Man o Tu by Zehra Qasim Agha Novel Complete Pdf Download


Man o Tu by Zehra Qasim Agha


This is Novel based on Age Difference and Cousin Based Bold Romantic NovelA loving story of trust and distrust between relationships with an age gap famous urdu novel.

آج ہمارا نکاح ہے۔۔۔ میر نے اسکے سر پہ بم پھوڑا۔۔۔ مشعل کے ہاتھ کی گرفت اسکے بازو پہ ڈھیلی ہوئی۔

جی؟؟؟؟ ہاں۔ میر نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے تھاما۔ یہ طے تھا کہ وہ آج اسے جانے نہیں دے گآ وہ اسکے پیچھے کھنچی چلی جارہی تھی۔.مممم مگر بات تو سنیں۔۔ سب سنوں گا مگر بعد میں۔۔ میر نے اسکی بات کاٹ دی۔

آپ زبردستی کرینگے؟ وہ روہانسی ہوئی۔۔۔ ضرورت پڑی تو یہ بھی کرڈالیں گے۔۔۔ میر نے ڈرائنگ روم کے اندر اسے صوفے پہ بٹھایا۔

دیکھو مشعل ، حیدر اتنی آسانی سے نہیں مانے گا جانتا ہوں اسے فی الحال یہ ضروری ہے اور اگر تم ساتھ دو تو سب ممکن ہوسکتا ہے۔۔۔ میر نے رسان سے اسے سمجھایا۔

ممم مجھے ڈر لگ رہا بہت۔۔۔ وہ بے ربط ہورہی تھی۔ شرم، ڈر جھجھک کی ملی جلی کیفیات اسکے چہرے سے عیاں تھی۔

تم پہ کوئی بات نہیں آئے گی۔۔۔ حیدر سے میں نمٹ لوں گا۔۔۔ آپ پہلے بابا سے دوستی کرلیں نا۔۔۔ مشعل کے مشورے پہ اسکے دماغ گھوم گیا۔

واؤ۔ یہ آئیڈیا مجھے کیوں نہیں آیا۔ وہ اسکے طنز پہ برا مان گئی۔ میں بابا کی مرضی کے بغیر یہ نہیں کرسکتی۔

مجھ سے پیار انکی مرضی سے کیا تھا؟ میر برہم ہوا۔ مشعل نے چپ ہوجانا بہتر سمجھا۔

مشعل حیدر بنتِ حیدر حاکم شاہ آپکو میر حاتم ولد حاتم شاہ سے سکہ رائج الوقت پانچ لاکھ حق مہر کے عوض یہ نکاح قبول ہے؟ قاضی نے الفاظ دہرائے ۔

وہ اور میر صوفے پہ بالکل قریب قریب بیٹھے تھے اسکی دھڑکنیں بے ترتیب ہورہیں تھیں۔ گواہان میں جمال اور میر کا دفتری دوست شامل تھا۔ جمال کے تصور میں سارہ کا چہرہ آرھا تھا۔ اگر اسے اس سب میں میری شمولیت کا پتہ چلا تو وہ تاعمر میری شکل نہیں دیکھے گی۔۔۔ ہاہ۔ 

اس نے دل کو مضبوط کیا۔ سامنے عزیز از جان دوست کی خوشی تھی۔ وہ محبت پہ میر کو ترجیح دے گیا اور اسکی اک کال پہ آپہنچا تھا۔

آپکو قبول ہے؟ جمال نے آگے بڑھ کے کانپتی ہوئی مشعل کے سر پر ہاتھ رکھا۔ ہاں بولو بیٹا۔ مشعل کو لگا جیسے وہ ہاتھ حیدر کا ہو۔ وہ ہاں بول کے ہچکیاں لینے لگی۔ ایک ہاتھ سے سائن کرتا ہوا میر دوسرے بازو میں اسے لیے سنبھال رھا تھا جو بری طرح رو رہی تھی۔

Post a Comment

0 Comments