Rishta e Mohabbat Mutabar Thehra by Sitara Naz Complete Pdf Novel


Online Urdu Novel Rishta e Mohabbat Mutabar Thehra by Sitara Naz Cousin Based Love Story Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Read Novel available in Pdf Complete Posted on Novel Bank. Free Pdf Urdu Books Download. Urdu Novel in Pdf Download.

سوری ہم ٹارگٹ چینج نہیں کریں گے۔۔۔ تمھیں شرط ماننے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔۔۔۔ ویسے بھی جو بھی شرط ہارتا اس نے ہی ٹارگٹ اچیو کرنا تھا۔۔
فہد نے صاف انکار کیا۔

ویسے تو تم بہت بہادر بنتی ہو۔۔۔۔۔اتنا سا کام کرتے ہوئے تمھارے ھاتھ پاوں پھول رہے ھیں۔۔۔
شہرینہ نے اسے اکسایا

تم لوگ مجھے کوی اورٹارگٹ دو۔۔۔ مجھے نہیں کرنا یہ۔۔۔ عروبہ انکار کرتی اٹھ گئی۔

سوچ لو۔۔۔۔ اگر تم نے یہ شرط پوری نہ کی تو پورا مہینہ ہم دونوں سے بات نہیں کرنی۔۔۔۔ یاد ہے نہ کیا طے ہوا تھا۔۔۔

شہرینہ نے یاد دلایاتو وہ لب بھینچے لان میں چکرانے لگی۔

وہ تو ایک دن ملے بغیر نہی رہتی تھی کجہ کہ ایک مہینہ۔

فہد کا فون آگیا تو وہ چلا گیا تھا ۔
اوکے میں تیار ہوں۔۔۔
عروبہ بےدلی سے بولی۔

اوکے۔۔ یاد رکھنا مانگے بغیر واپس مت آنا۔۔۔۔
شہرہنہ نے کہا تو اسے گھور کے دیکھتی پاوں پٹخ کر اندر حمزہ کے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔

ہلکا سا دروازہ ناک کیا اندر سے جواب نہی آیا۔ تو آہستہ سے ہینڈل گمھا کہ دروازہ کھولا تو کمرہ خالی دیکھ کر شکر ادا کرتی تیزی سے اندر آئی

آگے پیچھے دیکھنے پر اس کی نگاہ ڈریسنگ ٹیبل پر پڑی جہاں اس کے والٹ کے پاس ہی گاڑی کی چابی موجود تھی۔

تیزی سے آگے بڑھ کر چابی اٹھائی تو ہاتھ لگنے سے والٹ نیچے گر گیا۔

اف کیا مصیبت ہے۔۔۔۔ جھک کر والٹ اٹھاتے بڑبرائی
اسی اثنا میے واش روم کا دروازہ کھلا اور حمزہ باہر آیا 

 تم۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو تم ۔۔۔۔۔
اس کے ہاتھ سے والٹ جھپٹتا آگ بگولہ ہوگیا۔۔
میں۔۔۔ وہ ۔۔۔

عروبہ کو سمجھ نہ آئی کیا بولے اس سے تو ویسے ہی بہت ڈر لگتا تھا ۔

کن آوارہ لڑکیوں کے ساتھ رہتی ہو تم۔۔۔۔ جو ایسی گھٹیا حرکتیں کرنے لگ گئی ہو۔۔۔۔ تمھیں شرم نہیں آتی اس طرح چوری کرتے ہوے۔۔۔۔
حمزہ دھاڑا۔

حمزہ بھائی میں صرف ۔۔۔۔۔
عروبہ نے کہنا چاہا پر حمزہ کا کھینچ کے مارا گیا تھپڑ اس کا منہ بند کروا گیا۔

خبردار جو جھوٹ بولا۔۔۔ بہت اچھی طرح جانتا ہو تم جیسی گھٹیا لڑکیوں کو۔۔۔۔

اس کے تھپڑ نے اتنی تکلیف نہیں دی تھی جتنی اس کے الفاظ نے شاک پہنچایا تھا۔

Post a Comment

0 Comments