Ye Hum A Gaye Hain Kaha by Tabeer Fatima Novel Complete Pdf Download


Online Urdu Novel Ye Hum A Gaye Hain Kaha by Tabeer Fatima Rude Heroine Based and After Marriage Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf format and Online Reading Urdu Novel Complete Posted on Novel Bank.

کیا بدتمیزی ہے میری جان نکل دی تھی۔
آپ بنا اجازت میرے روم میں کیسے آئے۔"کرن کے سلکی بال اُسکے کندھوں سے کچھ نیچے آتے تھے جو اس وقت کھولے تھے۔

میں نے دروازہ نوک کیا تمھارے کانوں میں جب ہینڈز فری لگیں ہیں تو تمہیں کیا سنائی دیگا۔رہی بات اجازت کی تو اب اتنا حق میرے پاس حاصل ہے میں جب چاہے تمھارے روم میں آسکتا ہوں آخر کو تم میرے نکاح میں ہو۔سفیان بیڈ پر دراز ہو کر لیٹنے لگا۔

کمرہ اچھا سیٹ کیا ہے تم نے،سائڈ سے کرن کی تصویر جو فریم ہو کے پڑی تھی اٹھا کر دیکھنے لگا۔جس میں کرن اپنے بابا کو کیک کھیلا رہی تھی اتنی خوش لگ رہیں تھی اُسکے ڈمپل نمایاں تھے۔اتنا خوش سفیان نے کرن کو کبھی نہیں دیکھا جتنا تصویر میں لگ رہی تھی۔

کرن نے تصویر چھین لی سفیان کے ہاتھ سے،اٹھو باہر جاؤ اب۔"کرن کا بس نہیں چل رہا تھا دھکے دے کر اُسے اپنے کمرے سے نکالے۔

سفیان اٹھ کھڑا ہوا،اچھا میں جاتا ہوں پہلے تم کھانا کھا لو۔

مجھے بھوک نہیں۔

جانتا ہوں میں تم کتنی پیٹو ہو،کہتی ہو بھوک نہیں پھر جاکے کھانا بنانے لگ جاتی ہو۔فلحال گھر میں کچھ نہیں،بھوکی مروگی کھاؤ جلدی پھر میں جاؤنگا۔"سفیان ایک ایک چیز اٹھا کر دیکھ رہا تھا،کرن کا غصّہ بڑھتا جا رہا تھا۔

جو ہی سفیان کے ہاتھ اُسکی ڈائری تک گئے کرن نے تیزی سے آگے بڑھ کر ڈائری اٹھا لی،اور جس تیزی سے اٹھی اُسے تیزی سے واپس بھاگنا چاہتی تھی سفیان نے اُسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچا کرن اُسکے سینے سے  لگی،نظر اٹھاکر سفیان کو دیکھا اُسکی آنکھوں میں عجیب خمار تھا کرن ڈر گئی۔
چھوڑیں مجھے کرن کے آنسو بہہ کر گالوں پر لڑک گئے۔سفیان نے دوسرے ہاتھ سے اُسکے آنسو صاف کیے اُسکے گال پر ہاتھ پھیرتا رہا۔کرن کے ماتھے پر اپنی محبت کا مہر ثبت کیا۔وہ دونوں ایک دوسرے کے اتنے قریب تھے کے سانسوں کی آواز تک سنائی دے رہی تھی۔سفیان اُسکے کان کے قریب اتنا بولا میں جا رہا ہوں کھانا کھا لینا۔کہہ کر تیزی سے باہر کے جانب گیا۔کرن کا دل زور سے دھڑک رہا تھا،اسنے بھاگ کر دروازے پر کنڈی لگا دی۔بے شرم جاھل انسان۔

اُدھر سفیان باہر لان  میں آکر ٹہلنے لگا،اسنے خود پر ضبط کیا اور کمرے سے باہر بھاگا کہیں کمزور نہ پڑ جاتا،اور دل میں عہد کرنے لگا اب میں کرن کے کمرے میں نہیں جاؤنگا۔

Post a Comment

0 Comments