An Kahi Batain by Aiman Raza Pdf Novel Download

An Kahi Batain by Aiman Raza Novel

Download Urdu Novel Pdf of An Kahi Batain by Aiman Raza.

Child Abuse and Rape based Aiman Raza urdu novels in pdf download here.

An Kahi Batain Memory loss girl based (Story) best urdu novels online read and download free pdf.

اس کی آنکھ ایک دم جھٹکے سے کھلی تھی۔ لیکن جیسے ہی اس نے شعور کی دنیا میں قدم رکھا اس کے تن بدن میں درد کی لہر پھیل گئی تھیں۔ چند لمحے تو اسے سمجھ نہ آیا کہ اس کے ساتھ ہوا کیا ہے مگر جیسے جیسے اس کے حواس بیدار ہونے لگے اسے بے چینی نے ان گھیرا تھا۔ زینت خاتون نے اسے ہوش میں آتا دیکھ خدا کا شکر کیا تھا۔

میں کہاں ہوں۔ اس نے درد سے پھٹتے سر سمیت سامنے بیٹھی ہوئی ایک کشمیری عورت کو دیکھ کر پوچھا تھا جس کے چہرے پر پریشانی کے تاثرات تھے۔

بیٹا تم کھائی میں گر گئی تھی کیا تمہیں یاد نہیں۔ اس کی بات پر ماہ نے نفی میں سر لایا تھا۔

میرے وجود میں یہ درد کیسا ہے۔ اس نے ذو معنی بات میں پوچھا۔

 سب حیران تھے کہ اس نے اپنے بچے کا کیوں نہیں پوچھا تھا۔ ماں تو سب سے پہلے اپنے بچے کا دریافت کرتی ہے یہ عجیب ماں تھی جسے اپنی پڑی تھی۔

کل تمہاری زچگی ہوئی ہے اس لیے تمہارے جسم میں یہ درد ہے۔ اس کی بات پر ماہ کے سر پر ساتوں آسمان اکٹھے ٹوٹ پڑے تھے۔

یہ کیا بکواس کر رہی ہیں آپ ابھی تو میری شادی تک نہیں ہوئی تو یہ بچہ کہاں سے آگیا۔ وہ چیخ کر بولی تھی۔ تو کیا پھر وہ بن بیاہی ماں تھی یہ ایک خیال ان سب کے ذہن میں بجلی کی طرح کوندا تھا۔ اور سب کے رنگ سفید پڑے تھے۔

آج تو 29 جون ہے میں کراچی آئی تھی پھر یہ سب کیسے ہو گیا۔ وہ اپنا سر پکڑتے ہوئے بولی تو سب دنگ نظروں سے اسے دیکھنے لگے۔

ان سب کو ہونکوں کی طرح خود کی طرف متوجہ پا کر وہ بری طرح چونکی ایک تو وہ اتنا پریشان تھی اوپر سے ان سب کی یہ بےیقین نظریں۔

آپ سب مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں جیسے میں نے کوئی انہونی بات کہ دی ہو۔ وہ زچ ہوتے بولی۔

بیٹا کیا تم نہیں جانتی کہ یہ مارچ کا مہینہ چل رہا ہے۔ زینت خاتون جزبز ہو کر پریشانی سے بولیں تو اسکا دماغ لمحوں میں گھوم گیا۔

واٹ ربش ایسا کیسے ہو سکتا ہے آج 29 جون 2021 ہے میں کراچی میں تھی اپنے مشن پر پھر یہاں کیسے اور میرا فون کہاں ہے۔ اسکا غصے کا گراف لمحہ بلمحہ بڑھتا جا رہا تھا۔

بیٹا صبر کرو صبر تحمل سے کام لو۔۔انہوں نے پھر سے اسکی کمر بیڈ کی ٹیک سے لگاتے کہا اور باقی سب ایسے سفید پڑ چکے تھے جیسے بہت بڑا صدمہ لگا ہو۔

آخر کوئی مجھے بتائے گا کہ یہاں چل کیا رہا ہے۔ وہ پھٹتے سر سے آنکھیں میچتے بولی تو علوینہ سے صبر نہ ہوا اور وہ فوراً راز افشاں کرتے بولی۔

سمجھنے کی ضرورت تمہیں ہے لڑکی شاید تم نہیں جانتی کہ یہ 2021 نہیں بلکہ 2023 ہے۔ اس نے ماہِ روح پر بم ہی تو پھوڑا تھا جو اس کے تمام سوچنے سمجھنے کی صلاحيت کو معاؤف کر گیا تھا۔

تم جانتی بھی ہو کتنا گھٹیا مزاق کر رہی ہو تم۔ وہ ایک ایک لفظ چباتے ہوئے اسے غصے سے دیکھتی بولی سر پھٹنے کے قریب تھا۔

میں تو سب جانتی ہوں مگر تمہاری حالت سے صاف ظاہر ہے کہ تم اپنی دو سالہ یادیں گنوا چکی ہو۔

Post a Comment

0 Comments