Tere Bin Roye Naina by Zoya Majeed Complete Novel Pdf Download


Online Urdu Novel Tere Bin Roye Naina by Zoya Majeed Second Marriage Based, Cousin Based, Friendship Based and Love Story Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.

بھائی آپ کو بھی لگتا ہے کہ وفا پہ قصوروار ہے؟
حزیمہ نے اسے دیکھا تو اس نے نفی میں سر ہلایا ۔
وہ بیوی تھی میری حزیمہ اور میری بیوی اتنی خود غرض نہیں ہو سکتی کبھی بھی ، اتنا تو اسے جانتا ہوں میں اور وہ میرے ساتھ بہت خوش تھی، تم بھی تو گواہ ہو نا اس بات کی۔
وہ بہت ٹھہرے ہوئے انداز میں کہہ رہا تھا اور آخر پر اس سے تائید چاہی تھی۔ حزیمہ نے دکھ سے سر ہلایا تھا ۔
"آپ کو بہت یاد آتی ہے نا وہ؟"
آنسو گلے میں اتارتے ہوئے اس نے پوچھا تھا جس پر زخمی مسکراہٹ نے اس کے لبوں کو چھوا تھا ۔ کتنی اذیت ناک تھی اس کی مسکراہٹ ، حزیمہ کا دل چاہا وفا کا گریبان جھنجھوڑ کر اس سے جواب طلب کرے کہ کیوں کی بھائی کے ساتھ ایسا۔
 ویسے تو کبھی بھولی نہیں ہے مگر آج زیادہ یاد آ رہی ہے ، اس دن کے حوالے سے اس کے کتنے خواب تھے نا، پھر کیسے مان لوں کہ وہ سب میرا مطلب وفا اتنے بڑے گناہ کی مرتکب ہو سکتی ہے، وہ اتنی خود غرض کبھی نہیں ہو سکتی یار ۔
آزردگی سے کہتے ہوئے وہ اسے یاد دلا رہا تھا اور اسے یقین بھی دلا رہا تھا جس پر حزیمہ کچھ نہ کہہ سکی اور نظریں ونڈو اسکرین پر مرکوز کر دیں تھیں ۔
"اللہ حافظ بھیا۔"
اس کے گلے ملتے ہوئے وہ چلی گئی تھی۔ ریان نے خالی نظروں سے اسے جاتے دیکھا تھا ۔
ریان جب میرا کالج پہلا دن ہو گا نا آپ ڈراپ کرو گے مجھے ۔
وہ اس کے پاس بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولی تھی ۔
لڑکی ابھی ایک مہینہ ہے کلاسز میں اور تم ابھی سے پلاننگ۔
اس کی پونی ٹیل کو چھیڑتا ہوا وہ محبت سے بولا تھا ۔
"پلاننگ پہلے سے کرنی چاہیے نا۔"
وہ اپنی کانچ سی نظریں اس پر گاڑھ کر بولی تھی۔ جس پر وہ ہلکا سا ہنسا تھا ۔ وفا نے اس کی ہلکی بڑھی شیو کو انگھوٹے اور انگشت شہادت سے چند بالوں کو پکڑ کر کھینچا ۔
" آہ۔"
ریان نے اس کے بالوں پر چپت رسید کی ۔
"آئی لو یو۔"
اسے محبت سے دیکھتے ہوئے اس نے اظہار کیا تھا ، وہ بلش ہوئی تھی ۔
"مجھے کالج ڈراپ کریں گے نا۔"
وہ جو جوابی اظہار کی توقع کر رہا تھا یہ سن کر خاصا بد دل ہوا تھا ۔ وہ اس کی شکل دیکھ کر ہنسی تھی ۔ ریان کی آنکھ سے ایک آنسو نکل کر گال پر بہہ گیا تھا ۔
"کہاں ہو تم ؟"
اس نے تڑپ کر کہا تھا ، گاڑیوں کے ہارن پر وہ ہوش کی دنیا میں لوٹا تھا۔ اس وقت وہ روڈ پر تھا، درد دل پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے اس نے گاڑی ریورس کی تھی ۔
‏تم ایک چہرا بھول سکتے ہو
 لیکن تم کسی کے جذبات کی حرارت
 ادا کی نزاکت
 اور آواز کی مٹھاس کو
 اپنی یاد سے بالکل نہیں مٹا سکتے

Post a Comment

0 Comments