Ada e Jan by Aleezy Khan Complete Novel

 

Ada e Jan by Aleezy Khan.

Innocent Heroin and caring hero based age difference romantic story.

وہ میں۔۔ ہم دونوں کے لئے ناشتہ بنا رہی تھی۔ امامہ نے آنکھیں پٹپٹاتے معصومیت سے کہا تو مکرم نفی میں سر ہلاتے اس کی طرف بڑھا۔

چھوڑو اسے ادھر آؤ تم۔ مکرم نے اس کو پکڑ کر کرسی پر بیٹھاتے خود اس کی سامنے نشست سنبھالی۔

کچن کو دیکھتے ایک گہرا سانس بھر کر امامہ کی طرف متوجہ ہوا جو ہونٹ چباتے اسے دیکھ رہی تھی۔ مکرم کے دیکھنے پر سٹپٹاتے نظریں جھکا گئی اس کی اس ادا پر مکرم کو ٹوٹ کر پیار آیا۔

جند سائیں خود کو تھکانے کی کیا ضرورت تھی۔ اگر بھوک لگ رہی تھی تو مجھے جگا دیا ہوتا۔ اس کے چہرے پر لگے آٹے کو نرمی سے صاف کرتے کہا تو اس کے لمس پر امامہ کی پلکیں لرزنے لگیں۔

اآپ سو رہے تھے اس لئے نہیں جگایا۔۔ مم مجھے کھانا بنانا آتا ہے۔ امامہ نے اتنی دھیمی آواز میں کہا کہ اگر مکرم اس کے پاس نہ ہوتا تو شاید سن نہ پاتا۔ مکرم کے ہاتھ اس کی گال پر حرکت کرتے سہلا رہے تھے امامہ کا دل اس کی لمس پر ایک سو بیس کی سپیڈ سے دھڑک رہا تھا۔

وہ تو نظر آرہا ہے مجھے۔ مکرم نے ایک نظر کچن کو دیکھ کر ہنستے کہا تو کچن کی حالت دیکھ کر شرمندگی سے امامہ کا چہرہ لال ہوگیا۔

سس سوری میں نے سب خراب کردیا۔ امامہ نے نمدیدہ لہجے میں کہا تو مکرم نے ٹھوڑی سے پکڑ کر اس کا چہرہ اپنے مقابل کہا۔

میری طرف دیکھو۔ امامہ میری طرف دیکھو۔ مکرم کی سنجیدہ آواز سن کر امامہ نے لرزتی پلکیں اٹھائیں۔

اتنی چھوٹی سے بات کو لے کر کون روتا ہے؟

آج کے بعد ایسی فضول باتوں پر میں تمہاری آنکھوں میں آنسو نہ دیکھو۔۔ اس کی سرخ آنکھوں کو دیکھتے مکرم نے گمبھیر لہجے میں کہتے اس کی پلکوں پر اٹکے آنسو پر نرمی سے ہونٹ رکھے تو امامہ کا دل اچھل کر حلق میں اٹکا۔ جسم کا سارا خون چہرے پر سمٹ آیا تھا لرزتے ہاتھوں کی مٹھی بند کرتے اس نے چئیر کا سہارا لیا۔

مم مجھے بھوک لگی ہے۔ لرزتی آواز میں کہتے وہ اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے دور ہوئی تو اس کی اس حرکت کو مکرم نے ناگواری سے دیکھا۔ جبکہ وہ اپنے دل کو سنبھال رہی تھی جو اس کے لمس پر پاگل ہورہا تھا۔

اس سے پہلے مکرم غصے میں اسے ہرٹ کرتا۔ نظر اس کے چہرے پر پڑی تو لہو چھلکاتے چہرے کو دیکھ کر گہرا سانس بھر کر رہ گیا وہ اس کی اتنی سی قربت برداشت نہیں کر پائی تھی۔ مکرم کو ٹوٹ کر اس نازک سی لڑکی پر پیار آیا۔

تم روم میں جاکر فریش ہوکر آؤ تب تک میں کچھ کھانے کے لئے بناتا ہوں۔ اسے کمرے میں بھیج کر مکرم نے کچن کو دیکھا۔

او خدایا۔۔ اب کبھی میری معصوم جند کے چھوٹے سے دماغ میں کھانا بنانے کا خیال نہ آئے بس۔ بیچارگی سے کہتے مکرم کف فولڈ کرتے ناشتہ بنانے لگا۔

Post a Comment

1 Comments

  1. Buhat hi acha novel h.mashallah Ap buhat acha lekhti hen.

    ReplyDelete

Thanks for feedback