Dil Sitamzada Novel by Kiran Mushtaq Complete Pdf Download



Online Urdu Novel Dil Sitamzada by Kiran Mushtaq Revenge Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Complete Pdf Posted on Novel Bank.

وہ گاڑی پارک کر کے کیفے کی طرف بڑھا جب اریحہ اسے کیفے سے باہر نکلتی دکھائی دی۔اس نے نیلی جینز کے اوپر میرون لانگ کوٹ پہن رکھا تھا اور سر پہ میرون سکارف تھا۔اریحہ کو اس حلیے میں دیکھ کر اس نے سکون کا سانس لیا تھا۔وہ فوراً سے اس کی طرف بڑھا اور اس کے منہ پہ ہاتھ رکھ کر اسے سامنے موجود گلی میں دھکیلا۔

دوسرے لمحے وہ اسے دیوار کے ساتھ لگا چکا تھا اور اس کے منہ پہ ابھی بھی ہاتھ رکھا ہوا تھا۔

اریحہ کی آنکھیں اسے دیکھ کر حیرت سے پھٹی تھیں۔اس نے فوراً سے منہ سے اس کا ہاتھ ہٹایا تھا۔

کیا بےہودگی ہے یہ۔ چھوڑو مجھے۔ وہ کندھے سے اس کا ہاتھ ہٹانے لگی۔

تم مجھے بتاؤ یہ کیا بےہودگی ہے اور وہ جیمز تو میرے ہاتھوں سے زندہ نہیں بچے گا۔اسے میں نے وارن کیا تھا لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ وہ دونوں ہاتھ اس کے دائیں بائیں دیوار پہ جماتے ہوئے سختی سے بولا تھا۔

تمہیں کیا تکلیف ہے جب میرا تم سے کوئی تعلق نہیں ہے تو کیوں میرے راستے کا کانٹا بن رہے ہو۔
وہ اسے شعلہ بار نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی تھی۔

 اگر تم ایسے کروں گی تو کانٹا کیا میں دیوار بن جاؤں گا۔ تم کیوں ایسا کررہی ہو اریحہ۔ تم ایسی نہیں ہو ۔تم تو بہت پاکیزہ اور شفاف ہو۔ کیوں مجھ سے بدلہ لینے کے لیے خود کو گرا رہی ہو۔
سختی سے کہتے کہتے آخر میں اس کا لہجہ نرم ہوا تھا۔

 تم سے کس بےوقوف نے کہا ہے کہ میں تم سے بدلہ لے رہی ہو۔ میں خود سے بدلہ لے رہو کیونکہ میں نے تم جیسے گھٹیا اور گرے ہوئے انسان سے محبت کرنے کی غلطی کی تھی۔ اس غلطی کی سزا میں خود کو دے رہی ہو۔ وہ طنزیہ انداز میں اس کی طرف اشارہ کر کے کہہ رہی تھی۔

تم مجھے سزا دو، خود کو مت دو۔جو غلطیاں وحید کر رہا ہے وہ تم مت کرو اریحہ ۔خدارا گناہوں کی دلدل میں مت پھنسو۔" وہ منت بھرے لہجے میں کہنے لگا ۔

 مجھے جانے دو سمیط۔ وہ دوسری طرف دیکھ کر بولی تھی۔ آس پاس سے گزرتے لوگوں کے چہرے پہ معنی خیز مسکراہٹ دیکھ کر وہ سرخ ہوگئی۔
پیچھے ہٹو۔لوگ دیکھ رہے ہیں۔ اس نے دونوں ہاتھوں سے سمیط کو پیچھے کرنا چاہا لیکن وہ پیچھے ہونے کے بجائے اسے اپنے حصار میں لے چکا تھا۔

اریحہ ایکدم گھبرائی تھی۔خشک ہوتے گلے کے ساتھ اس نے سمیط کو پیچھے دھکیلنا چاہا۔

اریحہ ایسے مت کرو۔ کیوں مرے ہوئے کو مار رہی ہو۔ میں نے تمہارے ساتھ جو زیادتی کی ہے میں اس پہ بہت شرمندہ ہوں۔ میں تم سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ وہ اس کا سر سہلا کر نرمی سے کہنے لگا۔

مجھے چھوڑو سمیط، مجھے تم سے اور خود سے گھن آرہی ہے۔ تمہارے دیئے زخم آج بھی میری روح میں تازہ موجود ہیں۔ وہ اس کو پیچھے دھکیلتے ہوئے حلق کے بل چلائی تھی۔

سمیط ایکدم سے پیچھے ہوا تھا اور ساکت نظروں سے اسے دیکھا تھا۔

میں تم سے شدید نفرت کرتی ہوں۔ جب تم مجھے چھوتے ہو تو میرا دل کرتا ہے خود کو مار دوں۔تمہارا چھونا مجھے آگ لگا دیتا ہے۔ بیوی بنانے کے بعد اس رات جو تم نے میرے ساتھ سلوک کیا تھا اس سے اچھا سلوک لوگ طوائفوں کے ساتھ کرتے ہیں۔تمہارے دی اذیت میں بھولی نہیں ہوں سمیط اور نہ ہی بھول سکتی ہوں۔" وہ پھٹ پڑی تھی۔آنکھوں سے موتی ٹوٹ کر گرے تھے۔اس کا تنفس تیز ہوا تھا۔

سمیط کی آنکھوں میں تیزی سے نمی آئی تھی۔ بدلہ لینے کے چکر میں وہ اپنی محبت کو اپنے ہاتھوں سے دفن کرچکا تھا۔

آئندہ میرے قریب مت آنا سمیط ۔ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔ وہ انگلی اٹھا کر وارن کرنے والے انداز میں بولی تھی۔

اریحہ ایک بار میری بات سن لو۔ میں مانتا ہوں کہ انتقام لینے کے چکر میں میں نے تمہارے ساتھ بہت برا کیا ہے لیکن یقین جانو میں تم سے محبت۔۔۔۔۔" وہ دونوں ہاتھ اٹھا کر اسے پرسکون رہنے کا اشارہ کرتے ہوئے منت بھرے لہجے میں کہنے لگا لیکن اریحہ نے اس کی بات کاٹ دی۔

اچھی بات ہے کہ تمہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا لیکن بری بات یہ ہے کہ میں تمہیں کبھی بھی معاف نہیں کروں گی سمیط لغاری۔ پہلے میں تڑپی تھی اب تم تڑپوں گے۔ وہ اسے سر تا پاؤں دیکھتے ہوئے استہزایہ انداز میں بولی تھی اور تیز تیز چلتی اس کی نظروں سے اوجھل ہوگئی۔

سمیط نے دونوں ہتھیلیاں زور سے دیوار پہ ماری تھیں اور اس وقت تک مارتا رہا جب تک ان سے خون نہیں نکلنا شروع ہوگیا۔ وہ اس وقت ہوش میں نہیں لگ رہا تھا

Post a Comment

0 Comments