Tera Khumaar by Haya Khan Complete Novel

 www.urdunovelbank.com

Tera Khumaar by Haya Khan.

Rude Hero and Pathan Family based Love Story New Urdu Novels.

اہہہہہ۔۔۔ 

آپ کو نظر نہیں آتا ہمیشہ ایسے ہی ٹکراتے رہتے ہیں اور پھر ہم پر الزام لگا دیتے ہیں کہ ہم آپنی آنکھیں کمرے میں رکھ کر آتے ہیں۔

راحمہ جو رات گئے پیاس لگنے کی وجہ سے کچن سے پانی لینے جا رہی تھی کسی پتھر جیسے وجود سے ٹکرائی اور سر مسلنے لگی ، سامنے جو نظر پڑی تو فردان اپنی پوری وجاہت سے کھڑا اسے ہی خون خوار نظروں سے گھور رہا تھا جس کے سر سے دوپٹہ غائب تھا۔ 

اپنی زبان کو لگام دے کر اگر تم اپنے آپ کا خیال رکھوگی تو زیادہ بہتر ہوگا لڑکی۔ مجھے تمھاری یہ دو گز کی زبان سخت زہر لگتی ہے۔ اور سر پر دوپٹہ لو فوراً۔

فردان جو تھکا ہارا ڈیرے سے واپس آرہا تھا سامنے اس چلتی پھرتی آفت سے ٹکراکر فوری اس نے ماتھے پر تین بل سجائے۔

راحمہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو فورن سر پر دوپٹہ لیا لیکن اپنی غلطی ماننا اسکی عزت کے خلاف تھا۔ اسلیئے اپنی زبان کے جوہر دکھاتے ہوئے جب بولی تو فردان کے آگ لگا گئی۔

ہمیں اپنے آپ کا خیال بہت اچھی طرح رکھنا آتا ہے آپ اپنی نظروں کا خیال رکھیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔

فردان کے تو سر پہ لگی اور تلوؤں پر بجھی، اسکی انکھوں کے گوشے سرخ ہوگئی اور غصہ سے سفید پٹھانی رنگت سرخ ہو گئی۔

راحمہ کو اپنی بات کا اندازا فردان کی سرخ رنگت دیکھ کر ہوا تو فورن وہاں سے بھاگنے لگی کے کیوں اس جنونی جن کو چھیڑ دیا۔ 

لیکن فردان نے غصے میں اسکے ہاتھ کو پکڑ لیا اور کمر پر موڑ کر سختی سے اسے اپنے قریب کیا کہ راحمہ کی جان نکل گئی اور وہ درد سے آنکھیں بھینچ گئی۔

جتنا کہتا ہوں صرف اتنا کیا کروں یہ جو اپنی زبان کے جو ہر تم دکھاتی پھرتی ہونا ایک دن اسے ایسا بند کرونگا کہ دوبارہ میرے سامنے کھولنے کی غلطی نہیں کروگی۔

فردان کا چہرہ اسکے چہرے سے دو انچ دور تھا اسنے اسکے ڈرے سہمے چہرے کو دیکھا تو طنزیہ مسکرایا جس چڑیا کی چونچ ہر وقت چلتی رہتی تھی وہ آج اسکے چنگل میں سہمی کھڑی تھی۔

اور اسکے ھاتھوں پر مزید دباؤ دیا تو وہ درد سے بلبلا اٹھی اور آنکھوں سے آنسوں جاری ہونے لگے۔ فردان اسکے آنسو دیکھے تو طنزیہ مسکرایا ۔

آئیندہ میرے سامنے اپنی زبان مت چلانا ورنہ اس سے بھی زیادہ برداشت کرنا پڑھے گا۔ 

اس نے ایک دم اسکا ہاتھ چھوڑا تو راحمہ جھٹکا کھا کر پیچھے ہوئی اور اپنا ہاتھ مسلنے لگی۔ فردان ایک نظر راحمہ کو دیکھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔

پاگل پٹھان ، سائیکو ، جن۔ 

راحمہ جس کی تکلیف کم ہی نہیں ہو رہی تھی فردان کے جاتے ہی اسکو بچپن سے دیئے گئے القابات سے نوازنے لگی۔ 

ڈرتی تو وہ کسی کے باپ سے بھی نہیں تھی لیکن " فردان خانزادہ" کے روب اور غصہ میں وہ ہمیشہ دب جاتی لیکن اس بات کو مانتے ہوئے اسکی انا بیچ میں آجایا کرتی تھی کیونکہ اسکا ماننا تھا کہ۔۔۔۔ ڈرتی تو وہ کسی کے باپ سے بھی نہیں تھی۔

Post a Comment

5 Comments

  1. السلام علیکم
    Sb se pehle apko dil ki gehrai se mubrak bad pesh krti hun apke frist complete novel k liye or apne itna acha novel likha he jiski tareef me bayan nh kr sakti thank for that piyari writer #Haya_khan💝💝😍😍❤❤❤💟💟💟

    ReplyDelete
  2. Assalamu alaikum. Kya bat h novel buhat hi acha h ASE novel lekha karen

    ReplyDelete
  3. Novel ka part2 huna chai

    ReplyDelete
  4. Part2 huna chai

    ReplyDelete
  5. 🤔🤔🤔🥴🥴🥴

    ReplyDelete

Thanks for feedback