Qafs e Hubb by Anaya Rajpoot Complete Pdf Novel Download

Qafs e Hubb by Anaya Rajpoot Novel

Qufs e Hubb by Anaya Rajpoot Pdf Novel.

Cousin Based, Rude Hero & Innocent Heroine based Romantic Urdu Novel in Pdf Download.

اُس رات سمُندر کی لہروں میں اِک عجیب سا طوفان برپا تھا بالکل اُس کی زنگی کے طوفان جیسا۔۔ بے تہاشہ مگر پُرسرار۔۔

رات تقریباً دو بجے کا وقت تھا۔ وہ اکیلی سمندر کے قریب کھڑی لہروں کے طوفان کو دیکھ رہی تھی۔ اُس کی پُرنم آنکھیں برسنے کو تیار تھیں مگر کمال کا ضبط تھا کہ نمی کا ایک قطرہ بھی اُس کے گالوں پر نا بہا تھا۔ شاید وہ چینخنا چاہتی تھی رونا چاہتی تھی مگر حالات کے سبب خاموش کھڑی تھی۔

سفید رنگ کی شلوار قمیض میں ملبوس کالے رنگ کا دوپٹہ اوڑھے جو اُس کے شانوں پر لاپرواہی سے پڑا ہوا تھا۔ اُجڑی حالت، بِکھرے بال، زرد رنگت وہ کہیں سے بھی "عنایہ ارمان خانزادہ" نہیں لگتی تھی۔

بارش تھی کے برسنے کو تیار تھی۔ دسمبر کے اوائل ایام میں کراچی میں بھی ٹھنڈ پرنے لگی تھی۔ پِچھلے کئی دنوں سے بارشوں کا سِلسلہ جاری تھا۔

اچانک کہیں زور سے بِجلی کڑکی تھی اور وہیں عنایہ کی آنکھ سے آنسو ٹوٹ کر دامن میں گُم ہوگیا تھا، وہاں اُس کا ضبط ٹوٹا تھا، وہاں وہ خود ٹوٹی تھی۔

گھنی پلکیں بھیگنے لگیں تھیں اور وہ بے جان ہو کر سمندر کی لہروں کے قریب بیٹھتی چلی گئی تھی۔ آہستہ آہستہ نمی ہِچکیوں میں بدلنے لگی تھی۔ وہ چاہ کر بھی ضبط نہیں کر پارہی تھی۔کیوں۔۔؟؟ میرے ساتھ ہی کیوں۔۔؟؟

میں جانتی ہوں میں آپ سے شِکوہ نہیں کرسکتی، مگر اللّٰہ جی آپ تو میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں نا؟ آپ تو انسان سے بہت پیار کرتے ہیں نا؟ مجھ سے ناراض کیوں ہوگئے ہیں؟

میں جانتی ہوں میں نے بہت غلط کام کیے ہیں، بہت کچھ آپ کے احکام کے خِلاف کِیا، مُجھے معاف کردیں۔ کپکپاتے ہاتھ اُٹھا کر نم آنکھوں سے آسمان کی طرف دیکھتے وہ بولی تھی۔

ناجانے زمین پر بسنے والوں نے اُس کی آواز کِتنی صدیوں بعد سُنی تھی۔ اور ہچکیوں کی زد میں کی گئی دعا وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا کیسے نا قبول کرے؟

پُتر صبر کرنا اگر آسان ہوتا تو وہ رب صبر پر اِتنا اجر کیوں رکھتا؟ کیا تم نے سُنا نہیں؟ اور بے شک میں صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوں۔

دادی کی کہی باتیں اُس کے کانوں میں گونج رہیں تھی۔ اُس کا سر چکرانے لگا تھا اور وہیں وہ ہوش وحواس سے بے گانہ ہو کر زمین پر گِری تھی۔ اور دور کھڑی دو آنکھوں نے اُسے گِرتا دیکھ کر مُٹھیاں بھینچ لیں تھیں۔

وہ قدم تیزی سے بڑھاتا عنایہ کے قریب آیا تھا اور اُس کے ہوش و حواس سے بیگانہ وجود اُٹھا کر گاڑی میں ڈالا تھا۔اور گاڑی ہاسپٹل کی طرف بڑھا دی تھی لیکن کون جانے کہ آج عنایہ جانا چاہتی تھی، مگر ہاسپٹل نہیں اُس جگہ جہاں سب سکون سے سوتے ہیں، اُس جگہ جہاں فقط ویرانیاں بستی ہیں۔ ہاں وہ جانا چاہتی تھی مگر قبرستان میں۔


Others Anaya Rajpoot Novels


Post a Comment

0 Comments