Jashan e Eidaan by Fatima Ahmad Novelette Complete Pdf


Jashan e Eidaan by Fatima Ahmad


Online Urdu Novelette Jashan e Eidaan written by Fatima Ahmad. Cousin Based Funny Urdu Novelette Complete Pdf Posted on Novel Bank.

"حمزہ اور حزیفہ ! آج میں تم لوگوں کو اپنے سب سے خاص دوستوں سے ملوانے والی ہوں۔ جنہیں تم میری دوسری فیملی بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس لیے تم لوگوں کو بہت تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے ان سے ملنا ہے۔ جو جو نام میں بتاو بس وہی نام لینا ہے اور ہاں وہاں جاتے سب سے پہلے انہیں سلام کرنا ہے۔ ورنہ وہ ناراض ہو جاتے ہیں " عینی ان سب کو ہدایت دیتے ہوئے بولی تھی۔

عینی کے پیچھے چلتے حمزہ اور حزیفہ جو پہلی بار گاؤں آنے کی وجہ سے ہر ایک چیز کو بہت اشتیاق سے دیکھ رہے تھے۔ ان کا عینی کی دوسری فیملی سے ملنے کا تجسس بڑا تھا۔

" جی تو مہربان قدر دان متوجہ ہوں۔ کیونکہ آپ مل رہے ہیں عین نور کے دوستوں سے" شوخی سے کہتے ہوئے عینی نے ان کو متوجہ کیا تھا۔ پھر سامنے دیکھ کر بولی" سب سے پہلے ملیے ان سے ملیں ہے۔ یہ ہیں میرے سلطان خان جو اس چھوٹی سی فیملی کے سردار ہیں اور یہ اس کی چھوٹی سی فیملی ، جس میں اس کی دو بیویاں ریما جی اور میراں جی شامل ہیں۔جبکہ یہ ان کے پانچ بچے ہیں۔جن میں عائزہ خان، مائرہ خان، مایا خان، شہریار خان اور یہ آخری والا احسن خان شامل ہے۔بتائیں نا کیسا لگا آپ کو ان سے مل کر! ویسے ابھی میرے اور بھی دوست ہیں۔ ان سے پھر کبھی ملواؤں گی۔" عینی نے پرجوشی سے اپنے سامنے موجود ان ساتھ آٹھ افراد کی طرف اشارہ کرتے کہا تھا۔ جن کو دیکھ کر حمزہ اور حزیفہ بچارہ ہنسی ضبط کرنے کے چکروں میں سرخ ہو رہے تھے۔ 

"ہاہاہاہاہاہا عینی یار !یہ بکرے کیا تمہارے دوست ہیں۔ ہاہاہاہاہاہا اففف یار تم انہیں اپنی دوسری فیملی کہہ رہی تھی۔ ویسے تمہارے بکروں کچھ شوخ مزاج معلوم ہو رہے ہیں۔ ہاہاہا مطلب سب کے نام تو دیکھو۔ اففف ہنس ہنس کر میرا پیٹ دکھنے لگا ہے۔ " حزیفہ اور حمزہ ان سفید رنگ کے خوبصورت سے بکروں کی جانب اشارہ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے۔ پر جو بھی تھا سرخ و سپید رنگت والے وہ سات آٹھ وہ بکرے تھے بہت پیارے۔۔۔ 

عینی کا چہرہ اس وقت سبکی کے احساس سے تپ رہا تھا۔ اس کا دل کر رہا تھا کہ اپنے ان شہری کزنوں کے گلے دبا دے جو اس کے بکروں کی توہین کر رہے تھے۔ 

"بس حد ادب ! خبر دار میں اپنے دوستوں کی بے عزتی بالکل برداشت نہیں کر سکتی۔ شکر کریں کہ اپنے سلطان اور اسکی فیملی کو بکرا کہنے کی گستاخی، میں صرف آپ مہمان ہونے کی وجہ سے کر رہی ہوں۔ ورنہ تو میں نے تم دونوں کی خوب دھلائی کرنی تھی۔" عینی اپنی بازو چڑھائے، سرخ آنکھوں سے انہیں گھورتی، ان کو انگلی اٹھا کر دھمکا کر بولی تھی۔

حمزہ اور حزیفہ نے صدمہ سے اس گنڈی کو دیکھا تھا۔ جو اندر پوری ماسی معصومہ بنی ہوئی تھی۔ ویسے وہ بچارہ معصوم بچے اس عینی نام کی ڈان کے غصہ سے سچ میں ڈر گئے تھے۔ جبکہ عینی کہ یہ روپ تو کسی اور کی چمکتی آنکھوں نے بھی خوب دلچسپی سے دیکھا تھا۔ ایک عجیب سہ احساس تھا ان آنکھوں میں جو عینی کو دیکھ کر آیا تھا۔ یوں جیسے ایک سکون سہ مل گیا ہو ان آنکھوں کو عینی کو دیکھ کر۔۔۔ 

"او او کول ڈاون یار پیاری بہن! ہم تو مزاق کر رہے تھے۔ سچ میں تھوڑی کہہ رہے تھے۔ دیکھو ہم ابھی تمہارے دوستوں سے ملتے ہیں۔ " حمزہ تیزی سے سیدھا ہوتا ، بکروں کو سلام ٹھوکتا بولا تھا۔ جس پر عینی کے چہرے پر مسکراہٹ چھائی تھی۔ دل کو قرار سہ آگیا تھا۔

Post a Comment

0 Comments