Mujhe Tum Se Mohabbat Hai by Huria Chuhdary Novel Complete Pdf Download



Online Urdu Novel Mujhe Tum Se Mohabbat Hai by Huria Chuhdary Rude Hero Based, Social Romantic Based Love Story Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Classic Urdu Novel Complete Posted on Novel Bank.

اسے نہیں پتہ تھا کہ اسے یہاں کیوں بلایا گیا تھا وہ جب کی یہاں آئی تھی اسے ایک کرسی سے باندھ دیا گیا تھا وہ تو بس اپنے شوہر کے کہنے پر یہاں آئی تھی لیکن یہ سب اس کی سمجھ سے باہر تھا

یہ کوئی کمرہ تھا جس کی پچھلی دیوار پر ایک کھڑکی تھی کہ تبھی دروازہ کھلا اس نے مڑ کر دیکھا تو جیسے اس کے اوسان خطا ہو گئے

بہرام سیدھا چلتا اس کے پاس آیا اور کچھ کہے بنا اس کے منہ پر ایک زور دار تھپر مارا جس سے اس کا سر ایک طرف ہو گیا وہ حیران نظروں سے اسے دیکھنے لگی

می..میں نے کیا کیا ہے کیوں لائے ہو مجھے یہاں
وہ چلاتی بولی جب بہرام نے اس کے سامنے ریسٹورنٹ والی تصویریں کی

اب بھی نہیں پتہ چلا
وہ اس کا منہ اپنے ہاتھوں سے دبوچتا بولا

مج..مجھے نہی..نہیں پتہ

وہ اس کے خوف سے اٹکتی بولی تھی جب ایک بار پھر اس کا بھاری ہاتھ اٹھا اور اس کے چہرے پر اپنا نقش چھوڑتا چلا گیا

جھوٹ ہرگز نہیں چلے گا اور بہرام شاہ سے تو ہرگز نہیں...تمہیں کیا لگا تھا کہ تم یہ سب کرو گی اور کسی کو پتہ ہی نہیں چلے گا

وہ اس کے بالوں سے پکڑتے خوفناک تیور لیے اسکی آنکھوں میں دیکھتے بولا جس سے اسے خوف آنے لگا

وہ کچھ کہے بنا رونے لگ گئی تھی جب بہرام نے اسے دیکھتے کوفت سے سر جھٹکا

خاور
اس نے باہر کھڑے خاور کو آواز دی جس نے اندر آتے ایک آدمی کو نیچے فرش پر پٹخا تھا 

اس کی حالت اتنی ابتر تھی کہ وہ اسے دیکھتے کانپنے لگی تھی اچھا خاصہ مارا گیا ہوا تھا اسے جگہ جگہ سے وہ زخمی تھا اس کا چہرہ خون سے بھر چکا تھا اور ایک ٹانگ پر گولی بھی لگی ہوئی تھی جو یقیناً اس کے بھاگنے کی کوشش کو ناکام کرنے کے لیے چلائی گئی تھی وہ درد سے کراہ رہا تھا

بہرام اس کے سامنے نیچے بیٹھتے بولا

میں نے کہا تھا نا کہ میری بیوی سے دور رہنا ورنہ بہت برا حال کروں گا....
وہ کسی شیر کی مانند غراتے بولا 

اس..اس نے کچھ نہیں کیا

اس کی صفائی پر وہ طنزیہ ہنسی ہنسا تھا جب ایک گارڈ اندر آیا

سر!!!
اس نے اشارے سے کہا تو وہ خاور کو اشارہ کرتا وہ باہر کی جانب بڑھا

حال سے ابھی نکلا ہی تھا جب وہ اسے دیکھتے اس کے پاس آئی

بہرام...آپ..آپ ٹھیک تو ہیں کیا ہوا ہے...

وہ اس کا چہرہ تھامتے بولی جو غصے سے سرخ ہو چکا تھا

میری جان...میں بالکل ٹھیک ہوں بس کچھ لوگوں کو ان کی اوقات یاد دلانی تھی...آؤ

وہ قدرے نارمل ہوتے بولا تا کہ وہ پریشان نا ہو سکے اور اس کا ہاتھ تھامتا اندر اسی کمرے میں آ گیا 

انہیں دیکھتے حورم نے بہرام کا ہاتھ اور زور سے پکڑ لیا
بہرام نے اسے ریلیکس کا کہتے ایک کرسی پر بٹھایا اور خود ان کے سامنے آیا

تم خود کو کیا سمجھتی تھی علینہ شیرازی!!!!ہنہہ

وہ اس کے سامنے آتا اس کا منہ دبوچتا بولا جس سے اسے لگا کہ اس کا منہ ٹوٹ جائے گا

تم دونوں نے ہمارے رشتے کو کیا سمجھا تھا کہ کوئی تیسرا ایسے ہی آ جائے گا...

وہ چھوڑتا پیچھے ہٹا جب کہ وہ حیران بنے اسے دیکھ رہے تھے جب وہ ان کی شکلیں دیکھتا ہنسا

کیا ہوا...یقین نہیں آ رہا کیا چلو میں بتاتا ہوں

Post a Comment

0 Comments