Hawain Rukh Badalti Hai by Zarish Noor Novel Complete Pdf


Hawain Rukh Badalti Hai by Zarish Noor Online Urdu Novel Complete Pdf format Posted on Novel Bank. 

آٸیوی بیلوں کے پتوں سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی تھیں۔خوشگوار موسم کا اثر تھاکہ بیلوں کی سبز رگوں سے ننھے ننھے پھول جھانکنے لگے تھے۔کچھ دیر قبل جم کر بارش برسی تھی۔جس کی ٹھنڈک سے سورج کی تپش سرد پڑ گٸی تھی۔

بلیو جینز پر پرنٹڈ شرٹ پہنے ،بےترتیبی سے بال کچر میں مقید کیے ، دیدم کمال دن کے ایک بجے اٹھ کر آ کر لاٶنج میں پڑے صوفے پر  لیٹ کر پھر سے آنکھیں موند لیں۔زہرہ خاتون نے کو اس کی یہ حرکت ناگوار گزری لیکن منہ سے کچھ بھی نہیں بولی۔ 
”اماں۔۔۔کیا وقت ہوا ہے؟ “

زیادہ نہیں ہوا بس دن کے ایک بج رہا ہے۔ اس کی آنکھیں پٹ سے کھل گٸیں۔
کیا۔۔۔ ایک بج گیا ہے ،آپ نے مجھے جگایا کیوں نہیں؟

اور زہرہ خاتون حیران ہو کر بیٹی کو دیکھنے لگیں۔

”کیوں۔۔۔؟ تم نے کون سا پہاڑ کھودنا ہے ۔“

اماں۔۔! آج میرا انٹرویو ہے ایک فاٸیو سٹار ہوٹل میں۔

اس کی بات پر وہ کھل کر ہنسی ۔دیدم پچھلے دو ماہ سے تم  ہر دوسرے دن کہیں انٹرویو کے لٸے جا رہی ہو لیکن ابھی تک تو تمہیں کسی نے نوکری دی نہیں۔میں کہتی ہوں لڑکی گھر میں بیٹھو گھر داری سیکھو۔

وہ انکی بات سنی ان سنی کرتی اپنی تیاری میں لگی رہی۔

جینز کے اوپر ہی اس نے کوٹ پہنا اور پاٶں میں باریک ہیل والی جوتی پہن کر ماں کے گلے میں بازٶں ڈال کر ان کے گال پر بوسہ دے کر باہر نکل گٸی۔

 وہ اس وقت ترکی کے شہر ”ازمیر“ میں مقیم تھے۔”ازمیر“ استنبول اور انقرہ کے بعد ترکی کا تیسرا بڑا شہرہے۔
یہاں خلافت عثمانیہ کے دور کے بہت سے تاریخی مقامات ہیں۔
یہاں ساحل سمندر بھی ہے۔یہ ایک نہایت ہی خوبصورت شہر ہے۔ 
دیدم کمال کے والد کمال احسن نے اپنی زندگی کاا یک طویل عرصہ ترکی میں گزرا۔ دیدم کی پیداٸش بھی ترکی کی ہی تھی۔اس کا نام بھی ان کے ایک  ترکش دوست محمد خیلجی نے رکھا تھا۔لیکن اسکی پیداٸش کے کچھ عرصے کے بعد انکی پوسٹنگ ایران میں ہو گٸی ۔اور پھر ملکوں ملکوں گھومتے وہ  پندرہ سال کے بعد ایک بار پھر سےترکی پہنچ آۓ تھے۔وہ پاکستانی سفارتخانے میں اہم عہدے پر فاٸز تھے۔دیدم اور رایان انکے دو ہی بچے تھے۔

دیدم چھوٹی ہونے کیوجہ سے بہت لاڈلی تھی اور تھوڑی بےوقوف بھی ،وہ جب بولنے پر آتی ہےتو پھر کسی دوسرے کو بولنے کا موقع کم ہی دیتی ہے۔اور جو منہ میں آتا ہے وہ بولتی چلی جاتی ہے۔

کمال احسن کا کہنا تھا کہ وہ ان کے گھر کی چڑیا ہے۔جبکہ زہرہ خاتون انکی اس بات سے بلکل اتفاق نہیں کرتی۔ان کا خیال ہے کہ لڑکیوں کو سنجیدہ اور سلجھا ہوا ہونا چاٸیے۔
ان دونوں کی بحث تو چلتی رہتی ہے۔ اس لٸے دیدم کچھ خاص نوٹس نہیں لیتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ ایک پانچ منزلہ نہایت ہی دیدہ زیب عمارت تھی۔یہ یہاں کے بہترین ہوٹلز میں سے ایک تھا۔  یہاں پر اسے اپنی نٸی نٸی بنی دوست زینب نے جاب کے بارے میں بتایا تھا۔
اس نے ریسپشن پر جا کر اپنا تعارف کروایا ، اور بتایا کہ وہ جاب کے لٸے آٸی ہے۔
اسے ہوٹل کے چوتھے فلور پر جانے کے لٸے کہا گیا۔

وہ جس وقت لفٹ میں داخل ہوٸی  ۔اسی وقت دیدم کے سیل پر پاکستان سے اس کی اکلوتی پھپھو ناہید کی اکلوتی بیٹی زمل کی کال آ گٸی۔اور اپنی عادت کے مطابق وہ نان سٹاپ شروع ہو چکی تھی۔

تبھی بے حد خوبصورت ترکش نقوش ،سرخ وسفید رنگت والا شخص لفٹ میں داخل ہوا۔

زمل!ایک بات بتاٶ یہ سارے خوبصورت لڑکے ترکی میں ہی کیوں پاۓ جاتے ہیں۔
اب اپنے جنت کےپتے کے ”جہان سکندر“ کاجو نقشیہ نمرہ احمد نے کھینچا تھا ۔مجھےتو یار یہاں ہر دوسرا شخص جہان سکندر ہی لگ رہاہے۔

اب دیکھ لو یہ جو صاحب اس وقت میرا ساتھ لفٹ میں ہے۔کیا بتاٶں یار کیا خوبصورتی ہے؟

وہ کچھ پل کے لٸے خاموش ہو گٸی ،کیونکہ اس  نے اس شخص کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آتے دیکھی تھی۔

پھر اس نے اپنا وہم جانا اور بات جاری رکھی۔

یار تو اگلے ہفتے کی جگہ کل ہی آ جاٶ ،میں نے نہ تمہارے لٸے تمہارے سپنوں کا شہزادہ ڈھونڈ لیا ہے۔

تبھی لفٹ رکی اور وہ اس شخص کے پیچھے لفٹ سے باہر نکل گٸی۔

چلتے چلتے وہ شخص رکا ۔”اپنے دھیان میں چلتی دیدم اس سےٹکراتے ٹکراتے بچی۔

ارے زمل ۔۔۔۔۔۔اس کی بات درمیان میں ہی رہ گٸی۔

جب سامنے والے کو بے حد شستہ اردو میں کچھ کہتے سنا۔
اس کی تو سیٹی ہی گم ہو گٸی ۔اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

میڈم صرف ترکش لڑکے نہیں پا کستانی لڑکے بھی خوبصورت ہوتے ہیں۔اور آپ یہ جو اپنی دوست کو بتارہی ہیں نہ کہ آپ نے اس کے لٸے شہزادہ ڈھونڈ لیا ہے۔

پہلے اس شہزادے سے بھی پوچھ لیں کہ کہیں وہ شای شدہ تو نہیں ہے۔
جی ۔۔۔۔۔۔
جی۔
اپنی کہہ کہ وہ شخص رکا نہیں ۔جبکہ  فون کی  دوسری طرف سب کچھ سنتی زمل پیٹ پکڑ کر ہنس رہی تھی

اورسداکی بلکھڑ دیدم ہکا بکاکھڑی تھی۔


Or

Post a Comment

0 Comments