Hasil e Zeest Novel by Mehwish Ghaffar Complete Pdf Download


Online Urdu Novel Hasil e Zeest by Mehwish Ghaffar Rude Hero and Innocent Heroin Based, Doctor Based Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel Complete Pdf Posted on Novel Bank.

یہ لیں آپ کے حق مہر کی رقم ،بیڈ ہر ہنوز رات کے بکھرے حلیے میں بیٹھی ہوئی ماہین ارتضی کو دیکھ سیدھی ہو بیٹھی تھی ۔

جب میں کمرے میں آیا تھا تو آپ بڑے ہی آرام سے میری بیڈ پر سوئی ہوئی تھیں، ارتضی نے طنز کیا تھا جسے وہ سمجھ نہیں سکی تھی۔

 آپ کو جگانا مناسب نہیں لگا مجھے اس لیے اب یہ رقم آپکو دے رہا ہوں ،عام سے انداز میں بولتا ہوا ڈریسنگ ٹیبل کی سمت بڑھا تھا ۔

اپنے سامنے پڑے ہوئے لفافہ کو ماہین حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔

اور یہ لیں آپ کی منہ دیکھائی ،سرخ مخملی کیس ماہین کی سمت بڑھاتا ہوا وہ ماہین کے حیرت زدہ تاثرات دیکھ کر مزید سنجیدہ ہوا تھا ۔

ویسے دس بار دیکھی گئی شکل پر منہ دیکھائی کا گفٹ بنتا تو نہیں ہے پر کیا جا سکتا ہے روایت ہے پوری تو کرنی ہوگی ۔بیزاری سے کہتا ہوا وہ ہاتھ میں پکڑے مخملی کیس کے ساتھ کھیلتا ہوا ماہین کے ضبط کو آزما رہا تھا۔

 آپ کے دیکھے ہوئے چہرے کو گفٹ دینے کا مجھے بلکل بھی شوق نہیں ہے اور ناہی اس روایت کو پورا کرنے کا پر کیا کروں مجبور ہوں،کندھے اچکاتا ہوا صبح صبح ماہین کو حیران کرنے پر تولہ تھا۔

 کیونکہ نیچے سب سے پہلے آپ سے یہ ہی سوال کریں گے سب ارتضی نے کیا دیا ، شاہ نے کیا دیا ،کیا ملا ذرا دیکھاؤ تو سہی ۔ تمخسرانہ ہنسی ہنستا ہوا وہ ماہین کے حیرت سے کھولتے منہ کو دیکھ کر رخ موڑ گیا تھا ۔

ایک منٹ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ دس دفعہ دیکھا ہوا چہرہ صاف جھوٹ بول رہے ہیں آپ ،ارتضی تو اس کے آپ کہنے پر حیران ہوا تھا ۔

اور منہ دیکھائی کا گفٹ دینا شوہر کا فرض ہوتا ہے
اس لیے بیوی کو دیاجاتا ہے چاہے پھر کچھ بھی ہو اور ویسے بیوی کے روپ میں تو آپ نے مجھے پہلی بار ہی دیکھا ہے ،ارتضی کے روبرو کھڑی ہوتی ہوئی وہ دو دو ہاتھ کرنے کو تیار تھی ۔

بیوی جی آپ کو بیوی کے روپ میں پہلے بھی تین بار دیکھ چکا ہوں ،تازی تازی ملاقات تو یاد ہی ہوگی آپ کو صبح پانچ بجے والی، ارتضی کے طنز پر وہ شرمندہ ہوئی تھی ۔

اب جواب ہے آپ کے پاس ہے بیوی جی ،بیوی پر خاصا زور دیتا ہوا وہ واپس سے اپنی جگہ پر جا بیٹھا تھا ۔

ہاں تو یہاں مطلب رخصتی کے بعد تو پہلی بار دیکھ رہے ہیں نا آپ مجھے ،دونوں ہاتھ کمر پر رکھتی ہوئی وہ ارتضی کے سر پر آدوڑی تھی ۔

تو رخصتی سے پہلے گھر سے کیوں بھاگی تھیں آپ ،چبا کر پوچھتا ہوا ماہین کو ہنوز خاموش دیکھ اپنا سیل فون چلانے لگا تھا۔

 میں تیار نہیں تھی آپ کے ساتھ شادی پر ۔وہ منمنائی تھی۔ اسے کہاں ارتضی تلخی برداشت ہورہی تھی۔ 

اب تیار ہوگی ہیں آپ، بھنویں سیکڑ ہوئے ارتضی کو حیرت ہوئی تھی۔

نہیں میں یہ بھی نہیں کہا ،اور یہ میرا گفٹ ہے ،ارتضی کے ہاتھ سے چھینتی ہوئی وہ واپس سے اپنی جگہ پر بیٹھی تھی۔

Post a Comment

0 Comments