Rubaro Yaar Ke by Parveen Complete Pdf Novel


Online Urdu Novel Rubaro Yaar Ke by Parveen Vani Based, Rude Hero Based and Revenge Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Complete Posted on Novel Bank.

اب وہیں کھڑے رہوگی یا آگے قدم بڑھانے کی زحمت کروگی

کنگ سائز بیڈ پے بڑے سکوں کے ساتھ لیٹے ہوے اس شخص نے سرد لہجے میں حکم دیا تھا

ووپھر سے بغیر کچھ بولے حکم کی تعمیل کرتے ہوے آگے بڑھ رہی تھی دل دھڑک رہا تھا قدم ڈگ مگا رہے تھے لیکن لڑکھڑاتی ہوئی وو اس کے پاس آچکی تھی
بیٹھو یہاں 
نظروں سے اشارہ کرتے ہوے اسے اپنے قریب بیٹھنے کو بولا لیکن خود اسی حالت میں تکیے ڈبل کے ہوے لیٹا ہوا تھآ مگر اب نظریں اسکے وجود پر ٹکا دی تھیں وو اسے سر سے لیکر پاؤں تک گھور رہا تھا نہ جانے اسکے من میں کیا چل رہا تھا اسکی نظروں کی تپش سے اسکا جسم کانپ رہا تھا وو خود میں سمٹ رہی تھی اسکے دونوں ہاتھ کانپ رہے تھے… ارے ارے یہ ایسے کیوں کانپ رہے ہیں.. اسکے ہاتھوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لیکر اب وو اٹھ بیٹھا

وو اسکے ہاتھ جھٹک کر فورن پیچھے کی طرف جھپٹی اور اپنی مٹھیاں بھینچنے لگی اسکا چہرہ پسینے سے بھیگ چکا تھا گرمی کا موسم تو نہ تھا لیکن یہ اس شخص کے وجود کی تپش تھی جو اسے پسینہ کے ہوے تھی

میرے خیال سے تمہیں گرمی لگ رہی ہے

اسنے فرحین کا دوپٹہ ایک ہی جھٹکے سے الگ کیا وو مزاحمت نہ کر سکی بے بسی سے نظریں ادھر ادھر پھیر کر خود پر قابو پانے لگی
بال کیوں بند کے ہیں.. کھول دو

وو اسکے سر کی طرف دیکھ کر بڑے مشکوک انداز سے بولا تھا وو کچھ سمج نہ پائی تھی بس اسنے ویسا کیا جو اسے بولا گیا تھا

اسکے بندھے ہوے جھوڑے نے بالوں کی خوبصورتی کو چھپا لیا تھا جونہی اسنے اس جھوڑے کو کھولا اسکے ریشمی گھنے بالوں کی لٹیں سرک کر آگے کی طرف آگئی تھی…جسے فہاد نے انگلی پھیرتے ہوے بڑے پیار سے پیچھے کیا

اور آہستہ آہستہ وو اسکے بالوں کو سہلا رہا تھا فرحین کی آنکھیں بند تھیں

پورا ہاتھ اب فرحین کے بالوں میں تھا جہاں ایک ہی جھٹکے سے اسنے کھینچا اچانک اس عمل سے اسکی چیخ نکلی

آہ…. آہ
مجھے تکلیف ہورہی ہے

اسکی گرفت اب بالوں پر مضبوط ہونے لگی تھی جسے سہنا مشکل ہورہا تھا

یہی تو میں چاہتا ہوں تمہیں تکلیف ہو تم تڑپو تمہیں اپنے وجود سے نفرت ہوجاۓ … تمہیں کیا لگتا ہے میں یہاں تمہیں بیٹھا کر پیار محبت کے افسانے سنا ونگا اپنے سینے سے لگا کر پ وو عزت اور مان دونگا جس کے خواب سجا کر آئی ہو؟ اگر واقعی میں تم ایسا سوچ رہی ہو تو تھوکتا ہوں تمہاری اس سوچ پر

اسنے زمین پر تھوکتے ہوے بات مکمل کی، لہجے میں شدید نفرت اور طنز تھا… منہ سے آگ اگل رہا تھا 

وو اب بیڈ سے اٹھ کھڑا تھا اسنے ساتھ ہی فرحین کو بھی گھسیٹا تھا اسکے بال اب بھی اسکی مٹھی میں تھے وو درد سے کراہ رہی تھی 
چھوڑو مجھے یہ کیا بے ہودہ حرکت ہے

اسکی آواز حلق میں اٹک رہی تھی وو خود کو چھڑانے میں ناکام ہوچکی تھی

خدا کا خوف کرو میں ایک انسان ہوں کوئی جانور نہیں

اسنے لرزتے ہوے لہجے میں بولا بالوں کی گرفت اب بھی اس بے رحم وجود کے ہاتھ میں تھی جو کے واقعی بھول چکا تھا کے وو یہ برتاؤ کسی جانور سے نہیں بلکے اپنی نئی نویلی دلہن کے ساتھ کر رہا ہے

میرے لیے تمہاری حیثیت جانور سے بھی برتر ہے.. جانور پے کبھی رحم کھایا جاتا ہے اسپے پیار آسکتا ہے لیکن تم… تم میرے لیے کوئی حثیت اور اہمیت نہیں رکھتی.. تم میرے لیے صرف ایک گندگی کا ڈھیر ہو جسے میں کسی صورت بھی پسند نہیں کرتا

  تمہیں کیا لگتا ہے تمسے شادی کر کے یہاں تمہیں عزت کے ساتھ رانی بنا کر بیٹھا دونگا یا پھر اپنے ساتھ اپنے بستر پے برداشت کرلونگا… پاؤں کی جوتی کو ہمیشہ نیچے ہی رکھا جاتا ہے کبھی اوپر نہیں بٹھایا جاتا

وو اسے زور سے زمین پے پٹخت ہوے پھنکارہ تھا
تمہیں جب بھی دیکھتا ہوں اپنی محرومیاں یاد آجاتی ہیں جو تمام عمر میں نے جھیل رکھی تھیں جنھیں شاید میں کسی جگہ محفوظ کر چکا تھا لیکن تمہاری آمد نے وو سارے زخم و ناسور تازہ کر دے ہیں اس لیے جتنا ہوسکے مجھسے دور رہو… یہی تمہاری جگہ ہے، کمرے میں برداشت کرنا مجبوری ہے، لیکن اپنے ساتھ ایک بستر پے کبھی نہیں

وو تلخ لہجے میں بولتا ہوا باہر کی جانب بڑھنے لگا
اسکے کہنیوں میں خراشیں لگ چکی تھی بال درد سے سکڑ رہے تھے اس میں بولنے اور ہلنے کی ہمت نہیں رہی تھی وو جہاں گری تھی وہیں پڑی رہی تھی….اسکا جسم بےجان پڑنے لگا تھا اس رویے نے واقعی اسے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا وو دھاڑیں مار کر رو رہی تھی پاگلوں کی طرح اپنے بالوں کو کھینچ رہی تھی اسے ان لٹوں سے کراہت ہونے لگی تھی جسے اس ظالم شخص نے اپنے ہاتھوں سے چھوا تھا

وو جو کبھی بھائی کی جان ہوا کرتی تھی آج اسی بھائی نے اپنی جان کو دشمنوں کے سپرد کردیا تھا…اسے اب ہر رشتے سے نفرت ہونے لگی تھی

Post a Comment

0 Comments