Kashmakash by Emaan Shaikh Novel Episode 01 to 10


Kashmakash by Emaan Shaikh


Forced Marriage Based Online Urdu Novel Kashmakash written by Emaan Shaikh Episode 01 to 10 Downloadable in Free Pdf format Posted on Novel Bank.

اگر تم کسی اور میں انٹرسٹڈ تھی تو میرے ساتھ  ٹائم پاس کیوں کیا۔ ۔۔۔؟؟

معاز نے تلخ لہجے میں بلند آواز میں پوچھا ۔

ی۔ ۔یہ۔ ت۔ تم۔ ۔۔۔کا۔ ۔کا۔ کیا۔ کہہ رہے ہو؟ ؟؟؟

صاف صاف بتاوْ ۔۔۔۔

آخربات کیا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟

پہلے وہ سہمی اور ہر بڑاتیں ہوئے  بولی۔ 

مگر پھر ثانیہ کا تجسس بڑھا اور اُس نے سوالاً پوچھا۔

میں۔ ۔۔۔
میں۔ تمہیں صاف صاف  بتاوْ ۔۔۔
اِس سے صاف اور میں کیا بتاوْ۔ ۔۔۔؟؟؟

معاز غصےسےآگ بگولہ ہوگیا۔ ۔۔۔

اِس بار وہ چِلّا اٹھا۔ 

یہ معاز کو کیا ہوا ہے۔ ۔۔۔۔؟؟؟؟

ثانیہ آنکھوں میں  نمی لیے معاز کر تکتی رہ گئی۔ ۔۔


صاف صاف بتاوْ۔ ۔۔۔

لوسنوثانیہ۔ ۔۔۔۔

میں پرسوں تمہاری یونیورسٹی آیا تھا۔ 

سوچاتھا ہم دونوں  پورا دن ساتھ  گزارے گے۔ 

مگر جب میں یوینورسٹی کے اندر داخل ہوا
تو میڈم ثانیہ اُس لڑکے۔ ۔۔۔۔

وہ روکا ۔۔۔۔۔اُس نے ثانیہ کی طرف وحشت بھری نِگاہوں سے دیکھا۔ 


وہ لڑکا جس کو تم اپنا دوست کہتی ہوں۔ 

اُس کے ہاتھ سے۔ ایک رنگ لے رہی تھی۔ 

بڑے غصے کے ساتھ  معاز ثانیہ کی آنکھوں  میں  آنکھیں ڈال۔ کربات کر رہا تھا کہ ۔۔۔۔۔

ثانیہ نے اُس کی بات کاٹ دی۔ 

معاز پلیز  ایسا کچھ مت بولو جو تمہیں سہی طرح معلوم نہ ہوں۔ 

کیا۔ ۔۔۔

کیا معلوم نہیں مجھے  پوری طرح۔ ۔۔۔۔؟؟؟؟

وہ لڑکا کیا نام تھا اُس کا۔ ۔۔۔۔

وہ ہاتھوں  کو جھٹکتے ہوئے  بولا۔ ۔۔

زوہیب۔ ۔۔۔
معاز کو اچانک یاد آیا۔ 

وہ تمہارے سامنے گھٹنوں  کے بل بیٹھا تھا ۔۔۔
اور تمہارے سامنے ایک رِنگ  کی ہوئی تھی۔ ۔۔


اب تم ہی بتاوْ ۔۔۔۔
مجھے کیا معلوم نہیں۔۔۔۔۔؟؟؟؟


ثانیہ تم ایک 
character less
 لڑکی ہوں ۔۔۔

معاز ہاتھوں  کو جھٹکتے ہوئے  ابھی یہ بول ہی رہا تھا  کہ ۔۔۔۔

ثانیہ نے اپنی پوری قوت کے ساتھ  ایک زور دار تھپر معاز کے منہ پہ دیں مارا۔ ۔۔۔

معاز جو اُس وقت سے بولی ہی جارہا تھا ۔۔۔۔
بلکل خاموش  ہوگیا ۔

اب ثانیہ پھٹ پڑی۔ ۔۔

معاز ۔۔۔۔

میں۔ ۔۔میں۔ ۔۔۔
Character less 
تم وہاں آئیں۔ ۔۔
تم نے اُس کو میرے سامنے رِنگ کرتے ہوئے  دیکھا۔ 
مطلب۔۔۔۔
وہ مجھے پرپوز کررہا تھا۔ ۔۔۔؟؟؟

اگر تم تھوڑی دیر اور وہاں رُک جاتے۔ ۔۔

توتمہیں معلوم ہو جاتا وہ کس کے لیے تھی۔ 

معاز مجھے لگا تھا ۔۔۔۔
کہ۔۔۔
تم مجھ سے محبت کرتے ہوں ۔۔۔۔

معلوم ہے۔ ۔۔۔
میں نے کیوں بلوایا تمہیں۔ ۔۔۔۔؟؟؟؟

وہ آنکھوں میں نمی لیے تیزی سےبولی ہی جارہی تھی۔ 
معاز اپنی گال پر ہاتھ رکھے اُسے اُلجھی ہوئی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔


میرے بابا ۔۔۔۔
میرا رشتہ۔ ۔۔۔

میرے چچا کے بیٹے ارسل کے ساتھ  طے کررہے ہیں۔ 
مجھے لگتا تھا  تم میری بات سنو گے سمجھو گے۔ ۔
خالہ سے بات کرو گے ہمارے بارے میں۔ ۔۔۔
مگرتم۔۔۔۔
وہ رونے لگ گئی ۔۔۔۔
اور تقریباً بھاگتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔ 

Post a Comment

0 Comments