Mere Humsafar Mere Meharban by Ayesha Noor Complete Novel

www.urdunovelbank.com

Mere Humsafar Mere Meharban by Ayesha Noor.

This is novel based on Age Difference, Forced Marriage, Innocent Heroin and Rude Hero Based Story.

وہ لوگ رات کا کھانا کھا رہے تنوں میں خاموشی تھی اس خاموشی کوبلقیس نے توڑا نیلم ولی۔ انہوں نے دونوں کا نام پکارا۔

دونوں نے ایک ساتھ پھپو کی جانب دیکھا جی پھپو بولیں ولی بولا۔

ولی اب مجھے اپنے گھر بھی واپس جانا ہے وہاں میرے بچیاں بھی میرا انتظار کر رہے ہیں مہینہ ہو چلا ہے یہاں آئے  ہوئے اسلم بھی ٹھیک نہیں ہیں۔ اس لیئے میں اب دو دن ہوں یہاں آج جمعہ ہے اتوار کو میری واپسی ہے۔

وہ بیچارگی سے بول رہی تھی کہیں وہ روک نہ لیں
ولی نے انکے ھاتھ پر اپنا ھاتھ رکھا اور نرمی سے گویاہوا پھپو جیسے آپ کی مرضی آپ کا بہت بہت شکریہ پھپو آپ نے ہمارا بہت ساتھ دیا آخری بات اسنے نیلی کو دیکھتے ہوئے  کی جو اپنی موٹی آنکھوں میں موٹے موٹے آ نسوں بھر لائی تھی۔

بلقیس نے بھی نیلم کی طرف دیکھا اور کہا بیٹا اگر ایسے رو گی تومیں نہی جاسکوں گی۔

 نیلم نے اپنا نازک سا ہاتھ بڑھا کر بلقیس کا ہاتھ تھاما اور کہا خالہ آپ جاٸیں میں نہیں روکو گی آپ کو میں نہیں روٶں گی ہچکیوں سے بولتے ہوئے  اسنے اپنی بات مکمل کی بلقیس کے گلے لگ گئی۔ولی وہاں سے اٹھ کر چلا گیا اسے نیلم کے رونے سخت چڑ تھی جب سے وہ اس گھر میں آئی تھی تب سے۔ 
***

رات کو روز ولی چائے  پیتا تھا جب سٹڈی کر رہا ہوتا تھا آج وہ اسٹڈی کر رہا بلقیس پھپو کے جانے کا سن کر وہ بھی پریشان ہوگیا۔

 جب دروازہ نوک ہوا اور نیلم چائے  لے کر اندر آئی وہ بیڈ پر کتابیں پھیلائے بیٹھا تھا۔ نیلم کے ھاتھ میں چائے  کا مگ دیکھا اسےاس وقت شدید طلب تھی چائے  کی۔ 

نیلم سے چائے لے کر اس نے ساٸیڈ ٹیبل پر رکھی نیلم واپس جانے کے لیئے مُڑی دو قدم اٹھائے  تھے کہ جب ولی نے اسے آواز دے کرروکا اور وہ مڑی ولی کی طرف دیکھنے لگی ولی نے کبھی اسے خود سے نھی بلایا تھا اس لئیے وہ ولی کو سنجیدگی سے دیکھ رہی۔

روکو ادھر آٶ میرے پاس ولی نےاسے جاتے دیکھ کچھ سوچ کہ اسے بلایا۔

وہ چھوٹے قدم اٹھاتی اس تک پہنچی جی نیلی پاس آکر رُک کربولی اس نے بیڈ سے کتابیں ساٸڈ پر کی اسے بیٹھنے کی جگہ دی۔ بیٹھو ولی نے جیسے اسے حکم دیا۔ وہ بیٹھ گئی ولی نے سائیڈ ٹیبل سے چائے  کا کپ اٹھایا اورپوچھا تمہارا کوئی پڑھنے  کا ارادہ ہے یا نہیں۔

جی جی ہے نیلم نے رک رک کر الفاظ ادا کیے۔

تو پھر اسکول کیوں نہیں جانا اسٹارٹ کیا ابھی تک اور کتنے دن تک سوگ منانا ہے وہ چائے  کے سیپ لیتا اس چھوٹی سی گڑیا کو ہی دیکھ رہا تھا وہ پنک فروک پہنے چھوٹا سا ڈوپٹہ سر پر سکارف کے سٹائل سے باندھا ہوا تھا سرجھکائے بیٹھی تھی۔

Post a Comment

0 Comments