Atish e Junoon by Ayn Khan Complete Romantic Novel

 Atish e Junoon by Ayn Khan Romantic Novel

Atish e Junoon by Ayn Khan Romantic Novel.

Forced Marriage, Rude Hero based Urdu Romantic Novel.

میں نے کہا ہاتھ مت لگایا کریں مجھے۔۔۔ آبدار نے نفرت سے اس سے اپنا ہاتھ پیچھے کرنا چاہا۔

حذیفہ پھیکا سا مسکرایا اور اسے سہارا دے کر بیٹھایا۔ آبدار کا نفرت بھرا لہجہ اسے تکلیف دے رہا تھا۔

ایم سوری آبدار میں تمہاری تکلیف کا باعث بنتا ہوں۔ وہ اس کی طرف دیکھ کر بولا جو تکیہ کے ساتھ ٹیک لگا کر گہرے گہرے سانس لے رہی تھی۔

حذیفہ بس کر دیں معافیاں مانگنا۔ آپ ایک بار نہیں کئی بار ایسا کر چکے ہیں، پہلے معافی مانگتے ہیں پھر سے ویسے ہی کرتے ہیں۔ آپ جیسے انسان کو چنا میں نے اپنے لیے، آبدار بولتے ہوئے رکی تھی۔ شرم آتی ہے مجھے خود کی پسند پر۔

آبدار۔۔۔ حذیفہ اس کی اتنی زیادہ نفرت پر بس اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔

تو اور کیا کہوں۔۔۔ آپ کو شرم نہیں آئی، پہلے گناہ کیا اور پھر اس کے بارے میں اپنے ہی دوست کو بتایا ہے وہ بھی فحر سے۔۔۔ آبدار بولی تو حذیفہ نے عجیب طرح سے اسے دیکھا۔

میں نے کس دوست کو بتایا۔ حذیفہ بے حیرت سے اس کی طرف دیکھا۔

اب بس کر دیں حذیفہ بس کر دیں۔ جائیں یہاں سے، اس سے پہلے کے میں ماما کو سب بتا دوں۔ آبدار کے کہنے پر حذیفہ پیچھے ہٹا۔

میرے پاس مت آئیے گا اور مجھے وقت چاہیے، نہیں چاہتی میں آپ کا ساتھ۔۔۔ آبدار گہرے گہرے سانس لینے لگی تھی۔ سر میں پھر سے ٹھیس اُٹھنے لگی۔

حذیفہ نے پریشان سے اسے دیکھا اور جلدی سے ڈاکٹر کو بلا کر لایا۔
*****

عزائم نے بھی اسے مارا تھا، دونوں ایک دوسرے کو مارنے لگے۔ آبدار پریشانی سے دونوں کو دیکھ رہی تھی۔ تب ہی اندر عزائم کے گارڈز آئے تھے جنہوں نے حذیفہ کو پکڑ کر اس سے دور کیا۔

میں تمہیں جان سے مار دوں گا گھٹیا انسان، میری بیوی پر نظر رکھتا ہے میری بیوی پر۔۔۔ حذیفہ بولتے ہوئے چیخا تھا۔

آبدار خوفزدہ سی کھڑی تھی چہرا گھبراہٹ اور ڈر سے پیسنے سے بھرا ہوا تھا۔

ہاں تمہاری بیوی سے محبت ہے مجھے اور اسے اپنا بنانے کی شرط میں نے خود سے لگا رکھی تھی۔ بہت کوشش کی پر ایسا نہیں ہو پایا، پر آج یہ میری ہوگی ہر حال میں اسے میرا ہونا ہو گا۔ آبدار صرف اور صرف عزائم کی ہو گی۔

اسے لے جاؤ اور باندھ کر اتنا مارنا کے اس کے ہوش ٹھکانے آجائے۔ عزائم اپنے گارڈز سے چیختے ہوئے بولا۔

آبدار جو گھبرائی کھڑی تھی جلدی سے آگے بڑھ کر حذیفہ کو تھام لیا۔ نہیں نہیں۔۔ پلیز جانے دو ہمیں، ہم دوبارہ یہاں نہیں آئیں گئے۔ آبدار اس کے آگے ہاتھ جوڑ کر بولی۔

جاؤ گی تو آؤ گی نہ۔۔ عزائم ہونٹ سے خون صاف کرتے ہوئے عجیب سے انداز میں مسکرایا۔

تمہیں آج میں اپنا بنا کر رہوں گا۔ آج کے بعد یہ ہی حذیفہ تمہیں دھتکار دے گا اور تم میرے پاس ضرور آؤ گی ضرور بس آج کی رات۔۔۔ عزائم بولتے ہوئے آبدار کا ہاتھ پکڑ کر کھینچ کر اسے وہاں سے لے جانے لگا۔

حذیفہ پلیز بچائے مجھے حذیفہ۔۔ آبدار اس کے ساتھ کھنچی چلی جا رہی تھی۔ بہت کوشش کے باوجود بھی اس سے اپنا آپ چھڑوا نہیں پا رہی تھی۔

Post a Comment

1 Comments

  1. Ye atish e junoon by ayn Khan open kaise ho ga Aur kis side pr available h

    ReplyDelete

Thanks for feedback