Rukh e Kanwal by Sana Ehsan Yousuf Zai Complete Novel

Rukh e Kanwal by Sana Ehsan Yousuf Zai Novel

Rukh e Kanwal by Sana Ehsan Yousuf Zai Novel

Religion based and Strong Heroine Based Motivational New Urdu Novel.

جیسمین کو عکس پہچاننے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ وہ لبنانی بوڑھا ہی تو اس کی زندگی کا واحد محور رہا تھا عبدالمنان، ان کے فلیٹ کے سامنے رہتا تھا۔ بچپن میں جب بھی اس کی ماں اینا اور باپ آئزیک کی لڑائی ہوتی وہ عبدالمنان کے پاس جاتی تھی۔ اگر عبدالمنان اس کو شرک سے منع  کرنا نہ سکھاتا تو وہ اس کو اپنا گاڈ فادر (خدائی باپ) کہتی، اس کا گاڈ فادر ہی تو تھا وہ۔

آئزیک اور اینا کی جب علحیدگی ہوئی اور دونوں نے الگ الگ گھر بسائے تو جیسمین عبدالمنان کے حِصّے میں آگئی تھی۔ یا یوں کہا جائے کہ عبدالمنان نے خود اس کو اپنے حِصّے میں لیا تھا تو غلط نہ ہوگا۔ آئزک کو کوئی اعتراض نہیں تھا، اور اینا کے نزدیک اپنی بیٹی سے زیادہ اہم اپنا نیا شوہر پیٹر تھا۔ 

ایک واحد عبدالمنان تھا، اس کی اپنی کوئی بیٹی نہیں تھی، بس ایک ماں تھی اور ایک پہلی بیوی کے چار بیٹے۔ اس نے جیسمین کی خاطر دوسری شادی کی اور جب جیسمین نے اس کی وجہ پوچھی تو وہ سادہ لوح عربی صرف اتنا بولا۔اس گھر میں صرف مرد ہیں، میں تمہیں یہاں اکیلا نہیں رکھنا چاہتا اور تمہیں کہیں اور بھیجنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

لیکن گرینڈ پا اس کے لیے آپ کی شادی ضروری ہے کیا؟ عبدالمنان نے دھیرے سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ ابھی تم بچی ہو، بڑے ہوکر اس کی مصلحت جان جاؤ گی، وعدہ کرو مجھ سے کبھی کچھ غلط نہیں کرو گی۔ کبھی کوئی ایسا کام نہیں کرو گی جو حیا کے خلاف ہو؟

حیا، یعنی ماڈیسٹی؟(شرم ؟) چودہ سالہ بچی نے معصومیت سے سوال پوچھا۔

عبدالمنان نے انکار میں سر ہلایا۔ حیا یعنی صحیح اور غلط پہچان کر اللّٰہ کی خاطر اپنی بری خواہش کو قربان کرنا۔

اور مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ کونسا کام غلط ہے؟

 جب تمہیں یقین ہو جائے کہ اس کام کرنے کے بعد خدا سے نظریں چرانے لگو گی تو وہ غلط ہے۔

پھر وہ گہری سانس بھر کر بولا۔ یاد رکھنا ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں، اگر تم میں حیا نہ رہے تو جو مرضی وہ کرنا، اور جانتی ہو جیسمین یہ کس نے کہا تھا؟

جیسمین کی آنکھیں ایک دم چمکیں، دا پرافٹ ہو سپلِٹ مون؟ (وہ پیغمبر جس نے چاند کے دو ٹکڑے کئے تھے؟)۔

عبدالمنان نے سر اثبات میں ہلایا۔ عبدالمنان نے اس بچی کے ذہن میں اس پیغمبر کا اتنا خوبصورت خاکہ تراشا تھا کہ وہ ہر وہ بات جو ان سے وابستہ ہوتی اسکو تعظیم سے تسلیم کرتی تھی۔

اور وہ کبھی غلط نہیں کہتے ہیں، نا گرینڈ پا؟ جیسمین نے جوش سے کہا تھا۔

Post a Comment

0 Comments