Matr ul Hubb by Malaika Rafi Novel Episode 12


Online Urdu Novel Matr ul Hubb by Malaika Rafi Love Story Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Posted on Novel Bank web.

دیمیر خان نے ایک سیکنڈ کی تاخیر کیے بنا ہی اسے اپنی طرف کھینچا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے لبوں کو اپنی لبوں سے قید کرتا اسے خود میں بھینچ گیا ۔۔۔۔ جبکہ یمنی رو رہی تھی ۔۔۔۔ اس کا وجود کانپ رہا تھا ۔۔۔۔ اس کی پشت سہلاتا دیمیر اس کی خوفزدہ بھیگی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 
" خ۔۔۔ خان ۔۔۔ خان میں گر جاتی ۔۔۔ " 
" ہششش میں گرنے کھبی نہ دیتا تمہیں یمنی ۔۔۔ " 
دیمیر نے سرگوشی کی تھی ۔۔۔ لہجہ ابھی بھی بےتاثر تھے ۔۔ لیکن چہرے پہ مسکراہٹ تھی ۔۔۔ وہ جو یمنی کی محبت کو ہلکے میں لے رہا تھا ۔۔۔ لیکن ابھی اس لمحے اس کی محبت کو خود کے لئے دیکھتا وہ سرشار ہو رہا تھا ۔۔۔۔ 
" اب ۔۔۔ اب کیا کرنا ہے مجھے ؟؟" 
اس کی بھیگی آنکھیں اب سوالیہ نشان بنی ہوئی تھی ۔۔۔ جبکہ دیمیر اسے خاموشی سے اپنے بازوؤں کے گھیرے میں لیے اندر لے گیا ۔۔۔ کہ باہر بےانتہا سردی تھی ۔۔۔ اندر آتے ہی گرمی کا احساس یمنی کو سکون بخشنے لگا تو حواس بھی کچھ کچھ بحال ہونے لگے تھے ۔۔۔۔ لیکن جسم کی کپکپاہٹ ابھی بھی تھی ۔۔۔۔ 
" ہئی ریلیکس ۔۔۔۔ ڈونٹ ووری ۔۔۔ تمہیں میں کھبی کچھ نہیں ہونے دوں گا ۔۔۔ " 
اسے صوفے پہ بٹھاتا وہ مدھم لہجے میں کہہ رہا تھا ۔۔۔ 
" مجھے تم سے ڈر لگتا ہے خان ۔۔ " 
یمنی خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھتی کہہ رہی تھی ۔۔۔ 
" اور مجھے تمہارا یہ خوف سکون بخش رہا ہے مسز یمنی دیمیر خان ۔۔ " 
اس نے بےحد سرد سرگوشی کی تھی ۔۔۔ یمنی آنکھوں میں خوف اور حیرت لیے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ جس کے چہرے پہ پراسرار مسکراہٹ تھی ۔۔۔ 
" کیوں کر رہے ہو ایسا ؟؟" 
دیمیر نے خاموشی سے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ اس نے یمنی کے سوال کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھا تھا ۔۔ 
" میں کافی بنا کے لاتا ہوں تمہارے لئے ۔۔۔ " 
وہ اسے کہتا اپنی جگہ سے اٹھنے لگا ۔۔۔ 
" مجھے ہاسٹل جانا ہے ۔۔ " 
یمنی یہ کہہ کے اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔ جب بےحد اچانک دیمیر نے اسے خود میں بھینچا تھا ۔۔۔۔ گرفت اتنی سخت تھی کہ یمنی کراہ کے رہ گئی ۔۔۔ 
" میری مرضی کے بنا تم یہاں سے اٹھ کے کچن تک نہیں جا سکتی ۔۔ ہاسٹل تو بہت دور کی بات ہے مسز یمنی دیمیر خان ۔۔۔ " 
یمنی اب بھی خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ کہ کچھ دیر پہلے وہ اسے بےحد سفاک انسان لگا تھا ۔۔۔ 
" کہا تھا ناں ۔۔ کہ میرے نکاح میں آؤ گی تو وہ سب کرنا پڑے گا جو میں چاہوں گا میں ۔۔۔ " 
" تم ۔۔ تم بہت ظالم ہو خان ۔۔ " 
یمنی نے نہ چاہتے ہوئے بھی دکھی لہجے میں کہا تھا ۔۔۔۔ دیمیر مسکرایا تھا ۔۔ 
" میں ایک قاتل بھی ہوں ۔۔۔۔ " 
وہ سرگوشی کرتا اب اس کی آنکھوں میں۔ دیکھ رہا تھا ۔۔۔ یمنی اس کی آنکھوں میں۔ اس لمحے وحشت کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اس کا دل سہما تھا ۔۔۔ 
" ک۔۔۔ کس کا قاتل ؟؟" 
" اپنے باپ حکان خان کا ۔۔ " 
وہ پھر سے کہتا اسے جھٹکے سے دیوار سے پن کر چکا تھا ۔۔۔ اور خود اس کے اس قدر قریب کھڑا تھا کہ وہ سانس بھی بمشکل لے رہی تھی ۔۔۔۔ جبکہ یمنی اس کے دوسرے روپ کو دیکھ کے سہمی سہمی سی اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔

Post a Comment

0 Comments