Chunri Yar Di by Gull Writes Complete Novel

 Chunri Yar Di by Gull Writes

Chunri Yar Di by Gull Writes Novel

Vani based and Haveli Based Rude Hero Story New Urdu Novel in Pdf.

دامل خان نے ہمارے بھائی جیسے فیروز (منشی) کا قتل کیا ہے سردار سائیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنا گناہ قبول بھی کرچکا ہے۔ اب فیصلہ آپکا ہے کہ خون کے بدلے خون یا خون کے بدلے ونی۔۔۔ شاداب خان کی سخت آواز پر مدشاء کے چلتے قدم لڑکھڑائے، اس سے پہلے وہ گرتی کہ یمان نے اسے کندھوں سے تھاما۔ دھڑکتے دل کے ساتھ اس نے نم نظروں سے یمان کو دیکھا جو سامنے اپنے باپ کو دیکھ رہا تھا۔

بیٹوں کے بدلے یہ حویلی والے اپنی بیٹیاں قربان کردیتے ہیں خانی۔۔۔ کسی کی پرنم آواز اسکی سماعتوں میں گونجی، جس بات کو وہ ہوا میں اڑاتی تھی آج وہی بات اسکے ساتھ ہورہی تھی، بیٹے کے لئے اسے ونی کیا جارہا تھا۔

تایا جان خون کے بدلے ہم اپکو منہ مانگی رقم دے سکتے ہیں۔ یمان خان کی تیز سرد آواز ادھر گونجی تو روشیل باپ کے ساتھ آ کھڑا ہوا۔

پیسے کی بات نا کرو یمان خان، پیسہ ہمارے پاس بھی بہت ہے۔ ہم بےغیرت نہیں ہیں کہ چند پیسوں کی خاطر اپنے جان سے عزیز منشی کا قتل معاف کردیں۔ روشیل خان نے کہا تو یمان نے خونخوار نظروں سے اسے گھورا۔

مدشاء تو ان سب کے بیچ خود کا تماشا بنتے دیکھ رہی تھی۔ روشیل کی نظریں یمان کے ساتھ کھڑی حسینہ پر گئی تو ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ در آئی جو چند لمحوں کا کھیل تھی۔

ہم۔۔

سردار سائیں۔۔ فیصلہ سنائیں ورنہ قسم خدا کی ابھی اسی وقت میں دامل خان کے وجود کو گولیوں سے بھون ڈالونگا۔ شاداب خان کے اشارے پر روشیل نے اپنی پستول کا رخ دامل کی طرف کیا جو اسے گھور رہا تھا۔

سب کچھ جاننے اور سننے کے بعد پنچائیت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ مدشاء شمشیر خان کو خون کے بدلے ونی کیا جاتا ہے۔ ابھی سب کے سامنے روشیل خان اور مدشاء شمشیر خان کا نکاح ہوگا۔ 

سخت لہجے اور ضبط سے سرخ ہوتی رنگت کے ساتھ وہ اونچی اور بارعب آواز میں بولے تو شاداب خان کے ساتھ روشیل خان کے چہرے پر فخریہ مسکراہٹ دوڑ گئی۔ مدشاء کی بےیقین نظریں اپنے سنگدل بنے باپ پر گئی، مونچھوں کو تاؤ دیتا شاداب خان، بت بنی مدشاء کی طرف بڑھے ہاتھ میں پکڑی روشیل کی شال کو اسکے اردگرد پھیلا دیا کہ اسکا نازک سا وجود اس شال میں گم ہوگیا۔

گڑیا ادھر بیٹھو۔۔ اسے روشیل کے ساتھ زرا فاصلے پر بٹھانے لگا کہ وہ اسکے ہاتھ جھٹک گئی۔ یمان نے لب بھینچتے اسے دیکھا اور ہاتھ واپس کھینچتے وہ رخ موڑ گیا۔

مدشاء خان ولد شمشیر خان سکہ رائج الوقت آپکو روشیل خان کے نکاح میں دیا جاتا ہے، کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے؟ مولوی صاحب کی آواز اسکے کانوں میں گونجی۔ سنہری آنکھیں بند ہوئی، لرزتے وجود کے ساتھ اس نے نم انکھیں کھول کر اپنے باپ اور بھائیوں کو دیکھا جو منہ موڑے کھڑے تھے۔

ق۔قبول ہے۔۔۔ لرزتے سرخ لب ہلے، کسی کے دل میں ہلچل مچا گئے۔ سنہری آنکھوں میں سجی سرخ لکیریں کسی کو اپنا دیوانہ بنا رہی تھی۔ آنکھوں میں چاہت لیے وہ اسے خود پر حلال کرچکا تھا، اسکو پورے کا پورا اپنا کر چکا تھا۔

Post a Comment

0 Comments