Shiddat e Mohabbat by Nazia Rajpoot Novel Episode 16


Shiddat e Mohabbat by Nazia Rajpoot Online Urdu Novel Episode 16 Posted on Novel Bank. Dark Based Revenge Base Forced Marriage Urdu Romantic Novel in Pdf. 

 وہ مشال کا ہاتھ پکڑتا ہوا گھر کے اندر داخل ہوا تھا 

مشال مسلسل اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے آزاد کروانے کی کوشش میں ہلکان ہورہی تھی لیکن دائم کی گرفت مضبوط تھی اندر روم میں لا کے اس نے اسے چھوڑا ۔۔۔۔۔۔۔

مشال کی آنکھیں پل میں لال ہوئیں تھیں کچھ رونے کی وجہ سے اور کچھ غصے کی شدت کی وجہ سے ۔۔۔۔۔

ایک ہی جھٹکے میں مشال نے دائم کا گریبان پکڑا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا سمجھتے ہو تم اپنے آپ کو دائم دُرانی، کہ تم کوئی بہت پہنچی ہوئی چیز ہو۔۔۔۔۔۔ہر دفعہ ڈرا دھمکا کے اپنی بات منوا لوگے ہو کیا تم اوقات کیا تمہاری؟


محبت کہتے ہوئے تم اسے خون خرابے کو ہاں؟ 

جواب دو اب کیوں چپ ہوگئے ہو


یو نو واٹ تم ایک انتہائی خود غرض اور گرے ہوئے انسان ہو جسکو صرف اپنی پرواہ ہے دوسروں کے جذبات اور احساسات کا رتی بھر بھی احساس نہیں ہے تمھیں



یک بات یاد، رکھنا مسٹر دائم دُرانی 

مشال شاہ نا ہی کسی کی باپ کی نوکر ہے نا ہی کسی کی غلام ہے اور نا ہی کسی سے ڈرتی ہے 

گوٹ اٹ مائے پوائنٹ

Got my point



تم نے جو کرنا ہے تم کرلو اب میں بھی تم سے خلع لوں گی اور تمہارے سامنے ہی زوار کے ساتھ شادی کروں گی۔۔۔۔۔۔۔


نیلی آنکھوں میں خون اتر آیا تھا ۔۔۔۔۔۔

انٹرسٹنگ مسز دائم دُرانی کہہ کے مشال کو بازو سے پکڑ کے دیوار کے ساتھ پنا کیا تھا اور مشال کے گلے پہ دباؤ ڈالا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ 


اتنا غرور کس بات کا ہے تمھیں ہاں میری جان؟

اگر تمہیں معلوم ہوتا نہ کہ دائم دُرانی کی کیا اوقات ہے تو تم ایسا کبھی نہ بولتی

اب تک میں وہ دائم تھا جسکو صرف شدتِ محبت تھی، تم سے بٹ آئی واز رونگ

but I was wrong


اب انشاءاللہ اتنی نفرت کروں گا، نہ تم سے کہ اتنی محبت بھی نہ کی ہوگی میں نے تم سے


اسکی کان کی لو کو اپنے دانتوں تلے دباتا ہوا بولا

تو مشال کی سسکاری نکلی۔۔۔۔۔۔


یہ ہی چاہتی تھی نا تو لو


مار دیا تم نے اس دائم دُرانی کو جس نے تم سے شدتِ محبت کی تھی اور جگا دیا اسی درندے شیطان کو جو وہ زندگی میں دوبارہ کبھی نہیں بننا چاہتا تھا


یقین کرو میری جان میں ان مردوں میں سے نہیں ہوں جو عورتوں پہ ہاتھ اٹھاتے ہیں


لیکن تمہاری ضد بلاوجہ کی انا نے مجھے یہ قدم بھی اٹھانے پہ مجبور کیا ہے تو مس مشال شاہ اب انجام بھگتنے کے لیے تیار رہنا

نیلی آنکھیں کالی آنکھوں میں گاڑھتا ہوا درشتی سے کہتا ہوا وہ الٹے قدموں پلٹ گیا تھا ۔۔۔۔۔

یا خدا مدد فرما میری سچائی اور حق کا راستہ دکھا مجھے 

کہتے ہوئے مشال وہی دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے بے آواز آنسو بہانے لگی تھی ۔

ماہ نور آجکل اپنے اندر ایک عجیب سی خوشی محسوس کررہی تھی شاید یہ میر کی محبت کا اثر تھا 

جو اسے دن بہ دن ایک الگ ہی احساس سے روشناس کروا رہا تھا ۔۔۔۔

نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔ 


Online Reading 

Post a Comment

0 Comments