Zindagi Ban Gaye Ho Tum by Sana Sufyan Khan Complete Pdf Novel


Complete Online Urdu Novel in Pdf Zindagi Ban Gaye Ho Tum by Sana Sufyan Khan Pdf Novel based on Boss and Employee Love Story Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Mobile Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

Sana Sufyan also written best urdu novel Mohabbat Ki Zamanat free pdf download complete wadera based and rude hero based novel.

Novel Bank website present a famous urdu novels and pdf urdu novels in different catagories like age difference, cousin marriage based pdf novels and also published best urdu novels writers like Areej Shah Novels, Wahiba Fatima Novels, Tania Tahir Novels and Mehwish Ali Urdu Romantic Novels.

کہاں جا رہی ہو؟ وہ اسے آفس کے لئے تیار دیکھ کر اپنا سر پیٹ لینا چاہتا تھا۔ کیا لڑکی تھی کل سے کیا حالت تھی اس کی اور آج میڈم آفس جانے کو تیار تھیں۔

آفس جا رہی ہوں سر۔۔ اس نے انجان بنتے ہوئے معصومیت سے کہتے اسے بنا دیکھے بیگ اٹھا کر کندھے پر ڈال رہی تھی لیکن اس کی اگلی حرکت پر ششدر رہ گئی۔

وہ جارہانہ تیور لئے غصے سے گھورتے ہوئے اس کی طرف بڑھا۔ کہیں نہیں جا رہی ہو تم، کیونکہ میں نے تمہیں آفس سے نکال دیا ہے، اس لئے سکون سے گھر رہو۔۔ اس نے غصے سے اس کا بیگ جھپٹ کر صوفے پر پھینکتے ہوئے اپنا کارنامہ بتایا تھا۔

ہو۔۔! ایسے کیسے نکال سکتے ہیں آپ وہ بھی بنا ریزن کے؟ وہ ہونٹوں کو سکوڑ کے آنکھیں واں کیے حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی۔ اس کے انداز پر شاہ کے دل میں ہلچل مچی تھی جسے وہ نظر انداز کرتے ہوئے اسے شرر بار نگاہوں سے دیکھا۔

حرم۔۔ وہ دھاڑا تھا۔ حرم اس کے لبوں سے مس حرم کے بجائے صرف حرم سن کر ششدر رہ گئی تھی، اس کی دھاڑ پر سہمنے کے بجائے وہ ایک ٹک اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔

لیکن اس کے چہرے سے کچھ بھی اخذ نہیں کر سکی تھی۔ جب شاہ اس کے قریب سے گزرتے ہوئے واشروم کے دروازے پر پہنچا تھا۔

خیر آج تو سب کی چھٹی ہے لیکن کل سے تم وہاں نہیں جا سکتی۔ وہ حکم دیتے ہوئے اندر داخل بھی نہیں ہوا تھا جب اس کی اگلی بات سن کر سنسناتے زہن کے ساتھ اس کے قریب پہنچ کر زور سے جھٹکا دیا تھا جس سے وہ صوفے پر جا کر گری تھی۔

ابھی کیا کہہ رہی تھی زرا دوبارہ کہنا؟ شاہ اس پر جھکا اس کی حیرت سے واں ہوئی آنکھوں میں جھانکا تھا۔

اگر آپ آفس سے نکال دیں گے تو میں دوسری جگہ جاب کروں گی۔ حرم اس سے خوفزدہ ہونے کے باوجود کپکپاتے ہوئے لبوں سے نظریں فرش پر مرکوز کیے کہہ رہی تھی۔

Post a Comment

0 Comments