Justajo Thi Khaas Ki by Yusra Complete Pdf Novel


Complete Urdu Novel in Pdf Justajo Thi Khaas Ki by Yusra Based on After Marriage Love Story, Cousin Based, Innocent Heroin and Funny Love Story Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Urdu Novel Reading in Mobile Complete Pdf Posted on Novel Bank.

آپن اسکول نہیں جائے گا آپُن بڑا ہوکر ڈان بنے گا
سات سالا ارمان ڈریسنگ ٹیبل پر دو تین تکیے رکھ کر الماری پر چڑ کر بیٹھ گیا۔۔ جبکے اسکے پیچھے آتی رابی نے اسے خونخوار نظروں سے گھورا۔۔

نیچے اترو ورنہ اتنا مارونگی کے ساری ڈان گیری نکل جائے گی۔۔۔ دونوں ہاتھ کمر پر رکھے وہ غصّے سے بولی۔۔

پہلے دس دفع پیپر پر سوری لکھیں۔۔ اسکی فرمائش پر رابی کی آنکھیں پھٹ گئیں۔۔ اکثر یہ وہ آبی کو کہتی جو دن بھر اسے خوب تنگ کر کے رات کو مناتا جب وہ روٹھ کر اسکیچ بنانے کے لیے دوسرے کمرے میں چلی جاتی۔۔۔۔۔

منہ توڑتی ہوں تم ہاتھ تو لگوں۔۔۔ دانت پیستے وہ بولی

ارے کیا ہوا ہے؟؟ غصّہ کیوں کر رہی ہوں۔۔ آبی جو ابھی روم میں آیا تھا دونوں کو لڑتے دیکھ کر پوچھ بیٹھا۔۔۔

اپنے بیٹے کو خود ہی پڑھا لوں میں نے ٹھیکا نہیں لے کر رکھا سب کو پڑھانے کا۔۔۔ خفا سی وہ ارمان کی کاپی رکھ کر اب لیپ ٹاپ کھولے بیٹھ گئی۔۔۔۔

سب کیا؟؟ تمہارا بیٹا ہے۔۔۔ آبی نے بیڈ پر اسکے پاس بیٹھتے ہوئے کہا ٹی وی پر نیوز چل رہی تھی جو تیرا سالہ ماہم بیڈ سے دور صوفہ پر بیٹھی دیکھ رہی تھی۔۔

ایسا بدلحاظ، بدتمیز، بد تہذیب میرا بیٹا ہو ہی نہیں سکتا۔۔ رابی نے مغرورانا انداز میں اترا کر طنز کیا۔۔۔

اچھا جب فرسٹ آیا تھا تب تو بڑی صدقے واری جا رہیں تھیں۔ اُس وقت یاد نہیں آیا میرا نہیں میرے شوہر کا بیٹا ہے۔۔۔ وہ بھی کہاں پیچھے رہنے والا تھا سارا حساب بےباک کردیا انہیں لڑتے دیکھ ارمان چھپکے سے کمرے سے نکل گیا مطلب اب اسکی ماں ہوم ورک والی بات بھول چکی ہے۔۔

کیوں نہ یاد آتا پڑھایا میں نے تھا آل کریڈٹ گوس ٹو می۔۔

یعنی بدتمیز میں نے بنایا ہے؟؟۔۔ آبی کو صدمہ ہی آن پہنچا تھا ایسے صاف بےعزتی پر۔۔۔

بلکل ورنہ میری بیٹی کو دیکھو اونچا تک نہیں بولتی۔۔

پر ماں تو گلا پھار کر بولتی ہے۔۔۔ آبی کی زبان پسلی تھی ساتھ ہی رابی اپنا کام چھوڑ کر اسکی طرف مڑی۔۔

کیا کہا؟؟ وہی کالر جکھڑنا رابی کا پسندیدہ مشغلہ۔ اب بھی آبی کا کالر پکڑے وہ سختی سے بولی۔۔۔۔

یہی کے آئی لو یو ٹو۔۔۔ وہ اسکے مزید قریب چلا آیا۔۔ اپنا سر اسکے سر سے ٹکرا کر وہ بہکے بہکے لہجے میں گویا ہوا۔۔۔

Post a Comment

0 Comments