئے تھے براق عنادل الگ گاڑی میں تھے جبکہ ایمان اور کاشان الگ گاڑی میں تھے باقی سب اپنی اپنی گاڑیوں میں تھے۔

پوری قسط یہاں سے پڑھیں ۔

Post a Comment

0 Comments