Pagal Ishq by Pari Khan Complete Pdf Novel


Complete Urdu Novel in Pdf Pagal Ishq by Pari Khan Based on Most Romantic and Cousin Love Story Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Urdu Novel Reading in Pdf Mobile Format Complete Posted on Novel Bank.

سحر ابھی دروازے کی اوڑھ بڑھی ہی تھی کہ واش روم کا دروازہ کھولنے کی آواز پر پلٹی لیکن حماد کو بنا شرٹ کے دیکھ کر جیسے پلٹی تھی ویسے ہی دوبارہ رخ پھیر گئی۔

کیا ہوا تم نے رخ کیو پھیر لیا حماد چلتا ہوا سحر کے قریب گیا۔۔

تم نے شرٹ نہیں پہنی جاؤ جلدی سے شرٹ پہن کر آؤ۔۔۔

تمہیں مجھ سے شرم آ رہی ہے یا پھر میری باڈی کو دیکھ شرم آ گئی تمہیں پتہ ہے باہر لڑکیاں میری اس باڈی پہ مرتی تھی حماد سحر کے کان میں سرگوشی کئے اسے دیکھے گیا جو ابھی بھی اپنا چہرہ ہاتھوں سے چھپائے کھڑی تھی۔۔۔۔

میں سننے یہاں نہیں آئی کہ لڑکیاں تمہاری کس چیز پر مرتی ہے میں یہاں ماما کے کہنے پر تمہیں کھانے کے لیے بلانے آئی تھی جلدی سے آ جانا شرٹ پہن کے ماما انتظار کر رہی ہے سحر جلدی سے بولے دروازے کی طرف بڑھی۔۔۔

ناراض ہو مجھ سے حماد سحر کا ہاتھ پکڑے روک گیا نہیں میں کون ہوتی ہو ناراض ہونے والی میرا ہاتھ چھوڑوں مجھے جانا ہے اتنا ناراض ہو کہ میری طرف دیکھو گی بھی نہیں۔۔۔ دیکھو گی نہیں تمہارا حماد کتنا ہینڈسم ہو گیا ہے ویسے تم بھی کافی بدل گئی ہو پیاری ہو گئی ہو لیکن مجھ سے زیادہ نہیں۔۔

مجھے نہیں دیکھنا کچھ میرا ہاتھ چھوڑوں مجھے بس جانا ہے یہاں سے سحر ویسے ہی کھڑی اپنا ہاتھ چھڑانے لگی۔۔

ایسے کیسے چھوڑ دو چار سال بعد تو ہاتھ لگی ہو اب تو کبھی نہیں چھوڑوں گا حماد سحر کو بازوں سے گھما کر اپنے سینے سے لگا گیا 

حماد یہ کیا حرکت ہے چھوڑوں مجھے سحر کی نظریں ابھی بھی نیچے ہی تھی۔۔

واہ کیا طریقہ ہے ناراضگی جتانے کا میڈیم تو میری طرف دیکھنا بھی گوار نہیں کر رہی پر دیکھنا تو پڑے گا حماد سحر کو تھوڑی سے پکڑ کر اس کا چہرہ اوپر کر گیا چہرہ اوپر ہونے پر سحر اپنی آنکھیں زور سے بند کر گئی۔۔۔

 حماد سحر کے ہونٹوں پر جھکا شدت بھرا لمس چھوڑ کر پیچھے ہوا یہ سب اتنا اچانک ہوا کی سحر فٹ سے اپنی آنکھیں کھولے حماد کو دیکھنے لگی۔۔

تم کتنے بے شرم ہو گئے ہو چھوڑوں مجھے مجھے نہیں تم سے کوئی بات کرنی اور نہ ہی تم سے کوئی بات سننی ہے جاوں واپس چلے جاوں اپنی ان گوری میموں کے پاس یہاں واپس کیا کرنے آئے ہو سحر تڑپ گئی سالوں کی بھڑاس تھی جو من میں بھری پڑی تھی۔

تمہارے لیے واپس آیا ہو میں دن رات میرے حواسوں پر چھائی رہتی ہو میں کیوں ان گوری میموں کے پاس جاوں میں تو اپنی بیوی کے پاس ہی رہو گا اب حماد کا لہجہ بھی اٹل تھا ۔

Post a Comment

0 Comments