Zaat e Ishq by Kinza Arshad.
چونکہ انسان خطا کا پُتلا ہے، اگر وہ بےخطا ہوتا تو انسان نہ ہوتا غالباً فرشتہ کہلایا جاتا مگر مزید غور طلب بات یہ ہے کہ خطا دانستہ تھی یا غیر دانستہ۔ اس بات کا انحصار اس انسان کے ماحول، وقت و حالات اور تربیت پر ہے۔
پھر اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس خطا کا اس انسان کی زندگی پر کیا اثر ہوا؟ کیا اس نے کوئی سبق سیکھا؟ سیکھا بھی یا فراموش کر دیا گیا؟ اب یہ ہے اصل چیز جسے ساری زندگی انسان کے ساتھ ساتھ چلنا ہوتا ہے اور آپ جانتے ہیں اس کا انحصار کس پر ہے؟ انسان کے اردگرد رہنے والے لوگوں پر، خاندان پر، والدین پر۔
ذاتِ عشق، ایک ایسی ہی تحریر ہے جو انسان کو غلطی سُدھارنے کی جانب توجہ دلاتی ہے۔ شاریہ کی تنہائی اور اسکے اندر ابھرتے تجسس نے اسے زندگی کے کس موڑ سے متعارف کروایا، معاشرے نے اسکی خطا پر کیا ردعمل ظاہر کیا اور اسکا سدِباب کیا ہوا۔ یہ ہر مرد و عورت کی کہانی ہے۔
والدین کو اولاد بالخصوص بچیوں کی تربیت کن اسلامی اصولوں پر کرنی چاہیے کہ وہ حیا کا پیکر بن کر انکی پیشانی کو روشن کرسکیں؟ اگر ان سے کوئی خطا ہو بھی جائے تو وہ اپنی حدود اور والدین کے عطا کردہ اعتماد کے سہارے خود کو خطا سے گناہ کی دلدل میں گرانے سے بچا سکیں۔ عشق کو ذات پات سے منسوب کر دینے والوں کو کیا ملتا ہے؟ ان سب باتوں کا نچوڑ ہے ذاتِ عشق۔
0 Comments
Thanks for feedback