Complete Online Urdu Novel in Pdf Tu Mera Junoon by Bella Pdf Novel based on Forced Marriage and Rude Hero Based Free Urdu Novels Download and Urdu Novels Online Reading. Free Pdf Download Urdu Novel Tu Mera Junoon Complete Pdf Posted on Novel Bank.
An read urdu novels online platform created just for urdu novels lovers, where they can easily find PDF copies of famous novels in urdu and can urdunovels online Pdf Download free of cost best urdu novels.
The website contains best romantic novels in urdu PDF form; the same goes for other genres.
This website is heaven for avid readers as they can not only download urdu novels in pdf but can easily read urdunovels online and top 10 urdu romantic novels.
The Urdu Novel Bank website contains the best layout and is relatively easy to use, even for an amateur. It has the best urdu novels collection, which include all the genres. Pdf free download novels.
Novel Bank is an online platform created to curb the hunger of passionate readers' without any financial restraint. Read Urdu Books Online.
کیا کر رہی ہو۔ سکندر نے سنجیدگی سے پوچھا۔
ناشتہ بنا رہی ہوں اور کیا۔ حیا نے جلدی سے جواب دیا۔
اوو رئیلی جیسا کل بنایا تھا ویسا۔ سکندر نے اس کے ناشتے پہ چوٹ کی۔
حیا سکندر کے طنز پہ بھڑک اٹھی۔ ہاں تو اپنے لیے بنا رہی ہوں کون سا آپ کے لیے بنا رہی ہوں جو ایسا کہہ رہے ہیں۔وہ لٹھ مار انداز میں بولی۔
تم جیسی عورتیں ہوتیں ہیں جو جہنم میں جاتیں ہیں۔شوہروں کو بھوکا رکھ کہ خود کھانے والی۔ سکندر نے اسکی بات پہ کاٹ دار لہجے میں کہا۔
اور آپ جیسے شوہر ہوتے ہیں جو معصوم بیویوں پہ ظلم کرتے ہیں۔ حیا نے حساب برابر کرتے کہا۔
سکندر تو اسکے معصوم بیویوں والے لفظ پہ حیران ہو کر اسے دیکھا۔
کون سا ظلم کر دیا میں نے اپنی معصوم بیوی پہ۔ سکندر نے معصوم پہ زور دیتے کہا۔
رہنے دیں شاہ۔۔ ماما کہتی ہیں کہ شوہروں کے آگے زبان نہیں چلانی چاہیے۔ وہ سکون سے کہتی اسکا سکون برباد کر رہی تھی۔
مطلب اس وقت کی یہ جو باتیں کر رہی تھیں وہ کیا تھا پھر۔۔ اففف یہ لڑلی پاگل کر دے گی مجھے۔۔ وہ بس سوچ کر رہ گیا۔
تم سے شادی کر کے میں بہت پچھتا رہا ہوں۔ سکندر نے اسے ایموشنل کرنا چاہا۔ پر وہ حیا ہی کیا جو ایموشنل ہو جائے۔
پچھتانا تو مجھے چاہئے آپ کیوں پچھتا رہے ہیں۔ وہ مظلومیت سے کہنے لگی۔
تم کیوں پچھتانے لگی۔ سکندر اسکی بات پہ غصے سے بولا۔
دیکھیں نا کہاں میں معصوم سی بچی اور کہاں آپ۔۔ میرے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو بڑے بھائی لگتے ہیں۔ پر کوئی نہیں میں کام چلا لوں گی۔ وہ بہت آرام سے اپنی بات اسے بتا رہی تھی۔
لاحول ولاقوۃ۔۔ اسکے بھائی کہنے پہ سکندر نے منہ کے زاویے بگاڑے۔
0 Comments
Thanks for feedback