Tera Ishq Jan Leva by Amreen Riaz Complete Pdf Novel


Complete Online Urdu Novel in Pdf Tera Ishq Jan Leva by Amreen Riaz Pdf Novel Based On Forced Marriage, Gangster Based, Innocent Heroin Based, Rude Hero Based and Love Story Based Urdu Romantic Novel Downloadable in Free Pdf Format and Urdu Novel Online Reading in Mobile Free Urdu Novels Pdf Complete Posted on Novel Bank.

یقیناً بُرا تو بلکل نہیں لگا ہوگا مجھے یہاں دیکھ کر۔۔۔۔ وہ اپنے دونوں ہاتھ پینٹ کی جیبوں میں پھنسائے دلچسبی سے اس کے تاثرات جانچنے لگا۔

میں۔۔ میں نے، یہ۔۔۔۔ وہ اپنے خُشک لبوں پر زبان پھیرتی اپنا انگوٹھی والا ہاتھ آگے کرگئی جیسے کہہ رہی ہو کہ میں نے رنگ پہن لی ہے اب کیا لینے آئے ہو۔

نائس۔۔۔ برزل ابراہیم نے رنگ کو اپنے ہاتھوں کی دو پوروں سے چھو کر سراہا تھا جو جلدی سے نہ صرف اپنا ہاتھ پیچھے کر گئی بلکہ خود بھی دو قدم پیچھے ہٹی تھی۔

ویل، گاڑی میں چلنا زرا، مجھے تم سے کام ہے۔۔۔۔ وہ اسکی گھبراہٹ کا جائزہ لیتا بے نیازی سے بولا۔

نہیں۔۔۔۔ فاریسہ قطعیت سے انکار کر گئی مگر اس کے دیکھنے پر جلدی سے وضاحت دینے لگی۔ وہ، مجھے گھر جانا ہے، وہ میرا، ڈرائیور۔۔۔

"میں نے ہی بلوایا ہے تمہیں،تمہارا ڈرائیور ٹھیک ایک گھنٹے بعد اپنے ٹائم پر ہی آئے گا۔۔۔۔ فاریسہ حیرت کے شدید جھٹکے کے زیر اثر اُسے دیکھنے لگی۔

اب چلو گی کہ مجھے تمہارا ہاتھ پکڑ کر یا بازو سے کھینچ کر زبردستی گاڑی میں لے جانے کی دھمکی دینی ہو گی، اگر ایسا ہی کوئی سین کریٹ کرنا چاہتی ہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔۔ برزل ابراہیم نے اپنے ازلی لاپرواہی والے انداز میں کندھے اُچکائے تھے جبکہ فاریسہ سر نفی میں ہلاتی قدم بڑھا گئی۔

مجھ سے شادی کرو گی۔۔۔۔۔ وہ جو ابھی اُسکی پہلی بات پر سوچ میں پڑ گئی تھی اب تو ششدر آنکھیں پھاڑے اُسے دیکھ رہی تھی جو اتنی بڑی بات کہنے کے بعد بھی پُرسکون سا بیٹھا تھا۔

تمہارے بابا سے بات کرنے سے پہلے میں نے سوچا تم سے پوچھ لوں، کیونکہ کل کو میں یہ نہیں سُننا چاہتا کہ مجھ سے کسی نے میری مرضی ہی طلب نہیں کی تھی۔۔۔۔ وہ شاید اسے اپنی باتوں سے ختم کرنا چاہتا تھا اس لیے باتوں کے تیر چلاتا گیا یہ دیکھے بنا کہ اگلا بندہ مرنے کے قریب ہو چلا تھا۔

نہیں، نہیں۔۔۔ پھر سے اُسکی آنکھوں سے جیسے سیلاب اُتر آیا تھا۔۔۔ بابا مار دیں گئے مجھے، بابا، نہیں،پلیز مجھے معاف کر دیں،یہ نہیں۔۔۔۔ وہ آگے کا سوچ کر ہی دھل گئی تھی وہ جانتی تھی کہ یہ سُننے کے بعد اُسکا باپ اُس کے منہ سے صفائی کا ایک لفظ بھی نہیں سُنے گا۔

Post a Comment

1 Comments

Thanks for feedback