Tu Mera Ishq by Zonia Sleh Complete Urdu Novel in Pdf Download.
Download Urdu Novel Pdf Teacher Student Love Story Based. Online Read Urdu Novels and Free Download Pdf Here.
اس نے کرسی سے اٹھنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ چیک کرنے پر پتہ چلا وہ نیچے سے کرسی کی سیٹ سے بری طرح چپک گیا ہے۔
بہت بار کوشش کرنے پر بھی ناکام ہوتا جھنجھلا گیا۔
زوفی یہ سب دیکھتی اس کی حالت سے محفوظ ہورہی تھی ناچاہتے ہوئے بھی اس کا قہقہ چھوٹ گیا جس سے سارنگ چونک گیا اور بک شیلف کی اور دیکھنے لگا۔ زوفی کی ہلکی سی جھلک دیکھنے پر اور اس کے ہنسنے کی آواز پر اسے ساری بات سمجھ آگئی کہ یہ شرارت اسی کی تھی۔
وہ غصے سے سرخ ہوتا اس کی طرف بڑھنے لگا مگر ایک انچ بھی ہل نہیں پایا تو وہ بغیر کسی خوف کے اس سے دو قدم کی دوری پر رک اسے دیکھتی شرارت سے آنکھ ونک کی۔
کیسا لگ رہا پروفیسر؟
تم نے اس بار حد پار کردی ہے مس صوفی!!۔ اس کا انجام جانتی ہو ایک ٹیچر کے ساتھ ایسی حرکت پر تمہیں اس یونیورسٹی سے نکالا جاسکتا ہے۔۔ ایک ہاتھ سے کرسی کے ہینڈل کو پکڑے دوسرے ہاتھ کی مٹھی سختی سے بینچے وہ زور سے ٹیبل پر مارتا اشتعال انگیز لہجے میں بولا۔
جیسے مجھے تو بہت فرق پڑتا ہے نہ۔۔ زوفی یک لخت اچل پڑی اس کی حرکت پر مگر جلد ہی خود کو بےنیاز ظاہر کرتی کندھے اچکا کر بولی۔
یہ تو میں تمہیں میں بہت جلد بتاو گا!!۔ انداز طنزیہ اور وارنگ دیتا ہوا تھا۔
پہلے یہاں سے خود کو نکالنے پر غور کریں پھر مجھے اس یونیورسٹی سے نکالنے کی کوشش کریے گا!!۔ پروفیسرررر!! وہ پروفیسر پر زور دیتی شرارت سے مسکراتی بولی۔
سارنگ ضبط کے باوجود ایک بار پھر غصے سے اس کی اور بڑھنے لگا مگر ایک بار پھر سے ناکام ہوتا ٹیبل پر پڑی چیزیں غصے سے ایک ہاتھ سے سب زمین بوس کر چکا تھا۔ اب کہ زوفی سچ میں ڈر گئی۔
ابھی کہ ابھی مجھے اس مصیبت سے نکالو زوفی نہیں آج تمہارا قتل میرے ہاتھوں ہوگا۔ وہ چیخ پڑا۔
ککک۔کیوں نکالو؟ مجھے نکالا تھا نہ کلاس سے پہلے سوری بولیں۔
سوری مئی فٹ ۔۔تم مجھ سے گالیاں ضرور سنو گی۔
دیکھا!!۔ آپ پھر سے رووڈ بہیو کر رہے ہیں جبکہ میں اتنے پیار سے بولتی ہوں۔ وہ بچوں کی منہ بناکر بولتی اس کا ضبط آزمارہی تھی۔
اچھا چلیں سوری کو چھوڑیں اب پیار کرتی ہوں اتنا تو معاف کر ہی سکتی ہوں۔ آئی لو یو بول دیں پھر کرو گی کچھ وہ ادائے بے نیازی سے بولی۔
تو وہ اس بار شدید غصے میں پورا زور لگا کر اٹھا تو چررر!! کی آواز پر جہاں وہ شاک سے جم کر کھڑا رہ گیا۔وہی زوفی منہ پر دونوں ہاتھ رکھتی اسے آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے گئے۔ اسے امید نہیں تھی یہ سب ہوجائے گا۔
وہ ڈر سے بغیر کوئی بات کرتی وہاں سے بھاگ کر نکلی اور سارنگ چاہ کر بھی اس کے پیچھے نہ جاسکا۔ اپنے بالوں کو دونوں ہاتھوں سے نوچتا وہ پاگل ہوچکا تھا۔
اس بار تو وہ اس لڑکی کو یونیورسٹی سے نکلوانے فیصلہ کرچکا تھا۔
0 Comments
Thanks for feedback