Wajib ul Ishq by Dharkan Shah Complete Novel


Wajib ul Ishq by Dharkan Shah.

Haveli based and Illegitimate child (heroine) base romantic novel.

یہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی جس کا دل فرشتوں جیسا ہوتا ہے لیکن وہ ہر کسی کی نفرت کا شکار ہوتی ہے کیوں کہ وہ ایک ناجائز اولاد ہوتی ہے۔ اس کا باپ اس کے وجود سے نفرت کرتا ہے۔ پھر اس کی زندگی میں ایک شخص آتا ہے جو اس کی تمام محرومیوں اور تکلیفوں کا مداوا کرتا ہے اور اسے بےشمار خوشیوں سے نوازتا ہے۔ 
******

ن۔۔۔ نو م۔۔ میرے پ۔۔پاس۔۔م۔مت آنا میں۔۔ا۔۔اگر کوئی مم۔۔میرے۔۔پاس آیا۔۔ تو میں مار دوں گی خود کو ۔۔جاؤ ج۔۔۔جاؤ یہاں سے س۔۔ب۔۔سب چلے جاؤ۔ وہ ہاتھوں میں کانچ کا ٹکڑا لئے چیخ چیخ کر بول رہی تھی۔

جب کہ اس کے گھر والے اس کی ٹوٹی بکھری حالت دیکھ کر بے بسی سے رو دئے۔ اس کی ماں الگ اپنی بیٹی کی دیوانوں جیسی حالت دیکھ کر خون کے آنسو رو رہی تھی۔ جبکہ اس کے شوہر کا دل کر رہا تھا کہ وہ اپنے آپ کو ختم کر لے جس کے ہوتے ہوئے بھی اس کی بیوی کی یہ حالت ہو گئی تھی۔

ن۔۔ نہیں بچہ ایسا مت کرو، پھینک دو یہ کانچ یہ تمہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔ آپ اپنی ماں کی کیوں نہیں مان رہی ہیں، آپ تو کسی کی بات سے انکار نہیں کرتی تھیں، آپ اتنی ضدی تو نہیں تھیں۔ وہ اس کے نزدیک جاتے ہوئے بے بس لہجے میں بولیں۔ جب وہ پھر سے چیختے ہوئے انہیں خود سے دور جانے کا کہنے لگی۔

سارے ڈاکٹر اور نرسز پریشان سے کھڑے تھے جن نہ وہ علاج کرا رہی تھی اور نہ کسی کو اپنے قریب آنے دے رہی تھی۔ وہ دل میں ہزاروں درد اور وحشتیں لئے اس کی طرف بڑھا۔ ریلیکس میری جان، آپ ہائپر مت ہوں کوئی آپ کے پاس نہیں آ رہا، آپ بس ریلیکس ہو جاؤ اور ڈاکٹر کو علاج کرنے دو۔ وہ نرمی اور محبت سے اس کے گالوں کو چھوتے ہوئے بولا۔

جب کہ اس کے لمس پر وہ وحشت زدہ ہوتی چیخنے چلانے لگی۔ م۔۔میں۔۔نے کہاں دور رہیں سب مجھ سے ا۔۔اور آ۔۔۔آآپ بھی۔۔۔نہیں ہوں میں آپ کی جان ۔۔مم۔۔۔میں گندی ہو گئی ہوں۔۔مم۔۔میں آآ۔۔آپ‌ آپ کے لائق نہیں رہی، س۔۔سب نے مم۔۔مجھے میلا۔۔اور گندہ کر دیا۔۔۔مم۔۔۔وہ چیختی چلاتی اچانک سے خاموش ہو کر اس کی بانہوں میں جھول گئی۔

اس کی تکلیف محسوس کرکے اس نے درد سے سرخ ہوتی اپنی نم آنکھیں بھینچ لیں۔ اسے بیہوش ہو تا دیکھ ڈاکٹر اور نرسیں فوراً اس کی طرف بھاگیں۔ بے ہوشی کی حالت میں بھی اس کے چہرے پر ڈر اور خوف کے سائے تھے، ہر کسی کا دل اس فرشتے جیسی معصوم دل لڑکی کی تکلیف پر رو دیا۔

Post a Comment

2 Comments

Thanks for feedback