Rishty Dil Ke by Nida Sadiq Novel Complete Pdf


Rishty Dil Ke by Nida Sadiq Online Urdu Novel After Marriage Love Story Base, Forced Marriage, Cousin Based Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank. Downloadable Urdu Novel in Pdf format.

اس ناول میں دو چیزوں کی جانب نشاندہی کی گئی ہے 
پہلا اللّه کے بنائے ہوۓ رشتوں کا تقدس ہے 
دوسرا محرم کی محبت 
محرم کی محبت اللّه خود دِلوں میں ڈالتا ہے جب کہ نامحرم کی محبت کا وسوسہ شیطان انسان کے دماغ میں ڈالتا ہے جو انسان کو رسوائی کی جانب لے جاتا ہے ۔

ناول میں سے اک سین 

"یہ تمھاری منہ دکھائی"
عباد حیا کے سامنے بیٹھتے ہوۓ بولا 
عباد نے ایک رِنگ باکس حیا کی طرف بڑھایا جسے حیا نے ہاتھ بڑھا کے تھام لیا۔ 
میں جانتا ہوں کے یہ شادی ہماری مرضی کے خلاف ہوئی ہے۔ 
ہم دونوں  میں سے کسی نے بھی ابھی شادی کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا 
عباد دونوں کے درمیان ہوئی پچھلی بات کا حوالہ دیتے ہوۓ بولا۔ 
تو اس لیے جب تک ہم اپنے اپنے  لیے کچھ سوچ نہیں لیتے تب تک ہمیں ساتھ رہنا ہوگا 
تو کیوں نہ تب تک ہم اچھے دوستوں کی طرح رہیں ؟؟؟
سہی کہ رہے ہو۔۔اور جب جس کو منزل مل گئی تو ہم دوستوں کی طرح الگ ہوجائیں گے
حیا بولی۔۔ اس کے دل سے جیسے کوئی بوجھ ہٹا تھا 
ورنہ اس  رشتے کو سوچ سوچ کر اسکا دماغ  پھٹا جاتا تھا۔ 
ہممممم سہی۔۔۔اگر گھر والے ہماری مان لیتے تو ہمیں بھی ایسا نہ کرنا پڑتا ۔۔۔۔
عباد مسکراتے ہوئے بولا اور چینج کرنے چلا گیا۔
وہ چینج کر کے باہر آیا تو تب تک حیا جیولری اور میک اپ اتار چکی تھی پھر وہ بھی چینج کرنے چلی گئی ۔
"تم بیڈ پر سو جاؤ میں صوفے پر سو جاؤں گا "
عباد بولا۔ 
"اوکے "
حیا بولی اور بیڈ پر لیٹ گئی 
اس بات پر عباد نےحیا کو گھور کے  دیکھا 
اس نے سوچا تھا کے حیا مروّت میں بولے گی تو وہ بیڈ پر سوجائے گا پر حیا نے اسکا پلان چوپٹ کر دیا۔ 
عباد نے بےبسی سے صوفے کو دیکھا اور صوفے پر لیٹ گیا ۔
دراز قد عباد کے  لئے چھوٹا سا صوفہ  ناکافی تھا ۔
کافی بار کروٹیں بدلنے کے بعد وہ جھنجھلا کے اٹھ بیٹھا ۔
حیا کی طرف دیکھا تو وہ مزے سے سکون کی نیند سو رھی تھی۔ 
سوتے ہوۓ اس پر معصوم گڑیا کا سا گمان ہوتا تھا عباد بے اختیار اسے دیکھے گیا۔ 
حیا کو دیکهتے ہوۓ عباد اس کے بارے میں سوچنے لگا۔ 
بچپن ساتھ گزارا تھا۔ دونوں بہت اچھے دوست تھے۔ سب کزنز میں حیا عباد اور حیدر کی دوستی بہت مشہور تھی ۔ ہر شرارت میں  اکھٹے ہوتے تھے۔ جب سے عباد لاہور گیا تھا تب سے بات نہ ہونے کے برابر تھی۔ 
حیا کو دیکھتے اور سوچتے عباد کب سویا اسے پتا ہی نہ چلا۔


Or

Post a Comment

0 Comments