Chahon Ga Tujhe Akhri Sans Tak by Misbah Complete Novel

Chahon Ga Tujhe Akhri Sans Tak by Misbah Novel

Chahon Ga Tujhe Akhri Sans Tak by Misbah Novel.

Forced Marriage Based Most Romantic Urdu Novel.

کیا ہوا میری جان یہ کیا حالت بنا رکھی ہے، کیوں رو رہی ہو علیزہ بتاؤ مجھے۔ وہ اس کے سرھانے بیٹھ کر علیزہ کے بال پیچھے کرتے ہوئے  پیار سے پوچھنے لگی۔

تاشفین نے مارا ہے مجھے، اس جاہل گنوار کی وجہ سے اس نے ہاتھ اٹھایا مجھ پر، سب کے سامنے مجھے بے عزت کر کے اس کا دل نہیں بھرا تو اس نے میرے فرینڈز کو بھی بےعزت کر کے نکالا گھر سے، آپ تو گھر پر ٹکتی نہیں ہیں آپ کو کیسے پتا چلے گا کچھ، آپ کو تو سہیلیوں سے ہی فرصت نہیں ملتی۔

علیزہ ماں کا لمس محسوس کر کے جھٹکے سے اٹھی انھیں ساری بات بتاتے ہو ئے  وہ پھٹ پڑی۔

اس کی ہمت کیسے ہوئی تم پر ہاتھ اٹھانے کی، تم میری اکلوتی اولاد ہو۔ میری لاڈوں سے پلی بیٹی پر ہاتھ کیسے اٹھایا اس نے، ابھی میں اس کا دماغ ٹھکانے لگاتی ہیں۔ علیزہ کی بات سن کر وہ غصے سے کھولتی ہوئی اٹھی اور کمرے سے باہر نکل گئی۔

تاشفین فریش ہو کر واشروم سے باہر آیا تو روم میں حبہ کی بھاری سانسوں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔ جس کا مطلب تھا وہ سو چکی ہے تاشفین نے ٹاول صوفے پر اچھالا اور حبہ کے پاس بیٹھ کر اس کے بالوں کی لٹیں جو چہرے پہ آںٔی ہوئی تھیں پیچھے کرنے لگا۔

ایم سوری میری ڈول۔ میری ہی وجہ اسے آج اتنی تکلیف سے گزرنا پڑا لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ اس نے سرگوشی کے انداز میں کہتے ہوئے  حبہ کے ماتھے پر ہونٹ رکھ دیے۔

وہ اسے دیکھنے میں مصروف تھا جب نیچے سے نساء بیگم کی اونچی آوازیں آنے لگی۔ اس کی پیشانی پر انگنت بل آئے  وہ حبہ پہ بلیکنٹ اچھے سے دے کر تیزی سے دروازہ بند کر کے نیچے آیا۔

کیا ہوا ہے، شور کیوں کر رہی ہیں آپ۔۔ تاشفین نے سیڑھیوں سے اترتے غصے سے نساء بیگم سے پوچھا۔

میں بتاؤں کہ کیا ہوا ہے، جیسے تمھیں کچھ پتا ہی نہیں۔ ان کا چہرہ غصے سے پھولا ہوا تھا وہ کافی تیز آواز میں بول رہی تھیں۔

آہستہ بولیں آپ، میری بیوی ابھی سوںٔی ہے میں نہیں چاہتا اس کی نیند خراب ہو پہلے ہی آپ اور آپ کی بیٹی نے اسے بہت تکلیف دی ہوئی ہے۔ تاشفین انھیں جھڑک کر لاؤنج میں تھری سیٹر صوفے پر بیٹھ گیا اور لاپرواہی ریموٹ اٹھا کر چینل بدلنے لگا۔ ان کی آوازیں سن کر ردا بھی روم سے باہر آ گںٔی۔

تم اس کل کی آںٔی ہوئی گاؤں کی جاہل لڑکی کی وجہ سے مجھے جواب دے رہے ہو، میری بیٹی پر ہاتھ کیسے اٹھایا تم نے۔ اس کے اگنور کرنے پر وہ سر تا پاؤں کھول گئی۔

زبان سنبھال کر بات کریں آپ پھوپھو، میری بیوی کے بارے میں کچھ بھی بکواس کرنے کا حق میں نے آپ کو نہیں دیا۔ 
اور رہی بات آپ کی بیٹی پر ہاتھ اٹھانے کی تو وہ یہ ڈیزرو کرتی تھی، میں نے اسے اس کی غلطی کی چھوٹی سی سزا دی ہے۔ تاشفین ان کی بات سن کر جھٹکے سے صوفے سے اٹھا اور نساء بیگم کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے  غرایا۔ ایک پل کے لیے نساء بیگم بھی اس کی آنکھوں میں وحشت دیکھ کر خوفزدہ ہو کر پیچھے ہوئی۔


Post a Comment

0 Comments