Socha Na Tha by Umme Ahmad Khan Novel

Socha Na Tha by Umme Ahmad Khan Novel

Socha Na Tha by Umme Ahmad Khan Novel.

A Story Based on To what extent do parents' habits and attitudes influence their children?

دیکھو بیٹا سب کے ساتھ بیٹھنے کے کچھ آداب ہوتے ہیں۔ خاص کر مردوں کے سامنے یوں بےتکلفی اور بے احتیاطی سے بیٹھنا ذرا ناگوار لگتا ہے۔ جہاں آراء نے حتیٰ الامکان اپنا لہجہ نرم رکھا تھا کہ مبادا وہ ساس کے سمجھانے کا برا ہی نہ مان جائے۔

رانیہ منہ بنائے عدم دلچسپی سے ان کی بات سن کر بولی۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس گھر میں اٹھنے بیٹھنے کے بھی آداب ہیں۔

میں بس یہ کہہ رہی تھی۔۔۔ جہاں آراء پھر سے ملائمت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔ کہ سسر اور جیٹھ کے سامنے آکر بیٹھو تو دوپٹہ ذرا پھیلا لیا کرو  اور گھر سے باہر۔۔۔۔

تو آپ سسر اور جیٹھ کو کیوں نہیں سمجھاتیں کہ جب میں سامنے آؤں تو اپنی نظریں نیچے کر لیا کریں۔ رانیہ ان کی بات مکمل ہونے سے پہلے بول پڑی۔ جہاں آراء نے حیرت سے اسے دیکھا۔

مردوں کو بھی تو نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم ہے ناں آنٹی۔۔۔ اس کا لہجہ تنقیدی ہوا۔

جہاں آراء بے اختیار پریشان ہوئیں۔ لیکن بیٹا ہم عورتوں نے اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔ ہم کس کس کو نظریں جھکانے کا کہتی رہیں گی۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنا غصہ ضبط کر کے اسے سمجھانا چاہا۔

تو آپ بھی کس کس کو پردہ کراتی پھریں گی۔ رانیہ ہڈ دھرمی سے بولی۔ مردوں کو اپنے ذہنوں کا علاج کرنا چاہئیے۔ مجھے دیکھ کر وہ لوگ کیا سوچتے ہیں یہ اُن کا مسئلہ ہے میرا نہیں۔

اس کی بے ہودہ بات سن کر جہاں آراء کا چہرہ یک دم غصے سے سرخ ہوا تھا۔ کاش وہ اس کی ماں ہوتیں تو اس بکواس پر کس کر تھپڑ رسید کر دیتیں۔

لیکن وہ ساس تھیں۔ جو اس معاشرے میں پہلے ہی ظلم کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

وہ سخت ماں بننے کی قائل کی تھیں، جابر ساس نہیں۔انہوں نے خود سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی بہوؤں کو اپنے بیٹوں سے زیادہ عزیز رکھیں گی۔

وہ رانیہ کی بات پر ضبط کرتیں بمشکل وہاں سے اٹھ کر آئیں اور اپنے بستر پر ڈھے سی گئیں۔

Post a Comment

0 Comments